احتجاج ، ریلیاں ،نگران حکومت مشکل میں پڑ گئی :بجلی کے بلوں میں ریلیف، حتمی فیصلہ کل ہو گا

بجلی کے بلوں نے عوام کی چیخیں نکال دیں حکومت سے ریلیف دینا مشکل ہو گیا دوسرے روز بھی عوام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف نہ دیا جاسکا ۔نگراں وفاقی حکومت دوسرے روز بھی فیصلہ نہ کرسکی ۔پیر کے روز نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بجلی کے نرخوں اور زائد بلوں سے متعلق وزیر توانائی اور دیگر سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی ۔بجلی کے بلوں میں ممکنہ ریلیف اقدامات کا جائزہ لیا گیا ، ذرائع کے مطابق متعلقہ اداروں کے افسران اور ملازمین کو مفت بجلی کی فراہمی ختم کرنے کے معاملہ پر بھی غور کیا گیا ۔وزیر توانائی کی جانب سے بجلی کے بلوں میں ممکنہ ریلیف سے متعلق مختلف آپشنز پیش کئے گئے ،

ذرائع کے مطابق اجلاس میں بجلی کے بلوں میں شامل ٹیکسز کا بھی جائزہ لیا گیا ، ذرائع وزیراعظم آفس کے مطابق بجلی کے بلوں میں ریلیف سے متعلق وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس آج منگل بھی ہوگا، جولائی کے بجلی کے بل قسطوں میں وصول کرنے کی تجویز پر بھی غورکیا گیا۔عوام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف سے متعلق حتمی فیصلہ آج ہوگا۔ اجلاس میں نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی بھی شرکت کی ۔اجلاس میںپاور سیکٹر سے متعلق آئی ایم ایف سے معاہدے کے نمایاں نکات پر بریفنگ دی گئی۔۔واضح رہے کہ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت اتوار کے روز بجلی کے بلوں میں ریلیف کے معاملے پر اجلاس کا پہلا دور ہوا تھا جس کے بعد اجلاس کو پیر تک ملتوی کردیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے بجلی کے نرخوں سے متعلق وزیرتوانائی نے مشاورت کی جبکہ مشاورتی عمل میں نگران وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے بھی شرکت کی۔مشاورتی عمل کے دوران ممکنہ ریلیف کیلئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا، جولائی کے بل قسطوں میں وصول کرنے کی تجویز پر غور کیا گیا اور بجلی کے بلوں میں شامل ٹیکسز کا بھی جائزہ لیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ مشاورتی عمل کے دوران وزیر توانائی نے بلوں میں ممکنہ ریلیف سے متعلق مختلف آپشنز پیش کیے۔دوسری جانب وزارت توانائی میں بجلی بلوں کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس ہوا جس میں مسئلے پر تجاویز کو حتمی شکل دے دی گئی۔

وزارت توانائی کے مطابق اجلاس کی تجاویز کل نگران وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کی جائیں گی، اور حتمی فیصلہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا جائے گا۔وزارت کے مطابق تجاویز اور فیصلوں کی منظوری کی مجاز وفاقی کابینہ ہے۔علاوہ ازیں  نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ملک میں بیرونی سرمایہ کاری سے معاشی حالات کو بہتر بنایا جاسکتا ہے، ،سرمایہ کاروں کیلئے سازگار ماحول اور سہولیات دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت سپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں نگران وفاقی وزرا، آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور عسکری حکام بھی شریک ہوئے، نگران وزیراعظم اور کابینہ کو کونسل سے متعلق بریفنگ دی گئی۔

ذرائع کے مطابق وزارت فوڈ سکیورٹی، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور معدنیات کی سرمایہ کاری سے متعلق امور پر اجلاس میں بریفنگ دی گئی، نگران وزراء اور عسکری حکام کی جانب سے سرمایہ کاری کے شعبوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے سپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔اس موقع پر انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ ملک میں بیرونی سرمایہ کاری سے معاشی حالات کو بہتر بنایا جاسکتا ہے، سرمایہ کاروں کیلئے ساز گار ماحول اور سہولیات دینا حکومت کی ذمہ داری ہے،

