چیف جسٹس آف پاکستان نے سول شہریوں کے ملٹری ٹرائیل کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے موقع پر سوال اٹھایا ہے کہ مذکورہ واقعات میں فوج سے اندرونی تعلق ثابت ہو جائے تو کیا ملٹری کورٹس میں ٹرائیل کیلئے پھر بھی آئینی ترمیم کی ضرورت ہے؟اگر ملزمان کا تعلق ثابت ہوجائے تو پھر کیا ہوگا۔کیا خصوصی عدالت سے مراد وہ عدالت ہے جو ہائیکورٹ کے ماتحت ہو،لیاقت حسین کیس میں کہا گیا ملٹری اتھارٹیز تحقیقات کرسکتی ہیں سویلین کا ٹرائل نہیں۔
چیف جسٹس نے صدر سپریم کورٹ بار کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ آپ کہہ رہے ہیں ملزمان کا تعلق ٹرائل کیلئے پہلی ضرورت ہے؟آپ کے مطابق تعلق جوڑنے اور آئینی ترمیم کے بعد ہی سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہوسکتا ہے،اس بات کی خوشی ہے کہ آرمی کے زیر حراست افراد کو خاندان سے ملنے دیا جارہا ہے،اس وقت ججز دستیاب نہیں فل کورٹ تشکیل دینا ناممکن ہے۔تین ججز نے کیس سننے سے انکار کر دیا جبکہ کچھ ججز بیرون ملک گئے ہوئے ہیں ۔
منگل کو عدالت عظمی میں معاملہ کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں چھ رکنی لارجر بنچ نے کی۔دوران سماعت جسٹس یحییٰ آفریدی نے سوال اٹھایا کہ کونسل اپنا موقف واضح کریں کہ کیا ملزمان کا تعلق جوڑنا ٹرائل کیلئے کافی ہوگا؟کیا آئینی ترمیم کے بغیر سویلینز کا ٹرائل نہیںہو سکتا؟ انہوں نے عابد زبیری سے پوچھا کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں پہلے پولیس گرفتار کر کے عام عدالتوں میں فرد جرم لگوائے پھر معاملہ ملٹری کورٹس جائے؟ رولز میں جو چارج کا لفظ ہے کیا باضابطہ فرد جرم کی بات ہے؟رولز میں لفظ چارج سے مراد فرد جرم ہے یا محض ابتدائی الزام ؟جسٹس اعجاز الاحسن نے اس موقع پر ریمارکس دیئے کہ لیاقت حسین کیس میں آئینی ترمیم کے بغیر ٹرائل کیا گیا تھا،فوج سے اندرونی تعلق ہو تو کیا پھر آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں؟ لیاقت حسین کیس میں آئینی ترمیم کے بغیر ہی ٹرائل کیا گیا،یہ فیصلہ کون کرے گا کس پر آرمی ایکٹ لگے گا کس پر نہیں ؟
جسٹس عائشہ ملک نے ایک موقع پر ریمارکس دیئے کہ قبل ازیں وفاقی حکومت نے خود بنچ کے ایک ممبر پر اعتراض کیا،کیا اب حکومت فل کورٹ کاکہہ سکتی ہے؟کون فیصلہ کریگا کہ کونسے ججز دستیاب ہیں؟اٹارنی جنرل خود مان رہے ہیں کہ بنچ کی تشکیل کا فیصلہ چیف جسٹس کرینگے،انہوں نے اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ کیا آپ کہ رہے ہیں 17 سے زیادہ ججز اس کیس کیلئے دستیاب ہوں جو کہ ممکن نہیں۔جسٹس منیب اختر نے اس موقع پر پوچھا کہ سوال یہ ہے کہ سویلینز پر آرمی ایکٹ کا اطلاق کیسے ہوسکتا ہے؟ کافی حد تک موجودہ بنچ یہ کیس سن چکاہے۔

Leave feedback about this