زمین تقریباً 20 سیکنڈ تک ہلتی رہی، دروازے خود بخود کھل اور بند ہورہے تھے، کچھ مکانات گر کر تباہ ہوگئے ، عینی شاہدین
مراکش کی وزارت داخلہ کی جانب سے سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ
ہلاکتوں کی یہ تعداد ابتدائی طور پر بتائی گئی ، واقعے زخمیوں میں سے 205 کی حالت تشویش ناک ہے،وزارت داخلہ کی رپورٹ،زلزلے کی شدت 6.8 اور زلزلہ 18.5 کلومیٹر (11.5 میل) کی نسبتاً کم گہرائی میںآیا، امریکی جیولیجکل سروے
پرانے شہر میں کچھ عمارتیں گر گئی ہیں جوکہ یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہیں، مقامی ٹیلی ویژن پر تباہ شدہ کاروں پر پڑے ملبے کے ساتھ گرے ہوئے مسجد کے مینار کی تصاویر نشر کی گئیں،لوگ ہاتھوں سے ملبہ ہٹانے میں مصروف
وفاقی وزیر اطلاعات، چیئرمین سینیٹ ،صدر مملکت ،وزیر اعظم کا مراکش زلزلہ میںجانی ومالی نقصانات پر دکھ اور افسوس کا اظہار،مشکل اس گھڑی میں بہادر مراکش عوام اور ان کی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں،انوار الحق کاکڑ
مراکش کے سیاحتی مرکز پر گزشتہ شب آنے والے خوفناک زلزلے نے ہر طرف تباہی مچا دی ہے اورایک ہزار افراد جاں بحق اور دیگر 672 افراد زخمی ہوگئے ہیں، اس کے علاوہ سیکڑوں عمارتیں منہدم ہوگئیں اور ہزاروں شہریوں کو اپنے گھروں سے بھاگنا پڑا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مراکش کی وزارت داخلہ کی جانب سے سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ ہلاکتوں کی یہ تعداد ابتدائی طور پر بتائی گئی ہے،
واقعے میں 672 افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے 205 کی حالت تشویش ناک ہے۔مراکش کے جیو فزیکل سینٹر نے بتایا کہ زلزلہ اطلس کے علاقے ایگھل میں آیا جس کی شدت 7.2 تھی، امریکی جیولوجیکل سروے نے زلزلے کی شدت 6.8 بتائی اور کہا کہ یہ زلزلہ 18.5 کلومیٹر (11.5 میل) کی نسبتاً کم گہرائی میںآیا۔ایگھل، ایک پہاڑی علاقہ ہے جس میں چھوٹے کاشتکاروں پر مشتمل دیہات ہیں، سیاحتی شہر مراکیش سے تقریباً 70 کلومیٹر (40 میل) جنوب مغرب میں ہے،
زلزلہ رات 11 بجے کے بعد آیا۔مراکش کے ایک مقامی عہدیدار نے بتایا کہ زیادہ تر اموات پہاڑی علاقوں میں ہوئیں جہاں تک امدادی کارکنوں کو پہنچنے کے لیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔زلزلے کے مرکز کے قریب ترین موجود شہر مراکیش کے رہائشیوں نے بتایا کہ پرانے شہر میں کچھ عمارتیں گر گئی ہیں جوکہ یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہیں، مقامی ٹیلی ویڑن پر تباہ شدہ کاروں پر پڑے ملبے کے ساتھ گرے ہوئے مسجد کے مینار کی تصاویر نشر کی گئیں۔’پان-عرب العربیہ‘ نیوز چینل نے بتایا کہ نامعلوم مقامی ذرائع کے مطابق خوفناک زلزلے میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔زلزلے کے مرکز کے قریب پہاڑی گاؤں آسنی کے رہائشی مونتاسر ایتری نے بتایا کہ وہاں زیادہ تر مکانات کو زلزلے کے سبب نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پڑوسی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور لوگ گاؤں میں دستیاب ذرائع کا استعمال کرکے انہیں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔مزید مغرب میں واقع تاروڈنٹ کے قریب ایک استاد حامد افکار نے کہا کہ انہیں اپنا گھر چھوڑ کر بھاگنا پڑا، زلزلے کے بعد آفٹر شاکس بھی آئے تھے۔