جسٹس اطہر من اللہ کا اختلافی نوٹ،ن لیگ چیف جسٹس سے مستعفی ہونیکا مطالبہ کر دیا

اب یہ الیکشن کا معاملہ نہیں رہا ،بنچ فکسنگ اور آئین شکن لاڈلے کی سہولت کاری کی گئی ، پختونخوا میں 90دن کا قانون نہیں پنجاب میں فیصلہ مسلط کردیا جاتا ہے ، وفاقی وزیر اطلاعات کا پریس کانفرنس سے خطاب
عمران خان/پی ٹی آئی کی حمایت کے لیے قانون اور آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی،بغاوت جیسی غیر معمولی صورتحال کو جنم دیا ہے،کبھی کسی چیف جسٹس پر ایسا مس کنڈیکٹ کا الزام نہیں لگا، مریم نواز کا ٹویٹ
اسلام آباد،لاہور( صحافی ۔ پی کے نیوز )حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ کا اختلافی نوٹ سامنے آنے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان سے باضابطہ طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے اور کہا ہے کہ ان کی حیثیت متنازعہ ہوچکی ہے ،اختیارات کا ناجائز استعمال اور مرضی کی تشریح قبول نہیں ہے ۔ مسلم لیگ (ن) کی ترجمان اور وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے جمعہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ کا آج آنے والا فیصلہ بہت اہم ہے ،فیصلہ عدالتی کارروائی پر سوالیہ نشان ہے ؟جب چار تین سے فیصلہ آگیا تھا تو پھر نیا بینچ بنانے کی کیا ضرورت تھی ،انتخابات کے حوالے سے پٹیشن خارج ہونے کے باوجود بینچ بنایا گیا جب پٹیشن مسترد ہوگئی تو فیصلہ کیسا؟ ،اب یہ الیکشن کا معاملہ نہیں رہا ، ایک آئین شکن لاڈلے کی سہولت کاری کی گئی ، ججز کی اکثریت نے کہا ہے کہ معاملے پر فل کورٹ بنایا جائے ،سیاسی جماعتیںکبھی بھی انتخابات سے نہیں بھاگتیں ، لاڈلے نے سپیکر اورڈپٹی سپیکر سے آئین شکنی کرائی ،کیوں جھوٹ کا سہارا لے کر تین رکنی بینچ بنایاگیا،سوال اٹھتے ہیں کہ عدالی سہولت کاری کیوں؟عدالتی اور آئینی تاریخ میں ایسا فیصلہ کبھی نہیں ہوا، سائنفر کی من گھڑت کہانی سے اسمبلی تڑوائی گئی ،لاڈے اور فارن فنڈڈ کی سہولت کاری قبول نہیں ،خیبرپختوا میں 90دن کا قانون نہیں پنجاب میں فیصلہ مسلط کردیا جاتا ہے ،سیاسی جماعتیں جو کہہ رہی ہیں اس کو سنا نہیں جارہا ہے ۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ عدالتی کارروائی کا ملکی سیاست پر غلبہ ہے جسٹس اطہرمن اللہ کے فیصلہ سے چار ججوں کا فیصلہ مکمل ہوگیا جسٹس اطہر من اللہ نے ساتھی ججوں کے موقف سے اتفاق کیا ہے چیف جسٹس نے ڈسمس ہونے والی پٹیشن پر بنچ کیسے بنایا اور فیصلہ کیسے آیا۔ سیاسی جماعتوں نے پٹیشن ڈسمس ہونے کے باوجود فل کورٹ کا مطالبہ کیا۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ معاملہ الیکشن کا نہیں بنچ فکسنگ اور عدالتی سہولتکاری ہے جس سیاسی بحران کا جنم سپریم کورٹ سے ہو اس کے فیصلہ کو کون تسلیم کرے گا۔ انہوںنے کہا کہ ایک لاڈلے اور گھڑی چور کی سہولتکاری ہو ، یہ قابل قبول نہیں جس فیصلے کو اکثریتی ججز نہ مانیں اس کو عوام کیسے مانیں تاثر ہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن کو اس بنچ میں شامل کیا جاتا ہے جب ایک جماعت کے حق میں فیصلہ آنا ہو۔ انہوں نے کہا کہ سوال اٹھتے ہیں عدالتی سہولت کاری کیوں؟ کیوں ججز نے اس معاملے سے خود کو الگ کرلیا ہے؟ عدالتی اور آئینی تاریخ میں ایسا فیصلہ نہیں ہوا تین رکنی بنچ میں جسٹس اعجاز الاحسن جو متنازعہ جج ہیں انہیں بیٹھا دیا جاتا ہے۔ مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ آئینی بحران کا جنم اگر سپریم کورٹ سے ہو تو اسکے فیصلے پر کون اعتماد کرے گا؟ پھر فیصلہ دیدیا جاتا ہے اور حکومت پر مسلط کردیا جاتا ہے خود 90 روز کی خلاف ورزی کرچکے ہیں ۔ وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس صاحب یہ بنچ کیسے تشکیل دے سکتے ہیں؟ سیاسی جماعتیں عدالت میں موجود تھیں لیکن ان جماعتوں کو نہیں سننا جن کی پٹیشن تھی انکو بلا بلا کر سننا اسد عمر کو بلایا کی معیشت کی تفصیل بتائیں کیوں ان 13 جماعتوں نہیں سنا گیا؟ سپریم کورٹ کی لاج رکھنے کے لئے سن لیتے۔ مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ کیونکہ عمران خان نے کہہ دیا تو الیکشن کروانے ہیں؟ اختیارات کا ناجائز استعمال اور آئین کی مرضی کی تشریح قبول نہیں کی جاسکتی آج چار ججز کے فیصلے مکمل ہوچکے ہیں اختیارات کا ناجائز استعمال اور مرضی کی تشریح قبول نہیں آج عمران داری پر آئین کی فتح ہوئی اطہر من اللہ نے کہا کہ پٹیشنر کی نیت کو دیکھ کر سوموٹو لینا چاہیے اس معاملے میں پٹیشنر گھڑی چور، ٹیریان کا والد تھا اطہر من اللہ نے کہا کہ اس سوموٹو نے عدالت کو تنازعات سے دوچار کردیا ہے چیف جسٹس کی حیثیت متنازعہ ہوچکی ہے اس لئے مستعفی ہوجائیں۔علاوہ ازیںمسلم لیگ ن کی سینئرنائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اختیارات کے غلط استعمال نے سپریم کورٹ میں بغاوت جیسی صورتحال کو جنم دیاہے۔اپنے ایک ٹوئٹ میں میں مریم نواز نے کہا چیف جسٹس نے عمران خان/پی ٹی آئی کی حمایت کے لیے قانون اور آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے، اختیارات کے اس صریح غلط استعمال نے پاکستان کی سپریم کورٹ میں بغاوت جیسی غیر معمولی صورتحال کو جنم دیا ہے۔ نامور ججز نے چیف جسٹس کے طرز عمل اور تعصب پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔کبھی کسی چیف جسٹس پر ایسا مس کنڈیکٹ کا الزام نہیں لگا۔ پی ٹی آئی کی طرف ان کا جھکاؤ نمایاں ہے۔ چیف جسٹس بندیال مستعفی ہو جائیں۔’’#گوہوم بندیال‘‘

Leave feedback about this

  • Rating