تحریر: عمارہ کنول

ٹائی ٹینک تقریباً ایک صدی پہلے ڈوب چکا تھا لیکن بیسویں صدی میں پیش آنے والے اس حادثے کی وجوہات کو ڈھونڈنے کے لیے سائنس دان آج تک لگے ہوئے ہیں۔ یہ کہانی ہے 1909 کی جب برطانوی وائٹ سٹار لائن کمپنی نے مشہورِ زمانہ جہاز ٹائی ٹینک کی تیاری کا آغاز کیا گیا 2 سال کے عرصہ میں ٹائی ٹینک کا صرف ڈھانچہ تیار کیا گیا مزید ایک سال کا عرصہ جہاز کو پرتعیش اور پرآرائش بنانے میں لگایا گیا یوں جہاز کی تیاری میں 3 سال کا عرصہ لگا اس کو بنانے میں 3000 مزدوروں اور کاریگروں نے کام کیا۔
ٹائی ٹینک 882 فٹ لمبا 92فٹ چوڑا 175 فٹ اونچا اور 46000 ٹن وزنی تھا جہاز میں 3500 مسافروں کی گنجائش تھی اس وقت کے عظیم و شان جہاز کی تیاری میں 75 لاکھ امریکی ڈالر کی لاگت کا خرچ آیا ٹائی ٹینک میں ایک ریسٹورنٹ, جم, فرسٹ کلاس مسافروں کے لیے سویمنگ پول بھی بنایا گیا جبکہ جہاز کا اپنا ذاتی اخبار ٹائی ٹینک ڈیلی بلیٹن بھی تھا جو ہر رات جہاز ہی میں پرنٹ ہوتا تھا جہاز میں 50 ٹیلیفون تھے جن کے ذریعے مسافر زمین پر رابطہ کرتے تھے۔
ٹائی ٹینک بنانے والوں کا دعویٰ تھا کہ یہ کبھی ڈوب نہیں سکتا یہاں تک کہ خود خدا بھی اسے ڈبو نہیں سکتا انسان نے جب بھی خدا سے مقابلہ کیا یا خدائی معاملات میں دخل اندازی کی کوشش کی ہے اسکو ہمیشہ منہ کی کھانا پڑی ہے۔ ٹائی ٹینک نے اپنے سفر کا آغاز 10اپریل 1912 میں کیپٹن اپڈورڈ سمتھ کی قیادت میں کیا ٹائی ٹینک اپنے پہلے سفر پر روانہ ہو رہی تھا تب اسکو دیکھنے کے لیے 10 لاکھ لوگ ساحل پر موجود تھے۔
برطانیہ سے شروع ہونے والا یہ سفر 7 دنوں پر محیط تھا جو کہ 17 اپریل 1912 کو نیویارک پہنچنا تھا یہ بحری جہاز ٹائی ٹینک اپنا پہلا سفر ہی مکمل نہ کر پایا اور 14 اپریل کی رات 11 بج کر 40 منٹ پر برفانی تودے سے ٹکرا گیا 3500 مسافروں کی گنجائش رکھنے والے اس جہاز میں اس رات صرف 2200 افراد سوار تھے جن مجھے اس وقت کے مشہورِ زمانہ اور امیر ترین لوگوں سمیت وائٹ لائن کمپنی کے چیئرمین اور جہاز کے چیف ڈیزائنر بھی سوار تھے ڈیزائنر وہی شخص تھا جس نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ جہاز کبھی ڈوب نہیں سکتا۔ ٹائی ٹینک کو کئی سفر کرنے والے بحری جہازوں نے برفانی تودوں کے متعلق آگاہ کیا لیکن جہاز کے احکام نے ان اشاروں کو مکمل طور پر نظر انداز کیا یہ بھی کہا جاتا ہے کہ چیف ڈیزائنر نے اس لیے بھی جہاز کو نہ رکوایا کیونکہ وہ ایک دن پہلے نیویارک پہنچ کر نیا ریکارڈ قائم کرنا چاہتا تھا۔
740 کلو میٹر کی دوری پر یہ دیوہیکل جہاز 100 فٹ اونچے برفانی تودے سے ٹکرا گیا ٹکرانے سے بائیں طرف بہت بڑا شگاف پڑ گیا اور پانی جہاز کے نچلے حصے میں جمع ہونا شروع ہوگیا تھا۔ ٹائی ٹینک اس انداز سے بنایا گیا تھا کہ اگر نیچے والے 4 کمپارٹمنٹس میں جمع ہو جائے پھر بھی ٹائی ٹینک ڈوب نہیں سکتا مگر پانی 4 کی بجائے 6 کمپارٹمنٹس میں جمع ہوا 3 سال کے عرصے میں تیار میں تیار ہونے والا یہ دیوہیکل جہاز محض 3 گھنٹوں میں ڈوب گیا عینی شایدین کے مطابق آخری وقت میں ٹائی ٹینک درمیان سے دو حصوں میں ٹوٹ گیا تھا 2200 افراد میں سے 1500 نے اس حادثے میں اپنی جانیں گنوادیں جبکہ 700 لوگوں زندہ بچا لیا گیا تھا۔
