ایوان بالا نے اپوزیشن کے شدید احتجاج اور شور شرابے کے دوران سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹ اینڈ آرڈر بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ،بل حکومتی سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے پیش کیا رائے شماری کے بعد بل کے حق میں 32جبکہ مخالفت میں 21اراکین نے ووٹ دئیے ۔جمعہ کے روز سینیٹ اجلاس کے دوران حکومت کی جانب سے ایوان میں اضافی ایجنڈے کے طور پر سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹ اینڈ آرڈر بل پیش کیا گیا جس پر اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے بل کی کاپیاں پھاڑ دی اور شور شرابہ کیا جس پر وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ اپوزیشن بل سے متعلق ہماری وضاحت سن لے تاہم اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ کے دوران وفاقی وزیر قانون نے کہاکہ اگر اپوزیشن بات نہیں سنتی ہے تو ٹھیک ہے ہم یہ بل منظور کر ا لیں گے اس موقع پر اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ ایوان میں حکومتی رویہ دیکھ لیا ہے اور اس فلور پر خود اس پارلیمنٹ کی توہین کر رہے ہیں انہوںنے کہاکہ آج حکومت پارلیمنٹ کو ایک دکان کی تشبہیہ دے رہے ہیں انہوں نے کہاکہ وزیر قانون نے پارلیمنٹ کو دھمکی دی ہے کہ ہم یہ بل پاس کر الیں گے انہوں نے کہاکہ اس بل کی ضرورت کیوں پیش آئی اس بل کے پیچھے کوئی ریویو نہیں ہے یہ نااہلی کے کیسز معاف کرانے کے چکر میں،پہلے حکومت نے اپنے کرپشن کے کیسز معاف کرائے ہیں اور اب اپنی نااہلی کو ختم کرنے کیلئے بل لائے ہیں اس موقع پر سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹ اینڈ آرڈر بل2023پیش کیا اپوزیشن کی جانب سے شدید دمخالفت کے بعد چیئرمین سینیٹ نے ایوان میں رائے شماری کرائی اس موقع پر بل کے حق میں 32جبکہ مخالفت میں 21ممبران نے ووٹ دیاچیرمین سینیٹ نے بل پر اراکین سے شق وار رائے لینے کے بعد کثرت رائے کی بنیاد پر منظور کر لیا۔
Leave feedback about this