دائرہ کار محدود نہیں کیا جا سکتا ، انصاف کا حتمی ادارہ سپریم کورٹ ہے ، چیف جسٹس

عدالتی اصلاحات بل: فل کورٹ بنانے اور جسٹس مظاہر کو بینچ سے الگ کرنے کی استدعا مسترد، سیاسی جماعتوں اور وکلا تنظیموں سے جواب طلب کر لیا گیا

دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ جمہوریت آئین کے اہم خدوخال میں سے ہے،آزاد عدلیہ اور وفاق بھی آئین کے اہم خدوخال میں سے ہے،دیکھنا ہے کہ کیا عدلیہ کا جزو تبدیل ہوسکتا ہے؟عدلیہ کہ آزادی بنیادی حق ہے،عدلیہ کی آزادی کے حوالے سے یہ مقدمہ منفرد نوعیت کا ہے،مقدمے پر فریقین کے سنجیدہ بحث کی توقع ہے،لارجر بنج کو بہترین معاونت فراہم کرنی ہو گی ، پاکستان میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا قانون ہے ،ریاست کے تیسرے ستون کے بارے میں یہ قانون ہے، قانون سازی کے اختیار سے متعلق وفاقی قانونی سازی فہرست کی کچھ حدود و قیود بھی ہیں،فیڈرل لیجسلیٹو لسٹ کے سیکشن 55 بھی جائزہ لینا ہو گا،یہ حقیقت تبدیل نہیں ہوسکتی کہ آذاد عدلیہ آئین کا بنیادی جزو ہے،الزام ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ آئین کے بنیادی جزو کی قانون سازی کے ذریعے خلاف ورزی کی گئی۔مسلم لیگ ن کی جانب سے بیرسٹر صلاح الدین، پیپلز پارٹی کی طرف سے فاروق ایچ نائیک جبکہ پاکستان بار کونسل کی جانب سے حسن رضا پاشا عدالت میں پیش ہوئے

چیف جسٹس نے دوران سماعت اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں من پسند فیصلوں کیلئے پک اینڈ چوز چاہتی ہیں،قانون سازی کے اختیار سے متعلق وفاقی قانونی سازی فہرست کی کچھ حدود و قیود بھی ہیں،سپریم کورٹ بار نے ادارے کا تحفظ کرنا ہے
ججز نے آنا ہے اور چلے جانا ہے،پہلے سمجھا تو دیں کہ قانون کیا ہے اور کیوں بنا؟پنچ کی تعداد کم بھی کی جا سکتی ہے،ججز اور عدلیہ کو احترام نہ دیا گیا تو انصاف کا مطالبہ نہیں ہوگا

Leave feedback about this

  • Rating