انتخابی اصلاحات پر پارلیمانی کمیٹی نے سیاسی جماعت پر پابندی کا اختیار سپریم کور ٹ کی بجائے پارلیمنٹ کو دینے کی تجویزدیدی ۔انتخابی اصلاحات پر پارلیمانی کمیٹی کا پہلا اجلاس ہوا،کمیٹی اجلاس میں 73 انتخابی تجاویز پیش کی گئیں،مجوزہ ترمیم کے ذریعے سیاسی جماعت پر پابندی کا اختیار سپریم کور ٹ کی بجائے پارلیمنٹ کو دینے کی تجویزدی گئی ،ہے،تجویز دی گئی ہے کہ پارلیمنٹ جائزہ لے کہ سیاسی جماعت پر پابندی لگنی چاہئے یا نہیں، پارلیمنٹ پابندی لگانے پر متفق ہو تو وہ یہ معاملہ سپریم کورٹ کو بھجوائے
اجلاس میں پریزائیڈنگ افسر کو نتیجہ مرتب کرنے کیلئے مخصوص وقت دینے کی تجویزدی گئی ہے ،نتائج مرتب کرنے میں تاخیر پر پریزائیڈنگ افسر سے جواب طلبی کی جائے،پریزائیڈنگ افسر انتخابی نتائج کی تاخیر پر ٹھوس وجہ بتانے کا پابند ہوگا،پریزائیڈنگ افسر دستخط شدہ نتیجے کی تصویر ریٹرنگ افسر کو بھیجے گا،
پریزائیڈنگ افسر کو تیز ترین انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون دینے کی بھی تجویزدی گئی ہے،پولنگ ایجنٹس کو بھی کیمرے والا فون ساتھ لے جانے کی اجازت دینے ہو،پولنگ اسٹیشن کے ہر بوتھ پر سی سی ٹی وی کیمرے لگایا جائے ،تجویز کے مطابق کمیروں سے پولنگ کے جائزے،گنتی اور نتیجہ مرتب کرنے میں مدد ملے گی،شکایت کی صورت میں کیمروں کی ریکارڈنگ بطور ثبوت پیش کی جاسکے گی،
امیدوار بھی قیمت ادا کرکے کسی بھی پولنگ اسٹیشن کی ویڈیو حاصل کرسکے گا،اجلاس میں قومی و صوبائی امیدوار کیلئے انتخابی اخراجات کی حد بڑھانے کی بھی تجویز دی گئی ہے،قومی اسمبلی کی نشست کیلئے 40 لاکھ سے ایک کروڑ تک خرچ کرنے کی تجویزہے،صوبائی نشست کیلئے انتخابی مہم پر 20 سے 40 لاکھ خرچ کئے جاسکیں گے،غفلت پر پریزائیڈنگ اور ریٹرنگ افسر کیخلاف فوجداری کارروائی کی جائے،دھاندلی میں ملوث انتخابی عملے کی سزا 6 ماہ سے بڑھا کر 3 سال کرنے کی تجویز دی گئی ہے،ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا فیصلہ 15 کے بجائے 7 روز میں کرنے کی تجویزہے،پولنگ عملے کی حتمی فہرست الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی جائے،
امیدوار10 روز کے اندر حلقے میں پولنگ عملے کی تعیناتی چیلنج کرسکے گا،ہر پولنگ اسٹیشن کے باہر ووٹر کی مکمل فہرست آویزاں کرنے کی بھی تجویزہے،سیکورٹی اہلکار پولنگ اسٹیشن کے باہر ڈیوٹی دیں گے،ہنگامی صورتحال میں پرائیڈنگ افسر کی اجازت سے پولنگ اسٹیشن کے اندر آسکے گے۔
Leave feedback about this