نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اپنا منصب سنبھالنے کے تین روز بعد اپنی کابینہ تشکیل نہ دے سکے اور اس حوالے سے انہوں نے بدھ کو بھی مشاورت جاری رکھی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نگران کابینہ دو مراحل میں حلف اٹھائے گی
پہلے مرحلے میں آج جمعرات کو آٹھ سے دس وزراء حلف اٹھائیں گے،ایوان صدر میںمنعقدہ تقریب میں صدر عارف علوی نگران کابینہ سے حلف لیں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دوسرے مرحلے میں ایک درجن کے قریب وزراء حلف اٹھا سکتے ہیں
اس حوالے سے مختلف نام میڈیا میں زیر گردش ہیں لیکن نگران وزیراعظم نے ابھی تک کسی کا نام فائنل نہیں کیا ہے وہ مسلسل تمام شراکت داروں سے مشاورت کر رہے ہیں اورجن لوگوں کو وہ اپنی کابینہ میںلینا چاہتے ہیں ان کے بارے میں نیب،ایف آئی اے سے معلومات لے رہے ہیں کہ آیا ان کے خلاف کوئی کیس تو نہیں ہے اور اس وجہ سے تاخیر ہورہی ہے۔
تاہم آج جمعرات کو بعض وزراء نگران کابینہ میں شامل ہو جائیں گے
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اپنی کابینہ فائنل کر لی ذرائع کے مطابق نگران وفاقی کابینہ میں ٹینکو کریٹ اور قابل افراد کو شامل کیا گیا ہے جبکہ نگران کابینہ میں ڈاکٹر شمشاد اختر کو وزیر خزانہ کیلئے نامزد کیا گیا ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے وزیر صنعت و تجارت کیلئے گوہر اعجاز اور تابش گوہر کو وزیر توانائی کیلئے نامزد کیا ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ نگران وفاقی کابینہ میں تمام افراد انتہائی قابل اور غیر متنازعہ شامل ہیں،
کابینہ میں شامل افراد کا کسی بھی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔نگران وفاقی کابینہ کے تمام ارکان ملکی ترقی کو مزید آگے لے کر چلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، کابینہ کے تمام ارکان آزاد اور منصفانہ الیکشن کرانے میں بھرپور کردار ادا کریں گے۔ذرائع کا کہنا ہےکہ آج کابینہ ارکان کے حلف اٹھانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق نگران کابینہ میں وزارت اطلاعات کے لیے محمد علی درانی کا نام شامل نہیں ہے بلکہ وزارت اطلاعات سید محمد علی کو دیے جانے کا امکان ہے جو ایک دفاعی تجزیہ کار ہیں۔ذرائع کا کہنا ہےکہ نگران کابینہ میں وزارت خارجہ کی ذمہ داری سابق سفارتکار جلیل عباس جیلانی کو سونپے جانے کا امکان ہے، وہ امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر بھی رہ چکے ہیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ نگران وزیر خزانہ کے لیے گزشتہ روز سلطان علی الانہ کا نام فائنل کیا گیا تھا تاہم ان کی دوہری شہریت کی وجہ سے
اب نگران وزیر خزانہ کے لیے مزید دو ناموں پر غور کیا جارہا ہے جن میں سے کسی ایک کو یہ ذمہ داری دیے جانے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق نگران وزیر خزانہ کے لیے سابق وزیر خزانہ حفیظ شیخ اور سابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کے نام زیر غور نہیں ہیں۔ذرائع کا کہنا ہےکہ نگران وزیر داخلہ کے لیے سرفراز بگٹی کا نام سامنے آنے کا غالب امکان ہے جس کی ایک وجہ ان کا سابق وزیر داخلہ ہونا بھی ہے۔
Leave feedback about this