پارلیمانی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی آمدن ،اثاثوں ،پلاٹس ،جائیدادوں،ٹیکس ریٹرنز اور ویلتھ سٹیمنٹ کی تفصیلات تمام متعلقہ وزارتوں اور اداروں سے 15 روز میں طلب کرلی ہیں اور واضح کیا ہے کہ پی اے سی قانون و قوائد کے مطابق یہ معاملہ ٹیک اپ کرسکتی ہے ،تحریک انصاف کے محسن عزیز نے اس کی مخالفت کی ،اجلاس میں سیکرٹری داخلہ اور چیئرمین نادرا سمیت دیگر افسرا ن کی عدم شرکت پر اظہار برہمی کرتے ہوئے چیرمین کمیٹی نور عالم خان نے خبردار کیا کہ اگر وہ آئندہ اجلاس میں نہ آئے تو انکے وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے جائیںگے ۔ پی اے سی کا اجلاس پیر کو چیرمین نور عالم خان کی زیرصدارت منعقد ہوا ۔ اجلاس میں سیکرٹری قانون، سیکرٹری ہاؤسنگ، ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ،سینئیر ممبر بورڈ آف ریونیو سندھ اور بلوچستان شریک ہوئے ۔سیکریٹری خزانہ، چیئرمین نیب، چیف سیکرٹریز پنجاب اور سندھ کی عدم شرکت پر چیئرمین پی اے سی نے اظہار تشویش کیا ۔ بیشتر افسران خود نہیں آئے ماتحت افسران کو بھیج دیا جس پر چیرمین نے کہا افسران خود کیوں نہیں آئے۔رکن کمیٹی شاہدہ اختر علی نے کہا ایسا کیا معاملہ زیر غور آنا ہے جس کے باعث افسران نہیں آئے،نورعالم نے کہا میں کیا کارروائی چلائوں گا، کوئی افسر آنے کو تیار نہیں۔ چاروں صوبائی چیف سیکرٹریز نہیں آئے۔چئیرمین نیب، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری خزانہ بھی نہیں آئے۔ ہم یہاں کسی سیاسی جماعت یا افسروں کو خوش کرنے کیلئے نہیں بیٹھے۔ میں اس طرح اجلاس کی کارروائی نہیں چلا سکتا۔ نور عالم خان نے کہا قومی اسمبلی نے جسٹس مظاہر نقوی کی آمدن اور اثاثوں کی جانچ پڑتال کی ہدایت کی ہے۔ پہلے ہم تمام اداروں سے آمدن اور اثاثوں کی تفصیلات منگوائیں گے۔
Leave feedback about this