مقننہ، عدلیہ اور انتظامیہ کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن بھی ایک آئینی ادارہ ہے، امان اللہ کنرانی
سپریم کورٹ کے ججوں نے ہمیشہ پاکستان کی جمہوریت کو نقصان پہنچایا ، میاں دائو و دیگر کی گفتگو
اسلام آباد(صحافی ۔ پی کے نیوز) آئینی و قانونی ماہرین نے پنجاب اور کے پی کے میں انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر عملدرآمد کرانے کی پابند ہے ، مقننہ، عدلیہ اور انتظامیہ کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن بھی ایک آئینی ادارہ ہے، سپریم کورٹ کے ججوں نے ہمیشہ پاکستان کی جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے ۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان بار کونسل کے رہنما امجد شاہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس اختیارات کے بارے میں سپریم کورٹ نے اس طرف گئی کہ ان کے پاس تاریخ دینے کا اختیار ہے لیکن اس کی توسیع کا اختیار نہیں ہے، ہر وہ اتھارٹی جس کے پاس تاریخ دینے کارروائی کرنے کا اختیار ہے تو اس کے پاس توسیع کا اختیار بھی ہے جو اس کو جنرل کلاز دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا آج کا جو فیصلہ ہے جو سب پر لازم ہے لیکن افسوس اس بات پر کہ فل کورٹ تشکیل دیا جاتا تو اتنا تنازع نہیں بنتا اور مجھے اس فیصلے پر عمل درآمد ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کی بڑی ذمہ داری تھی وہ اپنے ادارے کو کسی تنازع میں نہیں ڈالتے اور پاکستان بار کونسل نے بھی مطالبہ کیا تھا کہ فل کورٹ بنا دیں۔سپریم کورٹ بار کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین جہاں سپریم کورٹ کو اختیار دیتا ہے وہی مقننہ، عدلیہ اور انتظامیہ ہے اور الیکشن کمیشن بھی ایک آئینی ادارہ ہے، جس میں بغیر کسی دباؤ آزادانہ انتخابات کرانا ہے، اس دباؤ میں چاہے سپریم کورٹ کا ہو یا کسی فرد کا ہو لیکن الیکشن کمیشن پابند ہے کسی کا دباؤ قبول نہ کرے۔ان کا کہنا تھا کہ فخرالدین ابراہیم جی نے سپریم کورٹ سے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن آپ کے ماتحت نہیں بلکہ آزاد ادارہ ہے۔ وکیل عبدالمعیز جعفری نے کہا کہ آئینی بحران واپس، جہاں سے چلے تھے واپس وہاں آ گئے ہیں۔میاں داؤد نے کہا کہ پاکستان کی جمہوریت کو ہمیشہ ججوں نے نقصان پہنچایا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کا آئینی و قانونی حکم غیرقانونی قرار دے کر منسوخ کر دیا۔

Leave feedback about this