انہوں نے کہا کہ زمین تقریباً 20 سیکنڈ تک ہلتی رہی، جب میں دوسری منزل سے نیچے کی جانب بھاگا تو اس وقت دروازے خود بخود کھل اور بند ہورہے تھے۔رہائشی وازیز حسن نے بتایا کہ مراکش میں کچھ مکانات گر کر تباہ ہوگئے اور لوگ ہاتھوں سے ملبہ ہٹانے میں مصروف ہیں اور ریسکیو کے لیے مشینری کی آمد کے منتظر ہیں۔قدیم شہر کی دیوار کی فوٹیج میں سڑک پر پڑے ملبے کے ساتھ ایک حصے پر اور گرے ہوئے حصوں میں بڑی دراڑیں دکھائی دیں۔
مراکش کے ایک اور رہائشی براہیم ہمی نے کہا کہ اس نے پرانے شہر سے ایمبولینسوں کو نکلتے دیکھا اور کئی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا، لوگ خوفزدہ ہیں اور زلزلے کے ایک اور جھٹکے کے خوف سے گھروں سے باہر ہی موجود ہیں۔مراکش میں 43 سالہ ہدا حفصی نے بتایا کہ فانوس چھت سے گرا اور میں باہر بھاگی، میں اب بھی اپنے بچوں کے ساتھ سڑک پر موجود ہوں اور ہم بہت خوفزدہ ہیں۔
وہاں موجود ایک اور خاتون دلیلا فہیم نے بتایا کہ زلزلے کے سبب ہماریگھر میں دراڑیں پڑ چکی ہیں اور فرنیچر کو نقصان پہنچا ہے، خوش قسمتی سے میں ابھی تک سوئی نہیں تھی۔زلزلے کے فوری بعد سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز شیئر کی گئیں، جن کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہوسکی، ویڈیو میں سیکڑوں خوفزدہ لوگوں کو شاپنگ سینٹر، ریسٹورنٹس اور اپارٹمنٹس سے باہر نکلتے اور باہر جمع ہوتے دیکھا گیا۔گلوبل انٹرنیٹ مانیٹر ’نیٹ بلاکس‘ کے مطابق بجلی کی فراہمی میں تعطل کی وجہ سے مراکیچ میں انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی منقطع ہوگئی۔مراکش کے میڈیا کے مطابق یہ ملک میں اب تک کا سب سے طاقتور زلزلہ تھا۔
زلزلے کے جھٹکے پڑوسی ملک الجزائر میں بھی محسوس کیے گئے، الجزائر کے سول ڈیفنس نے کہا کہ ان جھٹکوں سے کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔2004 میں شمال مشرقی مراکش میں الحوسیما میں زلزلے سے لگ بھگ 628 افراد ہلاک اور 926 زخمی ہوگئے تھے، 1960 میں اگادیر میں 6.7 شدت کے زلزلے سے 12 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔1980 میں الجزائر میں آنے والا 7.3 شدت کا زلزلہ علاقائی اعتبار سے حالیہ تاریخ کے سب سے تباہ کن زلزلوں میں سے ایک تھا۔نگران وزیراعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ نے ایکس (ٹوئٹر) پر جاری بیان میں کہا کہ شدید زلزلے سے متاثر ہونے والوں کے لیے ہمارے دل دکھی ہیں، پاکستان اس مشکل وقت میں مراکش کی ہر ممکن مدد کرے گا۔
صدر مملکت ،چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی ، نگران وزیر اطلاعات ،نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے مراکش میں شدید زلزلے سے ہونے والے نقصانات پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔اپنے ایک بیان میں انہوں نے قیمتی جانوں کے ضیاع پر مراکش کی حکومت اور عوام سے تعزیت کا اظہار کیا،وزیراعظم نے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا،انہوں نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان مراکش کے بہادر عوام اور حکومت کے ساتھ کھڑا ہے اور انہیں ہر ممکن مدد فراہم کرے گا۔
Leave feedback about this