فل بینچ کا مطالبہ ہے تو اسے مان لینے میں کیا حرج ہے، انتخابات ایک ہی وقت پر ہونے چاہئیں، عدالتی بحران کی بھی بنیاد فتنے خان نے ڈالی، گزشتہ تین سال میں ملک میں سول مارشل لاء تھا ،رانا ثناء ، اعظم نذیر تارڑ
سپریم کورٹ کے فیصلے کے متعلق مختلف آپشنز کے حوالے سے ٹاسک دے دیا، اجلاس میں اتفاق ہوا کہ کوئی فورم خالی نہیں چھوڑا جا سکتا، اقلیتی فیصلے کو زبردستی اکثریت پر نہیں تھوپا جا سکتا، وفاقی کابینہ
اسلام آباد(صحافی ۔ پی کے نیوز) وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے الیکشن سے متعلق فیصلے کو مسترد کر دیا۔وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں الیکشن سے متعلق سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کا جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے الیکشن سے متعلق فیصلے کو پارلیمنٹ کی قرارداد سے متصادم قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اقلیتی فیصلہ ہے لہذا کابینہ اسے مسترد کرتی ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ قابل عمل نہیں ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ وفاقی حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے پر ایوان میں آواز بلند کرے گی، اتحادی جماعتیں ایوان میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر بات کریں گی، سپریم کورٹ کےفیصلہ پر ایوان میں حکومت اپنا مؤقف پیش کرے گی۔ذرائع کے مطابق کابینہ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے متعلق مختلف آپشنز کے حوالے سے ٹاسک دے دیا، اجلاس میں اتفاق ہوا کہ کوئی فورم خالی نہیں چھوڑا جا سکتا، اقلیتی فیصلے کو زبردستی اکثریت پر نہیں تھوپا جا سکتا۔ذرائع کا بتانا ہے کہ اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ملک کسی بھی آئینی اور سیاسی بحران کا متحمل نہیں ہو سکتا ، تمام اتحادیوں نے وزیر اعظم کو مکمل اعتماد کا یقین دلایا۔
وزیر داخلہ راناثناء اللہ نے کہا ہے ملک بھر میں انتخابات ایک ہی وقت پر ہونے چاہئیے،دو صوبوں کے الیکشن ملک کو سیاسی بحران، انارکی اور افراتفری کی طرف لے جائیں گے،حالات انارکی کی طرف گئے تو آئین میں ایمرجنسی کا آپشن موجود ہے۔ سیاسی ومعاشی بحران کے بعد عدالتی بحران کی بھی بنیاد فتنے خان نے ڈالی۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے ہمراہ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھاکہ مسلم لیگ ن سمیت تما م اتحادی جماعتیں چاہتی ہیں کہ ملک میں قومی و صوبائی انتخابات ایک ہی وقت پر ہوں ،دو صوبوں کے الیکشن ملک کو سیاسی بحران، انارکی اور افراتفری کی طرف دکھلیں گے، حالات اس طرف گئے تو حکومت کے پاس ایمرجنسی کا آپشن موجود ہے، آئین میں ایمرجنسی کا آرٹیکل موجود ہے ، وہ آرٹیکل کہیں گیا نہیں۔ بلاول نے ایمرجنسی یا مارشل لاء کے امکان کی بات کی ہے اس کا ایک جواز ہے ،جب ہر اہم کیس وہی تین جج سنیں گے تو پھر جواز پیدا ہوجاتا ہے۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہر کیس میں یہی تین ججز کیوں، ہر طرف سے فل بینچ کا مطالبہ ہے تو اسے مان لینے میں کیا حرج ہے، ۔پی ٹی آئی نے بھی کہا ہے فل بینچ پر کوئی اعتراض نہیں۔اس معاملے کا فیصلہ فل کورٹ کے ذریعے کیا جائے۔سپریم کورٹ کے اندر سے بھی معزز ججز نے آواز اٹھائی۔چار ججز نے اس سوموٹو نوٹس کو مسترد کیا ہے، الیکشن کیس کا فیصلہ فل کورٹ کے ذریعے کیا جائے، امید ہے سپریم کورٹ عوام کی آواز کے مطابق ہی فیصلہ کرے گی، صرف انصاف ہونا نہیں چاہیے، انصاف ہوتا نظر بھی آنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف پوری قوم اور بارز کا موقف ہے۔ عمران خان نے 10 سال کی محنت سے سیاسی بحران پیدا کیا۔ ایک فتنے نے بڑی محنت سے ملک کو بحران کی طرف دھکیلا،ملک سیاسی بحران کے ساتھ معاشی بحران کا بھی شکار ہو چکا ہے، سیاسی ،معاشی بحران کے بعد عدالتی بحران کی بھی بنیاد فتنے خان نے ڈالی ، اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ جمہوریت ہی تمام مسائل کا حل ہے ، گزشتہ تین سال سے ملک میں سول مارشل تھا ۔

Leave feedback about this