وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ نے جسٹس فائز عیسٰی کے خط پررجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کو واپس بلانے کی منظوری دیدی
ایک نکاتی ایجنڈے میں سپریم کورٹ میں زیرسماعت الیکشن التواکیس پرغور ، کیس کے مختلف پہلوؤں اور کسی بھی فیصلے کے ممکنہ اثرات پر غور، ایک موقع پر وفاقی کابینہ کے اجلاس سے تمام سرکاری افسروں کو باہر بھیج دیا گیا تھا اور صرف وزرا شریک رہے
رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کو سپریم کورٹ کی ساکھ اور وقار مزید تباہ نہ کرنے دیا جائے، بہتر سمجھیں تو رجسٹرار کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کی جائے، جسٹس فائز عیسیٰ کے خط کا متن
اسلام آباد (صحافی ۔ پی کے نیوز)وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کو واپس بلانے کی منظوری دے دی گئی۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں ایک نکاتی ایجنڈے میں سپریم کورٹ میں زیرسماعت الیکشن التواکیس پرغور کیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ کیس کے مختلف پہلوؤں اور کسی بھی فیصلے کے ممکنہ اثرات پر غور کیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک موقع پر وفاقی کابینہ کے اجلاس سے تمام سرکاری افسروں کو باہر بھیج دیا گیا تھا اور صرف وزرا شریک رہے۔بعدازاں وفاقی کابینہ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو واپس بلانے کی منظوری دی۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ جسٹس فائز عیسٰی کے خط پررجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کو واپس بلانے کی منظوری دی گئی۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینیئر ترین جج، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کو خط لکھا تھا اور ان سے فوری طور پر عہدے سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔انہوں نے اپنے خط میں لکھا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کو سپریم کورٹ کی ساکھ اور وقار مزید تباہ نہ کرنے دیا جائے، بہتر سمجھیں تو رجسٹرار کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کی جائے، اس کے علاوہ سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا (کے پی) میں الیکشن کے التوا سے متعلق کیس کی سماعت مکمل ہوگئی اور فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے جو منگل کو کسی بھی وقت سنایا جائے گا۔وہیں دوسری جانب قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مخلوط حکومت نے موجودہ بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے، چیف جسٹس فل کورٹ بنائیں اور خود کو الگ کرنے والے ججز کو شامل نہ کریں تو فیصلہ پوری قوم کو قبول ہو گا۔

Leave feedback about this