کے الیکٹرک کی نجکاری کیخلاف جماعت اسلامی کی درخواست 7 سال بعد غیر مثر قرار

ملک میں عام انتخابات ایک ہی دن کرانے کے کیس میں سپریم کورٹ نے 27 اپریل کو ہونے والی سماعت کا تحریری حکم جاری کر دیا۔سپریم کورٹ کی جانب سے تین صحفات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان رابطوں سے آگاہ کیا، فاروق نائیک نے چیئرمین سینیٹ کے کردارسے عدالت کو آگاہ کیا۔تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نےسیاسی جماعتوں کو مذاکرات کی کوئی ہدایت نہیں کی، سیاسی جماعتوں کی جانب سےمذاکرات ان کی اپنی کوشش ہے، سپریم کورٹ کا14مئی کوانتخابات کرانےکاحکم برقرار ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھےکہ عدالت مذاکرات پر مجبور نہیں کرسکتی صرف آئین پرعمل چاہتی ہے، سیاسی جماعتیں آئین کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھیں۔چیف جسٹس نےکہا کہ عدالت کا کوئی حکم نہیں صرف تجویز ہے، قومی مفاد اور آئین کے تحفظ کے لیے اتفاق نہ ہوا تو جیسا ہے ویسا ہی چلےگا۔علاوہ ازیں ملک بھر میں ایک ہی دن انتخابات سے متعلق کیس سماعت کیلئے مقرر،چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ جمعہ 5 مئی کو دن ساڑھے گیارہ بجے معاملہ کی سماعت کرے گا۔قبل ازیں عدالت عظمی کی طرف سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو الیکشن کمیشن کو ڈائریکٹ فنڈز جاری کرنے کیلئے 27 اپریل تک کی مہلت کے ساتھ سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کے زریعے ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کیلئے کسی ایک تاریخ پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ اسٹیٹ بینک اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے اس حوالے سے جمع کرائی گئی پیش رفت رپورٹس میں فنڈز و سیکیورٹی کی عدم دستیابی کی آگاہی دی جا چکی ہے، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے باقاعدہ طور پر عدالت عظمی کو انتظامی امور مکمل نہ ہونے اور وقت کی قلت کے سبب 14 مئی کو پنجاب میں جنرل الیکشن کیلئے دی گئی تاریخ تبدیل کرنے کی بھی درخواست کی گئی ہے۔گزشتہ روز ہی پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے اس پر جمع کرائی گئی نئی درخواست میں حکمران اتحاد کی طرف سے ملک بھر ایک ساتھ انتخابی عمل پر اتفاق نہ کرنے کی بھی آگاہی دی گئی ہے۔عدالت عظمی کی طرف سے اسٹیٹ بنک آف پاکستان اور الیکشن کمیشن کی جمع کرائی گئی رپورٹس اور سیاسی جماعتوں کے درمیان ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابی عمل پر عدم اتفاق کے بعد اب یہ کیس اہم نوعیت اختیار کر چکا ہے۔اس ساری صورتحال کے پیش نظر عین ممکن ہے کہ عدالت عظمی آئندہ سماعت میں ممکنہ طور پر کوئی بڑا حکم جاری کر دے۔

Leave feedback about this

  • Rating