ملک ڈیفالٹ کر جاتا تو قیامت تک میرے ماتھے پرکالا دھبہ ہوتا: وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ماضی میں ہ آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی سے مشکلات پیدا ہوئیں، ڈیفالٹ سے بچ جانا کامیابی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر اب 14 ارب ڈالرز پر پہنچ گئے ہیں،چین نے بروقت 5 ارب ڈالر قرض رول اوور کیا ورنہ ہم ڈیفالٹ یا انتہائی مشکل حالات کا شکار ہوتے ،آئی ایم ایف معاہدے کا امریکا نے بھی خیرمقدم کیا ہے،بجلی کی قیمت میں اضافہ کرنا گردشی قرضوں کی وجہ سے ہماری ضرورت ہے،عسکری قیادت کا ملک کی معیشت کی بحالی میں اہم کردار ہے، ملک کو چلانا ہے تو سب کو محبت سے مل کر چلنا ہوگا، حالات کا تقاضہ ہے تمام ادارے آئینی حدود میں رہ کر کام کریں۔

ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم نے لاہور میں چیمبرآف کامرس کے ارکان اور معروف کاروباری شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ شہبازشریف نے کہا کہ کسی بھی حکومت کا بنیادی فرض ہے کہ صنعت کاری، زراعت اور تجارت کے لیے جو بھی ممکن ہو وہ کرے، یہ کوئی احسان نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ہمیں جن مشکل حالات کا سامنا ہے وہ آپ کے سامنے ہے، اللہ کا فضل و کرم ہے کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ایک مشترکہ ٹیم ورک کے ذریعے پروگرام منظور ہوگیا اور آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کو کال کرکے ان کا شکریہ ادا کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل امریکا کے سیکریٹری اسٹیٹ بلنکن نے پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے قرض منظوری کا خیرمقدم کیا ہے، اس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ گزشتہ حکومت نے بدقسمتی سے امریکا کے ساتھ ہمارے تعلقات کو ناعاقبت اندیشی اور انتہائی محدود سوچ کی وجہ سے کاری ضرب لگائی تھی۔

شہباز شریف نے کہا کہ مخلوط حکومت نے تعلقات ہموار کرنے کے لیے دن رات ایک کردیا، پچھلے 15 مہینوں میں ہم نے امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات جو خراب ہوئے تھے وہ ٹھیک کرنے اور معمول پر لانے کے لیے دن رات ایک کیا ہے، وزیرخارجہ کی کوششیں شامل ہیں، وزارت خارجہ کی کوششیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے کہ امریکا نے اس کو نہ صرف خیرمقدم کیا ہے بلکہ وہ پاکستان کی ترقی اور خوش حالی کے خواہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسی مثال ہے جو ہمیں اپنے پلے باندھ لینی چاہیے کہ اپنی ذاتی مفادات ہیں ان کو قومی مفادات کے تحت رکھنے چاہئیں، بدقسمتی سے ذاتی مفادات کی خاطر قومی مفاد قربان کردیا گیا اور اس کے نقصانات سب کے سامنے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر نے فون پر بتایا کہ ماضی میں جو معاہدے کی خلاف ورزیاں ہوئیں اور اعتماد کا فقدان ہوا اس سے بڑی مشکلات پیدا ہوئیں اور اس سے خلا بڑھ گیا اور معاملات بڑے مشکلات میں چلے گئے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی سربراہ نے بتایا کہ بورڈ میں یہ بات اٹھائی گئی کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی شرائط پوری نہیں کی تو کیا گارنٹی ہے کہ یہ معاملہ اب چلے گا تاہم بورڈ کو بتایا وزیراعظم سے پیرس میں بات ہوئی ہے اور انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ اس کی پوری پاسداری کریں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ الیکشن کے بعد عوام نے اگر ہمیں منتخب کیا تو آئی ایم ایف کی مدد سے معیشت کی کایا پلٹ دیں گے،اپنی معاشی ٹیم پر واضح کردیا معاہدے کی ذرا سی خلاف ورزی بھی برداشت نہیں کروں گا، 12 اگست تک ہماری حکومت ہے، پھر نگران حکومت آجائے گی جو معاہدے کا احترام جاری رکھے گی ۔ میڈیارپورٹ کے مطابق وزیر اعظم شہبازشریف نے آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹلینا جورجیوا سے ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے جس میں ایم ڈی آئی ایم ایف نے ماضی کی پیدا کردہ بداعتمادی کا ذکر کیا۔

ایم ڈی آئی ایم ایف نے کہا کہ آئی ایم ایف کو ماضی کی پیدا کردہ بداعتمادی کی وجہ سے تحفظات تھے، مجھے یقین ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف وعدوں کو پورا کریں گے، آپ نے پیرس میں ملاقات میں معاہدہ پورا کرنے کی دانش مندی اور عزم دکھایا اور جو لیڈرشپ دکھائی ، وہ لائق تحسین اور قابل تعریف ہے، اسی وجہ سے آپ کی مدد کریں گے۔کرسٹلینا نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اب مضبوط شراکت داری اور باہمی اعتماد استوار ہوچکا ہے، پاکستان آئی ایم ایف کا اہم رکن ہے اور پاکستان کی ہر ممکن حد تک مدد کرتا رہے گا۔ایم ڈی آئی ایم ایف نے وزیراعظم سے قریبی رابطے میں رہنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔اس موقع پر وزیراعظم نے گفتگو میں کہا کہ میں نے آج صبح بھی اپنی معاشی ٹیم سے ملاقات کرکے واضح کیا کہ معاہدے کی ذرا سی خلاف ورزی بھی برداشت نہیں کروں گا، 12 اگست تک ہماری حکومت ہے، پھر نگران حکومت آجائے گی، جو معاہدے کا احترام جاری رکھے گی، الیکشن کے بعد عوام نے اگر ہمیں منتخب کیا تو آئی ایم ایف کی مدد سے معیشت کو ٹرن آرائونڈ کردیں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان دنیا کے بہترین اور لذیذ ترین آم پیدا کرتا ہے، آپ کے لئے احترام کے جذبے کے طورپر آموں کا تحفہ بھجوارہا ہوں۔وزیراعظم نے ایم ڈی آئی ایم ایف کے پروفیشنل ازم اور لیڈر شپ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کے غریب عوام کے لئے جذبے اور احساس کو بھی سراہا اور کہا کہ آپ نے جس طرح پاکستان کی مدد کی ہے، اس کا شکریہ ادا کرنے کے لئے الفاظ نہیں۔واضح رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف میں 3 ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ ہوا

Leave feedback about this

  • Rating