آرمی ترمیمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ آرٹیکل 10اے، آرٹیکل 8 اور آرٹیکل 19 کے منافی ہے،موقف
صدرمملکت بل پر دستخط نہ کریں یا بل واپس نہ بھیجیں تب بھی یہ قانون بن جاتا ہے،آئینی و قانونی ماہرین
چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ترمیمی قانون کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔چیئرمین تحریک انصاف نے شعیب شاہین کی وساطت سے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی،
درخواست میں صدر، سیکرٹری قومی اسمبلی، وزارت قانون اور داخلہ کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ آرمی ترمیمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ آرٹیکل 10اے، آرٹیکل 8 اور آرٹیکل 19 کے منافی ہے، ایکٹ پر صدر مملکت نے دستخط نہیں کئے۔دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ترمیمی قانون کو کالعدم قرار دیا جائے اور آئینی درخواست کے فیصلے تک دونوں قوانین کو معطل کیا جائے ۔
آئینی و قانونی ماہرین نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ میں ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے سے متعلق ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ صدرمملکت بل پر دستخط نہ کریں یا بل واپس نہ بھیجیں تب بھی یہ قانون بن جاتا ہے، پارلیمنٹ سپریم ہے،صدرمملکت صر ف رائے دے سکتا ہے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق اٹارنی جنرل اشتراوصاف نے کہا صدر کی جانب سے بلوں پر دستخط نہ کرنا اور کمنٹ بھی نہ کر نا سوالوں کو جنم دیتا ہے ،
آئین کے تحت صدر مملکت واپس یہ بل اسمبلی کو بھیج سکتے ہیں،پی ٹی آئی نے یہ قوانین خود متعارف کراوائے تھے،صدردستخط نہ کریں،بل واپس نہ بھیجیں تب بھی یہ قانون بن جاتا ہے،پالیمنٹ سپریم ہے،صدرمملکت صر ف رائے دے سکتا ہے،پی ٹی آئی کی نظر میں بھی یہ قانون ہے اسی لیئے چیلنج کیا گیا ۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے بھائی اورسابق آرمی چیف پرویز مشرف کے وکیل فیصل چوہدی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ آئین کے تحت صدر مملکت پارلیمنٹ کا حصہ ہیںاگر انہیں بل پر اعتراض ہو تو وہ بل پارلیمنٹ کو بھیج سکتے ہیں،صدر کی جانب سے خاموشی پر سپریم کورٹ سے وضاحت لینی پڑی ۔
Leave feedback about this