سو موٹو کا اختیار سپریم کورٹ کے 3 ججز کو ہو گا، بل قومی اسمبلی سے منظور
قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے منظوری دیدی
از خود نوٹس کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق نواز شریف، یوسف رضا گیلانی و دیگر متاثرین کو بھی مل گیا ،عمران خان، قاسم سوری اور صدر عارف علوی پر آئین شکنی کا مقدمہ چلا یا جائے، بلاول بھٹو
آئین کی تشریح کے مقدمات کی سماعت کے لئے پانچ سے کم ججز پر مشتمل بینچ تشکیل نہیں دیا جائے گا،ترمیمی بل، توہین عدالت کے قانون میں نظر ثانی ہونی چاہیے، خواجہ آصف
سپرلیڈ انٹرو ون
اسلام آباد ( صحافی ۔ پی کے نیوز ) قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کی منظوری دیدی۔ بل کے مطابق چیف جسٹس کا ازخود نوٹس کا اختیار محدود کردیا گیا اب سوموٹو کا اختیار سپریم کورٹ کے تین ججز کو حاصل ہو گا،جبکہ از خود نوٹس کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق نواز شریف، یوسف رضا گیلانی و دیگر متاثرین کو بھی مل گیا ،اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے وکلا بہبود و تحفظ بل 2023 اتفاق رائے سے منظور کرلیا ، درآمدات و برآمدات انضباط ترمیمی بل 2022ء اور امیگریشن ترمیمی بل 2022ء بھی منظور کرلیاہے۔تفصیل کے مطابق بدھ کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں شروع ہوا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 قائمہ کمیٹی کو سونپا گیا تھا، کمیٹی نے بل میں کچھ ترامیم تجویز کی ہیں۔وزیر قانون نذیر تارڑ نے عدالتی اصلاحات کے حوالے سے کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔وزیر قانون نے کہاکہ آئین کا آرٹیکل 191 بتاتا ہے کہ آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں،پاکستان کی چھ کی چھ بار کونسلز نے اس ایوان کو اس ترمیم پر سراہا، صالح محمد نے اس پر تشویش کا اظہار کیا کہ جلد بازی میں کیا جا رہا ہے۔ قومی اسمبلی میں اہم قانون سازی کے بعد از خود نوٹس پر فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق نواز شریف کو بھی مل گیا۔ یوسف رضا گیلانی، جہانگیر ترین و دیگر متاثرہ فریق بھی ایک ماہ میں اپیل کرسکین گے۔ اپیل کا یہ ون ٹائم پرویزن کے تحت ہوگا۔محسن داوڑ کی ترمیم بھی منظورکرلی گئی۔بل منظوری کے بعد ماضی کے مقدمات میں بھی ریلیف ملے گا۔ماضی میں مقدمات کے فیصلوں کے خلاف ایک ماہ کی اپیل کرسکیں گے۔184 کے تحت ماضی کے فیصلوں کو بھی ایک ماہ کا وقت مل جائے گا۔یہ ون ٹائم اسثنی دیا گیا ہے۔ رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کی ترمیم بھی منظورکرلی گئی، بل منظوری کے بعد ماضی کے مقدمات میں بھی ریلیف ملے گا، ماضی میں مقدمات کے فیصلوں کے خلاف ایک ماہ کی اپیل کرسکیں گے، 184 کے تحت ماضی کے فیصلوں کو بھی ایک ماہ کا وقت مل جائے گا، یہ ون ٹائم اسثنی دیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی نے امیگریشن ترمیمی بل، درآمدات برآمدات بل اور پرائیویٹ پاور انفراسٹرکچر بورڈ ترمیمی بل کی بھی منظوری دی گئی۔پریکٹس اینڈ پروسیجر آف سپریم کورٹ بل 2023 پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کو نا اہل کیا گیا کیا اس قانون پر نظر ثانی نہیں ہوسکتی توہین عدالت کے قانون میں نظر ثانی ہونی چاہیے بینچ کی طرف سے نواز شریف کیلئے سسلین مافیا کہا گیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ا ظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ پاکستانی تاریخ میں ہم نے جمہوری دور اور آمرانہ دور بھی دیکھا۔پاکستان کی عوام تاریخی معاشی بحران کا مقابلہ کر رہے ہیں۔کچھ ہمارے فیصلوں کی وجہ سے اور کچھ اس وجہ سے کہ ہم پر نا اہل وزیراعظم مسلط کیا گیاگزشتہ برس سیلاب سے ہر سات میں سے ایک پاکستانی متاثر ہوا۔انہوں نے کہا کہ سیلاب کے سبب آج بھی ہماری معیشت شدید مسائل سے دوچار ہے تحریک طالبان اور دیگر دہشتگردوں نے ایک مرتبہ پھر سر اٹھایا ہے ہماری معیشت کو ڈیفالٹ کی طرف دھکیل دیا گیا۔پاکستان کو دہشت گردوں سے پاک کیاہم اور ہمارے افواج نے وہ کام کرکے دکھایا جو نیٹو بھی نہیں کر سکاہم نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ملک کی بدقسمتی ہے کہ ہم پر بدتر وزیراعظم مسلط کیا گیاجو دہشت گرد ملک بھر میں عوام کے خون کی ہولی کھیل رہی ہلتھے انہیں معاف کر دیا گیاماضی میں ان حکمرانوں نے قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کو مسلط کیا جب قبائلی علاقوں میں ترقی آرہی تھی ایک نالائق سلیکٹڈ وزیراعظم کو مسلط کردیا گیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں معاشی کے ساتھ جمہوری بحران کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے ملک کو شدید مشکلات کا سامنا ہے نااہل وزیراعظم نے ملکی معیشت کا گلہ گھونٹا قوم کو تاریخی معاشی بحران کا سامنا ہے قوم نے یک جان ہو کر دہشتگردی کا مقابلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے شمار قربانیاں دیں معاشی بحران کے دوران قوم نے سیلاب جیسی آفت کا سامنا کیا دہشتگردوں نے سالوں پاکستانی قوم کے خون سے ہولی کھیلی نالائق وزیراعظم نے دہشتگردوں کو معافی دی قبائلی عوام نے دہشتگردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مقابلہ کیا۔ رکن اسمبلی نور عالم نے کہا کہ چند روز پہلے مشترکہ اجلاس میں ہم نے پھر وہ ماحول دیکھا جو سال سے نہیں دیکھا تھا پھر اس ایوان میں گالم گلوچ ہوئی، بدتمیزی کا وہ ماحول بنا جو چار سال چلتا رہا یہ ترمیم بہت مناسب ہے، لیکن تین کے بجائے سات جج ہونے چاہئیںگزشتہ کچھ عرصہ میں تین ججز کے فیصلوں سے ہی مشکلات ہوئیں پاکستان کے عوام کے پیسے جو لوٹتے ہیں انہیں حکم امتناعی مل جاتا ہے۔

Leave feedback about this