نہیں مانتے کہ ملک میں انصاف کا کوئی ادارہ ہے،ترازو کے پلڑے برابر کرو،الیکشن اپنے وقت پر ضرور ہونگے،حکومت

کس طرح چار تین کے فیصلے کو نظر انداز کیا گیا ،ایک قراردادا منظور ہوئی ، آج ایک اور قرار داد قومی اسمبلی میں پیش کرینگے ، وزیر اعظم شہباز شریف
اقلیتی فیصلہ تو فیصلہ ہی نہیں ہوتا اسے ماننا کیسا: مریم نواز،ایک شخص کی ہٹ دھرمی قبول نہیں، : وزیر داخلہ ، وزیر قانون ،ہم نہیں مانتے کہ ملک میں انصاف کا کوئی ادارہ ہے: بلاول
راولپنڈی،خیرپور (صحافی ۔ پی کے نیوز) وزیر اعظم شہباز شریف نے سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کے الیکشن التوا کیس کے فیصلے کے بعد کل قومی اسمبلی میں ایک اور قرارداد پیش کرنے کا اعلان کردیا۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت حکومتی اتحادی جماعتوں کا اہم اجلاس ہوا جس میں اعلیٰ قیادت شریک ہوئی۔اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس سے خطاب میں شہباز شریف کا کہنا تھاکہ گزشتہ ہفتے اتحادیوں اور وکلا کے ساتھ نشست ہوئی، کابینہ کی دو میٹنگز ہوئیں، اس کے علاوہ پارلیمنٹ میں بھی گفتگو ہوئی۔وفاقی وزرا رانا ثنااللہ ، اعظم نذیر تارڑ ، بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نہیں مانتے کہ ملک میں انصاف کا کوئی ادارہ ہے۔ ترازو کے پلڑے برابر کرو،الیکشن اپنے وقت پر ضرور ہونگے،وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کس طرح چار تین کے فیصلے کو نظر انداز کیا گیا ،ایک قراردادا منظور ہوئی ، آج ایک اور قرار داد قومی اسمبلی میں پیش کرینگے ، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ عدل کے ایوانوں کو پیغام ہے ترازو کے پلڑے برابر کرو۔مسلم لیگ ن کی سینیئر نائب صدر اور چیف آرگنائزز مریم نواز کا کہنا ہے کہ اقلیتی فیصلہ تو فیصلہ ہی نہیں ہوتا اسے ماننا کیسا، صاف اور شفاف فیصلے ہوں گے تو توہین نہیں ہوگی، ہم بھی آئین کی طرح کہتے ہیں الیکشن وقت پر ہوں گے۔روالپنڈی میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ الیکشن سے متعلق مقدمہ عمران خان اور پی ڈی ایم کا تھالیکن صرف پی ٹی آئی کو سنا گیا، جو مقبول لوگ ہوتے ہیں انہیں تین چار ججز کی ضرورت نہیں پڑتی، ثاقب نثار، باجوہ،فیض حمید کی ضرورت نہیں ہوتی، ہم پوری طرح تیار ہیں،انتخابات اپنے وقت پر ہونے چاہئیں۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ کیا کسی عدالت نے کبھی کسی آمر کو نااہل کیا؟ جب روکا منتخب وزیر اعظم کا راستہ روکا، آپ کا زور صرف عوام کے وزرائےاعظم پر چلتا ہے،کون سی عدالت ہے جس میں ن لیگ نہیں رلتی رہی، غلط سزائیں کاٹیں لیکن قانون کے سامنے پیش ہوکر مثال قائم کی، یہ وہی کرتے ہیں جن کا دامن صاف ہوتا ہے۔چیئر مین پی ٹی آئی کو نشانہ بناتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ کچھ ایسے بزدل بھی ہیں عدالتی حکم نامے پر نہیں نکلتے، جب نکلتے ہیں تو کالا ڈبہ منہ پرکھینچ کر نکلتے ہیں، جب عدالت جاتےہیں تو جنگلہ گاڑی میں کلاشن کوف کے ساتھ جاتے ہیں، انہیں ضمانتیں ملتی ہیں لیکن ایک دوسرےسےگلے لگ کر رو رہے ہیں، اگر جرم نہیں کیا تو تلاشی کیوں نہیں دیتے، ہم نے تو تلاشی دی۔