پی ٹی آئی عدالت پہنچ گئی

تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیم کی جانب سے سپریم کورٹ میں باضابطہ درخواست دائر کر دی، الیکشن التواء￿ سے متعلق زیر سماعت کیس میں پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے دائر کردہ درخواست میں سپریم کورٹ سے پنجاب میں انتخابات کے حوالے سے 4 اپریل کے حکم نامے کے من و عن نفاذ کی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ دستور سے انحراف کی راہ روکنے کیلئے عدالتی فیصلے کی روشنی میں 14 مئی کو انتخابات کا انعقاد لازم ہے ، عدالت ِ عظمیٰ نے 19 اپریل کے اپنے حکم نامے میں سیاسی جماعتوں کے مابین مذاکرات کے ذریعے انتخابات کے انعقاد کے لائحہ عمل کی تیاری کی تجویز دی ،تحریک انصاف نے عدالت میں کروائی گئی یقین دہانی کی روشنی میں خصوصی مذاکراتی کمیٹی قائم کی ،کمیٹی وائس چئیرمین شاہ محمود قریشی، مرکزی سینئر نائب صدر چوہدری فواد حسین اور سینیٹر علی ظفر پر مشتمل تھی،مذاکراتی کمیٹی میں حکمران اتحاد کی طرف سے جمعیت علما ء￿ اسلام کے علاوہ پیپلز پارٹی ، ن لیگ ، ایم کیو ایم اور ق لیگ نے بھی اپنے نمائندے نامزد کیے ،پی ڈی ایم کی کمیٹی وزیر ِ خزانہ اسحاق ڈار ، سینیٹر یوسف رضا گیلانی ، ویزرِ ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر تجارت نوید قمر اور دیگر پر مشتمل تھی،تحریک انصاف اور پی ڈی ایم اتحاد کی مذاکراتی ٹیموں نے پوری نیک نیتی سے 27 ، 28 اپریل اور 2 مئی کو بات چیت کی ،اس بات چیت کے نتیجے میں فریقین کے مابین تین نکات پر اتفاقِ رائے ہوا،فریقین متفقہ طور پر سمجھتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کے مابین مذاکرات اہم ہیں اور تمام سیاسی تنازعات کا حل سیاسی جماعتوں کے پاس ہے ،فریقین سمجھتے ہیں کہ پوری نیک نیتی سے بات چیت اور ایسے حل کے دریافت کی کوشش کریں گے جو عوام کے حق میں اور آئین و قانو ن کے دائرہ کے اندر ہو،فریقین کے مابین اتفاق ہوا کہ بات چیت کوتاخیری حربے کے طور پر استعمال نہیں کیا جائے گا،فریقین اس بات پر بھی متفق ہیں کہ اس گفتگو کے سپریم کورٹ کے 4 اپریل کے حکم نامے پر اس وقت تک کوئی اثرات مرتب نہیں ہو ں گے جب تک دونوں کے مابین آئینی حدود کے اندر کوئی معاہدہ طے پا کر رو باعمل نہیں ہو جاتا،تحریک انصاف ابتدا میں یہ سمجھتی تھی کہ اسمبلیوں کے انتخابات 90 روز ہی میں منعقد ہونے چاہیئں ،معزز عدالت پنجاب کے انتخابات کیلئے 14 مئی کی تاریخ مقرر کر چکی ہے ،14 مئی کو انتخابات کا انعقاد آئینی تقاضا ہے جسے فریقین کی رائے سے بدلنا ممکن نہیں ،اسی حوالے سے پی ڈی ایم اتحاد سے بھی آئین پر عمل کرنے اور 14 مئی کو پنجاب میں انتخاب کے انعقاد کے حوالیسے سپریم کورٹ کے حکم نامے پر عمل درآمد کی التماس کی گئی ،پی ڈی ایم اتحاد پر خیبر پختونخوا اسمبلی کے انتخابات کے انعقاد پر بھی زور دیا گیا،پی ڈی ایم اتحاد کا خیال تھا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات اگست کے دوسرے ہفتے میں تمام اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد اکتوبر میں منعقد کیے جائیں ،مفصل گفتگو اور پی ڈی ایم اتحاد کی مذاکراتی کمیٹی کی آراء￿ کو سامنے رکھتے ہوئے تحریک انصاف نے ملک بھر میں ایک روز میں انتخابات کے حوالے سے 4 شرائط پیش کیں جن میں پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے ایک ہی روز انتخابات پر رضامندی ظاہر کی گئی بشرطیکہ قومی ، سندھ اور بلوچستان کی اسمبلیوں کو 14 مء یا اس ے سپلے تحلیل کر دیا اے ،قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات تینو ں اسمبلیوں کی تحلیل کے 60 روز کے اندر یعنی جولائی کے دوسرے ہفتے میں کروائے جائیں ،پنجاب اور پختونخوا کے انتخابات کو 90 روز کی مدت گزر جانے کے بعد ایک آئینی تحفظ فراہم کیا جائے ،انتخابات میں تاخیر کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کیلئے تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی ایوان میں واپس جائیں گے اور سیاسی جماعتوں کے مابین باہمی اتفاق رائیسے صرف ایک بار کیلئے موثر آئینی ترمیم کی جائیگی ،تمام جماعتیں انتخابات کے نتائج قبول کریں گی ، پی ڈی ایم اور تحریک انصاف کے مابین ان نکات پر مبنی ایک تحریری معاہدہ کیا جائیگا جس پر من و عن عمل درآمد کیلئے اسے عدالت ِ عظمیٰ کے سامنے رکھا جائیگا، درخواست میں بتایا گیا ہے کہ پی ڈی ایم اتحاد نے ہماری ان تجاویز سے اتفاق نہیں کیا،پی ڈی ایم اتحاد کے مطابق قومی اور سندھ اور بلوچستان کی صوبائی اسمبلیاں 30 جولائی کو تحلیل کی جائیں گی،پی ڈی ایم کے مطابق قومی اور صوبائی اسمبلیوں کیانتخابات اسمبلیوں کی تحلیل کے 90روز کے اندر بیک وقت اکتوبر کے پہلے ہفتے میں منعقد ہوں گے ، آئینی ترمیم کے ذریعے معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے فریقین میں اتفاق رائے کا فقدان ہے ،تحریک انصاف نے اپنی درخواست میں عدالت عظمی سے پنجاب میں انتخابات کے حوالیاپنے 4 اپریل کے حکم نامے کے من و عن عمل درآمد کی استدعا کی ہے۔

Leave feedback about this

  • Rating