بل اب دوبارہ صدر کو بھجوایا جائے گا دس دن کے اندر دستخط نہ کئے تو ازخود قانون بن جائے گا اورنافذالعمل ہوجائے گا
پی ٹی آئی سینیٹرز کی مخالفت ، ایوان میں نعرے بازی،سپیکر ڈائس کاگھیرائو کیا، بل کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں اچھال دیں، بل وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں پیش کیا
سینیٹ میں قراردادسینیٹر طاہر بزنجو نے پیش کی، علیحدہ علیحدہ انتخابات پورے ملک کے انتخابات پر اثر انداز ہونگے، آئین کے مطابق پورے ملک میں انتخابات ایک ہی روز کرائے جائیں،قرارداد کا متن
اسلام آباد( صحافی ۔ پی کے نیوز )پارلیمنٹ نے صدر کی طرف سے واپس بھجوایاگیا سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023ء پیر کو کثرت رائے سے منظور کرلیا، تحریک انصاف کے سینیٹرز نے بل کی مخالفت کی ایوان میں نعرے بازی اور سپیکر ڈائس کاگھیرائو کیا اور بل کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں اچھال دیں۔بل وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں پیش کیا جس میں شیزا فاطمہ خواجہ کی بعض ترامیم بھی شامل تھیں جسے ایوان نے منظور کرلیا، وزیرقانون نے بل واپس بھیجنے اور صدر کے اعتراضات پڑھ کر ایوان میں سنائے اور کہا کہ صدر ریاستی سربراہ کی بجائے تحریک انصاف کے کارکن بنے ہوئے ہیں۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے سینیٹرز اپنی نشستوں سے نکل کر سپیکر ڈائس کے سامنے آگئے اور دھرنا دے دیا اس دوران وزیراعظم شہباز شریف بھی ایوان میں پہنچ گئے ان کے ایوان میں پہنچنے پر تحریک انصاف کے اراکین نے نعرے بازی اور احتجاج کا سلسلہ تیز کردیا اور ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگاتاہم اسی شور شرابے میںہی ایوان نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل منظور کرلیا اس بل کو صدرمملکت نے دستخط کے بغیر پارلیمنٹ کو واپس بھجوایا تھا پارلیمنٹ نے آج اس کی مشترکہ اجلاس میں منظوری دے دی اور اب یہ دوبارہ صدر کو بھجوایا جائے گا دس دن کے اندر صدر نے دستخط نہ کئے تویہ بل ازخود قانون بن جائے گا اورنافذالعمل ہوجائے گا ۔ ایوان بالا میں حکومت نے اپوزیشن کی غیر موجودگی میں پنجاب میں علیحدہ انتخابات کرانے کی مخالفت اور ملک میں ایک ہی روز انتخابات کرانے کی قرارداد منظور کر لی ، ایوان میں موجود جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے قرارداد کی شدید مخالفت کی ،اپوزیشن لیڈر نے قرارداد کو حکومت کا ایوان پر ڈاکہ قرار دیا۔سوموار کے روز سینیٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن کی غیر موجودگی میں حکومت نے پورے ملک میں ایک ہی روز انتخابات کرانے اور پنجاب اسمبلی کے انتخابات قبل از وقت کرانے کے خلاف قرار داد منظور کر لی قرارداد سینیٹر طاہر بزنجو ،سینیٹر منظور کاکڑ ،سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری ،سینیٹر محمد قاسم ،سینیٹر شفیق ترین ،سینیٹر بہرہ مند تنگی ،سینیٹر رانا مقبول ،سینیٹر دلاور خان اور سینیٹر ہدایت اللہ خان کی جانب سے پیش کی گئی اس موقع پر سینیٹر طاہر بزنجو نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہاکہ آئین کے مطابق پورے ملک میں انتخابات ایک ہی روز کرائے جائیں قرارداد میں کہا گیا کہ پنجاب میں علیحدہ سے انتخابات پورے ملک کے انتخابات پر اثر انداز ہونگے اس موقع پر انہوں نے کہاکہ اگر ایک دوسرے کی پگڑیاں اچھالنے ،الزمات کی سیاست سے اور عدالتوں کے دروازے کھٹکٹانے سے سیاسی اور آئینی مسئلے حل ہوتے تو کب کے ہوچکے ہوتے ۔انہوںنے کہاکہ تمام سٹیک ہولڈر اختلافی معاملات کو حل کرنے کیلئے باہمی مشاورت سے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے قرارداد پر ایوان کی رائے لی ایوان میںموجود جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے اس طریقہ کار پر قرارداد کی منظوری پر شدید احتجا ج کرتے ہوئے کہاکہ حکومت آئین کے مطابق انتخابات کرائے اور انتخابات ایک ہی دن کرانے کیلئے دیگر صوبوں میں حکومتوں کو بھی ختم کیا جائے ۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جلد از جلد انتخابات کے انعقاد کیلئے سیاسی قوتوں کے مابین مذاکرات کرائے جائیں انہوں نے قرارداد کی مخالفت کی اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ آج ایوان میں چوری چھپے ڈاکہ ڈالا گیا ہے سپریم کورٹ نے پنجاب میں انتخابات کا حکم دیا ہے اور حکومت اس سے بھاگ رہی ہے انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کے ٹوکن واک آوٹ کے موقع پر حکومت نے یہ واردات کی ہے انہوں نے کہاکہ یہ سینیٹ کا ہال کہتا ہے کہ پاکستان کو خواہشات کی بجائے آئین کے مطابق چلایا جائے، ایوان بالا میں اپوزیشن کے ممبران اس قرارداد کو مسترد کرتے ہیں جوکہ چوری چھپے ایوا ن میں پیش کیا گیا ہے اور یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے احکامات اور آئین کے مطابق 14مئی کو کرائے جائیں ۔انہوں نے کہاکہ اس سے قبل جو قراردادیں پیش کی گئی وہ بھی آئین کی خلاف ورزی تھی انہوں نے کہاکہ حکومت اس وقت شدید تکلیف میں ہے اور پارلیمنٹ کا بیڑا غرق کر دیا ہے۔ انہوں نے کہاٹوکن واٹ آئوٹ ایک جمہوری طریقہ ہے اس دوران حکومت نے قرارداد منظور کی ہے حکومت نے اپوزیشن کی پیٹھ پر چھرا گھونپا ہے پہلے حکومت نے عوام سے روٹی روزی چھینی ہے اور اب چوری چھپے قراردادیں منظور کی جارہی ہیں ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس قرارداد کو دوبارہ پیش کیا جائے اس موقع پر وفاقی وزیر سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ اپوزیشن آداب کو ملحوظ خاطر رکھے اپوزیشن بات نہیں سنتی ہے اور ایوان کا بائیکاٹ کرتی ہے انہوں نے کہاکہ اس ایوان میں موجود 9پارلیمانی جماعتوں کے سینیٹرز کی جانب سے مشترکہ قرارداد پیش کی گئی انہوں نے کہاکہ اپوزیشن چلے ہوئے کارتوس ہیں۔

Leave feedback about this