عمران خان کو احتساب عدالت سے مستقل ضمانت مل گئی

پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ تمام شہری پرامن احتجاج کیلئے تیار رہیں، عوامِ پاکستان کو پیغام ہے خون کے آخری قطرے تک حقیقی آزادی کیلئے لڑوں گا۔ یاسمین راشد اور میری بہنوں نے مظاہرین سے جناح ہاؤس لاہور کو نقصان نہ پہنچانے کا کہا۔ان خیالات کا اظہار پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سلسلہ وار ٹویٹس میں کیا۔ایک ٹویٹ میں سابق وزیراعظم نے لکھا کہ ہماری وسطی پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد اور میری بہنیں واضح طور پر مظاہرین سے کہہ رہی ہیں کہ جناح ہاؤس لاہور کو نقصان نہ پہنچائیں۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ واضح طور پر یہ جان بوجھ لوگوں کو اشتعال دلوایا گیا کہ وہ حملہ کریں۔ تاکہ اس کے بعد پی ٹی آئی کیخلاف مزید کریک ڈاؤن کیا جا سکے۔عمران خان نے مزید کہا کہ اس واقعے کے بعد میرے ساتھ ہمارے کارکنوں اور سینئر قیادت کو جیلوں میں ڈالنا چاہتے تھے تاکہ لندن پلان میں نواز شریف کو دی گئی یقین دہانیوں کو پورا کیا جا سکے۔اس سے قبل ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ چنانچہ اس امر کا سراغ لگائے بغیر کہ سرکاری عمارتوں کو نذرِ آتش کرنے یا درجنوں غیرمسلّح مظاہرین کی گولیاں لگنے سے اموات کا ذمہ دار کون تھا اور اس منصوبے کے تحت کہ پاکستان کی سب سے بڑی اور واحد سیاسی جماعت پر پابندی عائد کر دی جائے۔سابق وزیراعظم نے لکھا کہ تحریک انصاف کے تقریباً 7000 قائدین، کارکنان اور خواتین کو جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے۔ اس دوران سیکورٹی ایجنسیز سپریم کورٹ پر قبضہ جمانے اور دستورِ مملکت کو پیروں تلے روندنے میں ان غنڈوں کی سہولت کاری میں مصروف ہیں۔پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ تمام شہری پرامن احتجاج کیلئے تیار رہیں کیونکہ اگر عدالتِ عظمٰی اور آئین کو تباہ و تاراج کردیا گیا تو تصوّرِ پاکستان ہی دم توڑ دے گا۔ایک اور ٹویٹ میں عمران خان کا کہنا تھا کہ چنانچہ اب لندن پلان تو کھل کر سامنے آچکا ہے۔ میں قید میں تھا تو تشدد کی آڑ میں یہ خود ہی جج، جیوری اور جلاد بن بیٹھے ہیں، منصوبہ اب یہ ہے کہ بشریٰ بیگم کو زندان میں ڈال کر مجھے اذیت پہنچائیں اور بغاوت کے کسی قانون کی آڑ لیکر مجھےآئندہ دس برس کیلئےقیدکر دیں۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ اس کے بعد تحریک انصاف کی بچی کھُچی قیادت اور کارکنان کو بھی پوری طرح جکڑ لیں گے۔ اور آخر میں پاکستان کی سب سے بڑی اور وفاقی جماعت پر پابندی لگا دیں گے۔(جیسے انہوں نے مشرقی پاکستان میں عوامی لیگ پر لگائی)-سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ یقینی بنانے کیلئے کہ عوام کی جانب سے کوئی ردّعمل نہ آئے، انہوں نے دو کام کئے ہیں؛ سب سے پہلے محض تحریک انصاف کے کارکنان ہی کو خوفزدہ نہیں کیا جارہا بلکہ عام شہریوں کے دلوں میں بھی خوف بٹھایا جارہا ہے۔ دوسرے نمبر پرمیڈیا کو پوری طرح قابو پایا جا چکا ہے اور آواز دبائی جاچکی ہے۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے دوبارہ گرفتاری کا خدشہ ہے۔ہم کسی کی پشت پناہی نہیں چاہتے ، انکے غیر جانبدار رہنے کے خواہاں ہیں ، مجھے جیل میں ڈالنے کے بہانے ڈھونڈے جا رہے ہیں ۔ برطانوی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم کسی کی پشت پناہی نہیں چاہتے، ہم چاہتے ہیں کہ وہ غیر جانبدار رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف آزادانہ اور منصفانہ انتخابات چاہتے ہیں۔ انہو ں نے کہا وہ گھبرا گئے ہیں جانتے ہیں کہ ہم انتخابات میں کلین سوئپ کریں گے، اس لیے وہ مجھے جیل میں ڈالنے کا بہانہ ڈھونڈ رہے ہیں۔اپنے اوپر مقدمات سے متعلق چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ تمام مقدمات سیاسی طور پر شہباز شریف کی قیادت میں بنائے گئے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ادارے کی کوئی جوابدہی نہیں، یہ جمہوری عمل نہیں ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ جنرل باجوہ نے حسین حقانی کو امریکا میں میرے کے خلاف لابنگ کیلیے رکھا

Leave feedback about this

  • Rating