ان کا کہنا تھا کہ اقلیتی فیصلہ تو فیصلہ ہی نہیں ہوتا، عدلیہ کی تاریخ میں توہین تب ہوئی جب فواد چوہدری نےکہا باہر ٹرک کھڑا ہے، ٹرک کوئی ایسی چیز ہوتا ہے جس کی بات کھلےعام نہیں کی جاتی، سوموٹو تب لینا تھا جب یاسمین راشد نےکہا سپریم کورٹ میں ہمارےبندے ہیں، پرویز الہٰی کی آڈیو پر آپ کو سوموٹو لینا تھا، جب آڈیو لیکس کی بات کی تو ان باتوں کو ٹچ ہی نہیں کیا کہ اس میں کیا ہے، عدلیہ کی عزت فیصلوں میں انصاف سے ہوتی ہے۔راولپنڈی میں وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پانچ رکنی بنچ میں 3 ججز نے کہا کہ پنجاب کیلئے گورنر تاریخ کا اعلان کریں، 2 ججز نے کہا کہ ہم اپنے 2 معزز ججز کی رائے سے متفق ہیں، فیصلے کے 30 منٹ میں وزیراعظم اور اٹارنی جنرل نے کہا کہ کیس ڈسمس ہو گیا، اصل میں کیس 3 کے مقابلے 4 اکثریتی ججز کی رائے سے ڈسمس ہو گیا۔انہوں نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے آرٹیکل 203 کے تحت الیکشن کیلئے 8 اکتوبر کا اعلان کیا، اس وقت بھی کہا گیا معاملہ فل کورٹ کے سامنے رکھا جائے، بجائے فل کورٹ کے چیف جسٹس نے 5 رکنی بنچ تشکیل دے دیا۔اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ عدل کے ایوانوں کو غیور وکلاء کی طرف سے پیغام دیدیا ہے کہ ترازو کے پلڑے برابر کرو، اگر ملک کو ان بحرانوں سے نکالنا اور ترازو کے پلڑے برابر کروانے ہیں تو وہ وکلاء کروائیں گے، وکلاء کی بہبود ہمیشہ مسلم لیگ ن کی ترجیح رہی ہے۔وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ ایک شخص کی ہٹ دھرمی کسی صورت قبول نہیں، متنازع انتخابات خدانخواستہ ملک کو انارکی اور افرا تفری کی جانب دھکیلیں گے۔راولپنڈی میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا ملک میں متنازع طریقے سے الیکشن کرانےکی کوشش کی جا رہی ہے، ہم الیکشن سے گھبرانے والے نہیں ہیں، ہم ہمیشہ عوام کی طاقت سے اقتدار میں آئے، الیکشن لڑے اور ووٹ کی طاقت سے منتخب ہو کر آئے۔چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ہم نہیں مانتے کہ ملک میں انصاف کا کوئی ادارہ ہے۔خیر پور میں ایک تقریب سے خطاب میں بلاول نے کہا کہ ادارے میں چند افراد ضد پر اتر آئے ہیں، سیاست کر رہے ہیں،اگر سیاست کرنی ہے تو تیاری پکڑیں ہم اپ کا سیاست میں مقابلہ کریں گے، ان کٹھ پتلیوں کو جواب دیں گے، تخت لاہور میں بیٹھ کر ان غیر جمہوری قوتوں کو جواب دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ان ہی عدالتوں کی وجہ سے قائد عوام کو پھانسی پر چڑھایا گیا، انہیں شرم نہیں آئی، خیال نہیں آیا، ہم نہیں مانتے کہ اس ملک میں کوئی انصاف کا ادارہ ہے، آج تک کسی جج نےشہید ذوالفقار علی بھٹو کا کیس نہیں سنا، ججز جو مشرف کےساتھ ملی بھگت کر کے 11 سال کی آمریت کی اجازت دیتے ہیں، جب بےنظیر شہید ہوئیں تو ججز کو غیرت نہیں آئی کہ انہیں انصاف دیں۔بلاول نے کہا کہ میں عوام کے حقوق کے تحفظ کیلئے تیار ہوں، نہ میں اپنے نانا اور نہ ہی والدہ کو انصاف دلاسکا، عمران خان اور سابق اسٹیبلشمنٹ مانتی ہے کہ انہوں نے آئین پر ڈاکہ مارا۔

Leave feedback about this

  • Rating