پہلی بار ہے کہ ملکی معیشت کے لیے ایک ویڑن دکھائی دے رہا ہے۔ دوسری جانب ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ہو شربا اضافے کے خلاف عوامی احتجاج میں تیزی آنے لگی۔صوبائی دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں عوام بجلی کے بلوں میں ظالمانہ ٹیکسز کے خلاف چوتھے روز بھی سڑکوں پر نکل آئے، مانگا منڈی میں شہریوں نے بجلی بلوں میں اضافے کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ بجلی کے بل بھریں یا بچوں کا پیٹ پالیں، بلوں میں ہوشربا اضافہ اور ظالمانہ ٹیکسز واپس نہ لئے گئے تو واپڈا آفس کے اندر دھرنا دیں گے۔

سرکاری ملازمین نے بھی بجلی بلوں میں اضافے کیخلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا، مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ دو لاکھ سے زائد تنخواہ والے افسران کی مفت بجلی بند کی جائے۔واسا پھول یونین کے ملازمین نے بھی بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف دفاتر میں احتجاجی مظاہرے کئے، مظاہرین نے بجلی کے بلوں میں کمی اور بے جا ٹیکسز کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ادھر ہال روڈ کے تاجر بھی بجلی کے بلوں میں بے تحاشا اضافے پر پریشان دکھائی دیئے، صدر انجمن تاجران ہال روڈ بابر محمود بٹ کا کہنا تھا کہ بجلی کے بلوں میں اضافہ واپس نہ لیا تو سڑکوں پر نکلنے کیلئے مجبور ہوں گے۔راولپنڈی میں سینکڑوں شہریوں نے بکرا منڈی آئیسکو گرڈ اسٹیشن کا گھیراؤ کر لیا اور بجلی کے بل جلا ڈالے اور حکومت کیخلاف نعرے بازی کی۔

شہریوں نے کہا کہ بلز میں ٹیکسز کے نام پر ہمارا خون نچوڑا جا رہا ہے، نہ بل جمع کروائیں گے نہ گھروں سے بجلی کاٹنے دینگے، احتجاج کے باعث ٹریفک بلاک ہوگیا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں گئی۔مندرہ میں بھی بجلی بلوں میں بھاری ٹیکسز کے خلاف شہری بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے، مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت بجلی کے بلوں سے اضافی ٹیکس فی الفور ختم کرے،

حکمران غریب عوام سے ٹیکس وصول کر کے اپنی عیاشیوں میں مصروف ہیں۔فیصل آباد میں بجلی کے بلوں میں ہوشربا اضافے پر شہریوں نے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا، مظاہرین نے حکومت اور واپڈا کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور بلوں میں اضافے کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔احتجاجی صورتحال کے پیش نظر پولیس کی جانب سے فیسکو دفاتر اور گرڈسٹیشنز کی حفاظت کیلئے نفری تعینات کر دی گئی گرڈ سٹیشنز اور فیسکو دفاتر کے اطراف ایلیٹ فورس کو بھی گشت پر لگا دیا گیا۔

بہاولپور میں چوک فوارہ،لاری اڈہ ملتان روڈ سمیت دیگر مقامات پر واپڈا کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے، مظاہرین نے شہر کی اہم شاہراہوں پر ٹریفک جام کر دی۔احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ بلوں میں ہو شربا اضافہ واپس لیا جائے، دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل ہوگیا بجلی کے بل کہاں سے ادا کریں، ماہانہ ہزاروں روپے کا بل ہم ادا نہیں کر سکتے۔

شیخوپورہ میں بھی عوام بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف سراپا احتجاج بنے رہے، انجمن تاجران شیخوپورہ کے زیر اہتمام سرگودھا روڈ پر احتجاجی ریلی نکالی گئی، مظاہرین نے واپڈا کمپلیکس کے باہر احتجاجی کیمپ لگا کر گیٹ کو تالہ لگا دیا گیا۔مظاہرین نے حکومت اور واپڈا کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور بجلی کے بل جلا دیئے، مظاہرین نے دہائی دیتے ہوئے کہا کہ غریب عوام دو وقت کی روٹی سے تنگ ہے بل کیسے جمع کروائیں۔

Leave feedback about this

  • Rating