آڈیو لیکس پر وزیر داخلہ نے پریس کانفرنس کیوں کی ؟ ، کہ آڈیوز کس نے پلانٹ کی ہیں؟  سپریم کورٹ

سپریم کورٹ میں آڈیو لیکس کمیشن کیخلاف کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ معاملے کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ روایت کے مطابق ججز پر اعتراضات کی درخواستیں رجسٹرار آفس نہیں لیتا. ججز پر اعتراضات بنچ کے سامنے اٹھائے جاتے ہیں، عدالت نے آڈیو لیکس پر بنائے گئے کمیشن پر حکم امتناع میں توسیع کر دی،بدھ اکتیس مئی کو عدالت عظمی میں مبینہ آڈیو لیکس تحقیقات کمیشن کیخلاف دائر درخواستوں پر مختصر سماعت چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے کی، دوران سماعت وکیل ریاض حنیف راہی نے بتایا کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہورہی ہے اسلئے میں توہین عدالت کی ایک درخواست دائر کرنا چاہتا ہوں جبکہ بنچ پر اعتراض اٹھایا گیا ہے جسے عدالت پہلے ہی مسترد کر چکی ہے، چیف جسٹس نے کہا درخواست آفس میں فائل کریں جو مروجہ طریقہ ہے، بنچ پر اعتراضات کی درخواستوں پر آیندہ سماعت میں سن کر فیصلہ کرینگے،چیف جسٹس نے وفاقی حکومت کی درخواست پر نمبر لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا بنچ پر اعتراض کی حکومتی درخواست کو نمبر الاٹ نہیں ہوا ہے، اعتراضات پر مبنی درخواستیں کمرہ عدالت میں دی جاتی ہیں، آڈیو لیکس کمیشن کا جواب بھی موصول ہوگیا ہے، صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری کے وکیل شعیب شاہین نے کہا انکوائری کمیشن نے جواب میں ٹاک شوز کا بھی ذکر کیا ہے، ٹاک شوز میں ایک سال سے عدلیہ کا دفاع کرنے جاتے ہیں اور وہاں جو گفتگو ہوتی ہے وہ عدالت کے سامنے ہے، عدالت کے دروازے پر جو زبان استعمال کی گئی وہ ڈھکی چھپی نہیں.چیف جسٹس نے وکیل شعیب شاہین کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کمیشن کے جواب پر تحریری موقف جمع کروا دیں، تحریری موقف آئے گا تو جائزہ لینگے. بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کردی ہے۔سیکرٹری انکوائری کمیشن کی طرف سے سپریم کورٹ میں دو صفحوں پر مشتمل مختصر تحریری جواب جمع کرا دیا گیا ہے۔ تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ عدالت عظمی میں انکوائری کمیشن کے خلاف درخواستیں آرٹیکل 184)(3) کے تحت سن رہی ہے ، مبینہ آڈیوز میں صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری کی اپنی اڈیو منظر عام پر موجود ہے،صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری کیسے مفاد کا معاملہ اٹھا سکتے ہیں،انکوائری کمیشن کو معاملہ میں کوئی دلچسپی نہیں،انکوائری کے دوران آنے والے اعتراضات کو زیر غور لایا جائے گا،نئے قانون کے بعد بینچ کی تشکیل تین رکنی کمیٹی کا اختیار ہے،انکوائری کمیشن کے خلاف درخواستوں کو کمیٹی کے تعین تک سنا جائے انکوائری کمیشن نے اپنے جواب میں م جسٹس منیب اختر سے متعلق ایک آڈیو میں ذکر اور چیف جسٹس کی ساس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ججز کا حلف آئین و قانون کی پاسداری کی بات کرتا ہے،کمیشن کو اب تک درخواستوں کی نقول فراہم نہیں کی گئیں۔ انکوائری کمیشن کے سیکرٹری نے اپنے جواب میں معاملے کی سماعت کیلئے قائم لارجر بنچ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اس بینچ کے لیے درخواستوں کی سماعت کرنا مناسب نہیں۔۔۔۔توصیفی۴

Leave feedback about this

  • Rating