وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے الیکشن اخراجات بل قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش کردیا

بل منظور شدہ قرارداد کی روشنی میں قومی اسمبلی میں لانے کا فیصلہ کیا، اب ایوان فیصلہ کرے یہ رقم الیکشن کمیشن کو فراہم کی جائے یا نہیں
تباہ شدہ معیشت ورثے میں ملی ، ہمارے پیش رو نے معیشت کو تباہ و برباد کر دیا تھاہمارا پہلا چیلنج ملک کو ڈیفالٹ سے بچانا تھا، اسحاق ڈار
اسلام آباد (صحافی ۔ پی کے نیوز) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوںکے الیکشن کے اخراجات کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔ بل سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے متعلقہ کمیٹی کو بھجوایا دیا۔وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ کابینہ نے اس ایوان کی سپریم کورٹ کے حوالے سے منظور شدہ قرارداد کی روشنی میں الیکشن اخراجات بل قومی اسمبلی میں لانے کا فیصلہ کیا ہے اب ایوان کو فیصلہ کرنا ہے کہ یہ رقم الیکشن کمیشن کو فراہم کی جائے یا نہیں ۔ پیرکو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں منعقد ہوا اجلاس میں وفاقی وزیر برائے خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ایک سال پہلے جب سلیکٹڈ حکومت کو نکالا گیا تو ہمیں تباہ شدہ معیشت ورثے میں ملی اورمعیشیت تباہی کے دہانے پر تھی ہمارے پیش رو نے معیشت کو تباہ و برباد کر دیا تھاہمارا پہلا چیلنج ملک کو ڈیفالٹ سے بچانا تھا اگلا مرحلہ ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنا ہے سازشی عناصر اب بھی ملک کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں جب ملک کو دیوالیہ نہیں کر سکے تو انھوں نے ملک میں آئینی بحران پیدا کر دیا ایسے لوگ ملک کے رہنما کہلانے کے مستحق نہیں جو ملک دشمنی پر اتر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ واحد حکومت تھی جس نے 2013 سے 2016 پروگرام کو مکمل کیا پی ٹی آئی نے ناصرف قوی آئی ایم ایف کے عقیدے پر عمل نہیں کیا بلکہ اسکی خلاف ورزی کی اس اقدام سے ملک کی ساکھ مجروح ہوئی ہم نے سخت فیصلے کیے ورنہ ملک دیوالیہ ہو جاتا ہم نے ان اقدامات کا سیاسی نقصان اٹھایااب ملک کو ترقی کی راہ پر لے جانا ہے ہم نے ملک کو دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول ایگریمنٹ جلد سائن ہو جائے گا ۔اسحاق ڈار نے آج کی خراب معاشی صورتحال کی ذمہ دار صرف اور صرف پی ٹی آئی کی حکومت ہے سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے 16 ارب ڈالر کی ضرورت ہے خوراک کی قیمت میں 14 اعشاریہ تین فیصد اضافہ ہو چکا حکومت عوام کو ریلیف کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے حکومت پاکستان کھانے پینے کی اشیاء پر 23 ارب روپے کی سبسڈی دے رہی ہے ہمارے اقدمات کے سبب کرنٹ اکاونٹ خسارے میں ستر فیصد کمی ہوئی ہے جودہ مخلوط حکومت کے مشکل فیصلوں سے ملک ڈیفالٹ سے بچ گیا زرمبادلہ کے ذخائر میں خاطر خواہ اضافہ ہوا عمران نیازی کے چار سالوں میں گردشی قرضہ میں 1319 ارب کا اضافہ ہوا عمران نیازی نے چار سال میں بیرونی قرضے میں 76 فیصد اضافہ کیاہم نے ایک سال میں 12 ارب ڈالر کے قرضے واپس کیے ہیں زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ساٹھ کروڑ ڈالر ہیں حکومت نے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر کیے ہیں جس سے معاشی بحالی میں مدد ملے گی مالیاتی نظم و ضبط کے لیے اخراجات میں کمی کر رہے ہیں کابینہ نے اس ایوان کی سپریم کورٹ کے حوالے سے منظور شدہ قرارداد کی روشنی میں الیکشن اخراجات بل قومی اسمبلی میں لانے کا فیصلہ کیا ہے اب اس ایوان کو فیصلہ کرنا ہے کہ یہ رقم الیکشن کمیشن کو فراہم کی جائے یا نہیں ۔اجلاس میں محسن شاہ نواز رانجھا نے کہا کہ میں اسمبلی میں اپنے حلقے کی نمائندگی کر رہا ہوں کاش کچھ لوگ پاکستان کا آئین پڑھ لیتے کہ پاکستان کے فیصلے پاکستانی عوام کے منتخب نمائندے کریں گے ،ہم پاکستان کے آئین کو دوبارہ تحریر کرنے کی اجازت نہیں دیں گے حمزہ شہباز شریف کے کیس میں آئین کو ری رائٹ کرنے کی کوشش کی گئی ہے اس ایوان کے نمائندے ہی قانون سازی کریں گے اگر کوئی اور اس حوالے سے فیصلے کریں گے تو مسائل ہی پیدا ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ جس طرح سے بینچ بنائے جارہے ہیں اور ججوں کے فیصلوں کو تبدیل کر دیا جاتا ہے مرضی کے بینچ بنائے جا رہے ہیں ۔رکن اسمبلی احمد حسن دیہڑ نے کہا کہ فخر الدین ابراہیم نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا ایسے حالات میں الیکشن صاف شفاف نہیں ہو سکتے ہیں آج صورتحال یہ ہے کہ گیارہ سال حکومت کرنے والے ایک ڈکٹیٹر کا بیٹا فوری الیکشن کروائے کی بات کر رہا ہے۔ اجلاس میں سینیٹ سے منظور کردہ نیشنل یونیورسٹی پاکستان بل 2023 اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا بل وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے پیش کیا۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات دن دوبجے تک ملتوی کردیا گیا ۔ #/s#

Leave feedback about this

  • Rating