ٹائی ٹینک کا ملبہ ڈوبنے کے70 سال بعد 1985 میں ایک ریٹائرڈ امریکی نیوی آفیسر اور پروفیسر رابرٹ بیلاڈ نے ڈھونڈ نکالا جہاز کا ملبہ بحراوقیانوس کی تہہ میں 3800 میٹر نیچے آج بھی موجود ہے۔
چند روز پہلے بحراوقیانوس کی تہہ میں جانے والی کیپسول کی ساخت سی آبدوز ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے سمندر کی تہہ میں گئی جس میں 5 لوگ سوار تھے جن میں 2 پاکستانی بھی شامل تھے جو کہ اینگروکارپوریشن کےوائس چیئرمین 48 سالہ شہزادہ داؤد اور 19 سالہ شہزادہ داؤد کے بیٹے سلیمان داؤد تھے۔ ٹائی ٹینک تک سفر کرنے کے لیے آبدوز کی ٹکٹ کی قیمت 250000 امریکی ڈالر ہے۔ ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے کے لیے ٹائٹن نامی آبدوز کا انتخاب کیا گیا جس کو جہاز کے ذریعے پانی کے اندر بیجھا جاتا ہے اس کی مالک کمپنی اوشن گیٹ ہے یہ سب میرین 13000 فٹ کی گہرائی تک سفر کرسکتی ہے۔ آج پوری دنیا کی نظریں اس طرف ہیں کہ آخر یہ سب میرین کہاں ہے؟؟؟
ٹائٹن کا سفر اتوار کو شروع ہوا اندازے کے مطابق یہ سفر 10 سے 11 گھنٹوں کا تھا آبدوز نے ٹائی ٹینک کے کھنڈرات دیکھ کر واپس سطح سمندر پر آنا تھا آبدوز کا سمندر کے اندر جانے کے 1 گھنٹہ 45 منٹ بعد اپنے سمندر سے رابطہ منقطع ہو گیا اور تب سے آبدوز کی تلاش جاری ہے بدھ کو پیش کی جانے والی رپورٹ کے مطابق آبدوز میں آکسیجن لیول کم تھا اب تک آکسیجن لیول تقریباً ختم ہے اور مسافروں کے بچنے کا امکان صفر ہے۔
بحراوقیانوس میں یہ وہ جگہ ہے جہاں ٹائی ٹینک بھی ڈوبا اور اب آبدوز بھی لاپتہ ہے وہاں جا کر گم ہوگئی اس کا رابطہ بھی ختم ہوگیا تو سوال یہ ہے کہ وہاں ایسی کونسی قوت ہے یا ایسی کون سی چیز ہے جہاں جا کر جہاز ڈوب جاتے ہیں اور ان کے رابطے منقطع ہو جاتے ہیں اس سے پہلے سائنس نے جو برمودا ٹرائی ہینگل یا بلیک ہول دریافت کیے ہیں اس طرح کی کوئی دلچسپ کہانی یہاں پیدا ہوتی نظر آتی ہے جس سے وقت کے ساتھ ہی پردہ اٹھے گا۔
اب جبکہ آبدوز کی تلاش جاری ہے ایک رئیس نامی شخص کی طرف سے ٹائٹن کے سفر کے بارے میں رائے سامنے آئی ہے وہ ٹائٹن سب میرین میں 4 بار سفر کر چکا ہے اس کا کہنا ہے کہ ہر بار آبدوز کا رابطہ جہاز سے منقطع ہو جاتا تھا اور ہرمرتبہ یہ لگتا تھا کہ یہ بہت خطرناک چیز ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سفر کرنے سے پہلے ایسے کاغذات پر دستخط کروائے گئے جس کے پہلے ہی صفحے پر 3 مرتبہ موت کا ذکر کیا گیا تھا ظاہر ہے یہ سفر موت کے خطرے سے خالی نہیں تھا رئیس نے بتایا کہ ایک دفعہ جب وہ ٹائی ٹینک کے کھنڈرات پر ریسرچ کرنے گئے تو آبدوز پر کوئی جی پی ایس نہیں تھا یا لوکیشن معلوم کرنے کے لیے کوئی آلہ نہیں تھا ۔
آبدوز کی گمشدگی کی پیشگوئی 1998 میں سمپسنز کارٹون میں کر دی گئی تھی۔ ٹائی ٹینک کے قریب ایک ملبہ ملا ہے امریکی کوسٹ گارڈز کے مطابق یہ ملبہ ٹائٹن کا ہو سکتا ہے۔
Leave feedback about this