ایل این جی اور کوئلے کے منصوبے عوام کیلئے سرد رد بن گئے

سابق دور حکومت میں لگنے والے مہنگی ایل این جی اور کوئلے کے منصوبوں کے ساتھ ساتھ کیپیسٹی جارجز عوام کے لیے درد سر بن گئے، ایل این جی سے پیدا ہونیوالی مہنگی بجلی نے فرنس آئل کو بھی پیچھے چھوڑ دیا، 6روپے73 پیسے فی یونٹ اوسط پیداواری قیمت کیپسٹی چارجز سمیت دیگر اخراجات کے باعث 51روپے 42 پیسے فی یونٹ مقرر کردی گئی۔

سابق حکومت نے فرنس آئل سے مستقل جان چھڑانے کے لیے سستی بجلی کے حصول کے لیے درآمد شدہ مائع قدرتی گیس (ایل این جی)کا سہارا لیا مگر وقت کے ساتھ ساتھ ایل این جی گیس بھی ملک میں بجلی کی پیداوار کے لیے سب سے مہنگا ایندھن بن گیا ہے،رواں مالی سال کے ہر مہینے کے لیے توانائی کی خریداری کے حوالہ جاتی نرخ مقرر کرنے کے فیصلے میں نیپرا نے بتایا بجلی کی اصل اوسط پیداواری قیمت 6روپے 73 پیسے فی یونٹ ہے جبکہ کیپسٹی چارجز شامل کرکے بجلی مہنگی کی جاتی ہے۔

نیپرا نے بجلی کی پیداواری قیمت میں 16 روپے 22 پیسے فی یونٹ کیپسٹی جارچز شامل کر دیئے ہیں جس کے باعث بجلی کی قیمت 6 روپے سے 22روپے 95 پیسے فی یونٹ ہو گئی،دستاویزات کے مطابق نیپرا نے رواں مالی سال کے لیے بجلی کا پیداوری اوسط یونٹ ٹیرف مقرر کر دیا۔ رواں مالی سال میں 124 ارب 86 کروڑ یونٹ بجلی پیدا ہونے کا امکان ہے اوربجلی کی خالص پیداواری لاگت 801 ارب 25 کروڑ روپے آنے کا امکان ہے۔ تاہم بجلی کی پیداواری لاگت میں 2ہزار 25 ارب روپے کیپسٹی چارجز شامل ہیں،

نیپرا فیصلے کے مطابق درآمدی کوئلے سے بجلی کی اصل پیداواری لاگت 16 روپے 71 فی یونٹ ہے جس میں 23 روپے کیپسٹی چارجز کے شامل کرکے درآمدی کوئلے سے بجلی کی پیداوری لاگت 40 روپے34 پیسے فی یونٹ مقررہے جبکہ کیپسٹی چارجز کے ساتھ فرنس آئل سے بجلی کی پیداواری لاگت 48 روپے 56 پیسے فی یونٹ مقررہے اور ایل این جی سے بجلی کی پیداواری قیمت 51 روپے 42 پیسے فی یونٹ مقررکردی گئی

Leave feedback about this

  • Rating