الیکشن کمیشن کا 22 مارچ کے آرڈر کو غیرآئینی اور غیر قانونی قرار دینے کیلئے متفرق درخواست دائر،درخواست سابق سپیکر پنجاب اسمبلی،کے پی اسمبلی اور تحریک انصاف کی طرف سے جمع کرادی گئی
نااہل قرار دیدیا جائوں یا جیل میں ہوں ،الیکشن پی ٹی آئی ہی جیتے گی ، حکومت انتخابات کروانے سے خوفزدہ ہے، اس لئے مجھے ہٹانے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے،چیئرمین تحریک انصاف کا خطاب
پی ٹی آئی کارکنان کی متعدد گرفتاریاں، ملتان سے پولیس نے مقامی رہنما جاوید انصاری سمیت 26 کارکنان کو حراست میں لیا،کنٹینر سکیورٹی خدشات کے پیش نظر لگائے گئے ، لوگوں کو جلسے میں جانے سے نہیں روکا گیا : پنجاب حکومت
لاہور(صحافی ۔ پی کے نیوز) مینار پاکستان جلسہ ، کارکنوںکی پکڑ دھکڑ ، راستے بلاک ،عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو مقبوضہ کشمیر بنا دیا گیا ، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ معلوم نہیں کہ مجھے نا اہل قرار دے دیا جائے گا یا نہیں ؟جیل میں ہوں یا باہر پارٹی الیکشن جیتے گی۔جلسے سے خطاب اور امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حکومت انتخابات کروانے سے خوف زدہ ہے، انہیں ڈر ہے کہ ہم الیکشن جیت جائیں گے، مجھے ہٹانے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھ پر پہلے ہی قاتلانہ حملہ ہو چکا ہے، میں نہیں جانتا کہ وہ مجھے ڈس کوالیفائی کر پائیں گے یا نہیں؟ اس کی پرواہ بھی نہیں کیونکہ پی ٹی آئی تاریخ کی مقبول ترین پارٹی ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ جیل میں ہوں یا باہر پارٹی الیکشن جیتیگی، آئینی طور پر 90 دن میں الیکشن ہونے تھے، ہماریدور میں عدالتی کام میں مداخلت نہیں تھی، جیسے پہلے ہوتا آیا جبکہ ہم نے میڈیا میں بھی مداخلت نہیں کی، میڈیا سے کوئی مسئلہ تھا تو ہماری وجہ سے نہیں،اسٹیبلشمنٹ کی وجہ سے تھا۔چیئر مین تحریک انصاف نے کہا کہ عالمی کھلاڑی کے طور پر ساری دنیا گھوما ہوں، مانتا ہوں کہ امیر اور غریب ممالک میں فرق قانون کی حکمرانی کا ہے، ہماری لڑائی ہے کہ طاقتور طبقے کو بھی قانون کے نیچے لایا جائے۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پورے ملک میں کنٹینرز لگا کر مقبوضہ کشمیر بنایا ہوا ہے۔یہ قوم کو دبانے کی کوشش کررہے ہیں۔ حکومت نے ہمارے 1600 کارکن پکڑ لئے، حکمران جتنا ظلم کر رہے ہیں اتنا لوگ باہر نکلیں گے۔یہ اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے کہ آج پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہو گا۔انسداد دہشت گردی میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حکومت نے پورے ملک کو کنٹینرز لگا کر مقبوضہ کشمیر بنایا ہوا ہے، قوم تمام رکاوٹیں توڑ کر جلسے میں پہنچے گی۔دوسری طرف پولیس نے مینار پاکستان پر تحریک انصاف کا جلسہ روکنے کیلئے کارکنان کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے لاہور سمیت مختلف شہروں سے درجنوں کارکنان کو گرفتار کر لیا گیا۔تفصیلات کے مطابق رہنما تحریک انصاف عثمان ڈار کے گھر گزشتہ روز سیالکوٹ میں چھاپہ مارا گیا تاہم وہ پولیس کو گھر پر نہیں ملے۔ ملتان سے پولیس نے مقامی رہنما جاوید انصاری سمیت 26 کارکنان کو حراست میں لیا۔ رحیم یار خان سے 50 سے زائد کارکنان کو گرفتار کیا گیا۔تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ لودھراں اور بھکر سے بھی کئی کارکنان کو پولیس نے حراست میں لیا ہے۔لاہور میں پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کے جلسے سے قبل مینار پاکستان جانے والے راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کردیا گیا۔لاہور میں پولیس اور انتظامیہ نے جی ٹی روڈ، کپ اسٹور، دو موریہ پل سمیت دیگر علاقوں میں بھی کنٹینرز لگا دئیے ہیں۔ شیخو پورہ اور فیصل آباد سمیت دیگر علاقوں سے آنے والے پی ٹی آئی کے قافلوں کو روکنے کے لیے راستے بند کردئیے گئے۔ راوی پل اور ریلویاسٹیشن سیمینارپاکستان جانے والے راستے بند ہیں جب کہ شاہ عالم مارکیٹ میں بھی کنٹینرز لگائے گئے ہیں۔اس کے علاوہ سگیاں پل، انجینئرنگ یونیورسٹی روڈ کیراستے بند ہیں، شاہدرہ، راوی ٹول پلازہ، بتی چوک سے مینارپاکستان جانے والے راستوں کو کنٹینرز لگاکربند کیا گیا ہے جب کہ نیازی چوک، دہلی دروازہ اور دوموریہ پل کو بھی بند کردیاگیا ہے۔انچارج میٹرو بس کے مطابق جلسے کے باعث میٹروبس کا روٹ مختصر کیا گیا ہے اور میٹروبس گجومتہ سے ایم اے او کالج تک چلائی جارہی ہے۔ پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کارکنوں اور رہنماوں کے گھروں پر مسلسل 5 روز سے چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ملک کے مختلف شہروں میں پولیس نے پی ٹی آئی کارکنان اور رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن میں متعدد سیاسی ورکرز کو گرفتار کر لیا ہے ۔ملتان میں تحریک انصاف کے کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن میں پولیس نے 10 سے زائد کارکنان کو گرفتار کر لیا، ملتان میں گرفتار کارکنان کو مختلف تھانوں میں رکھا گیا۔وہاڑی میں پولیس نے پی ٹی آئی کے کارکنان اور رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے، پولیس نے متعدد کارکنان کو گرفتار کر لیا، پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق ناظم و سابق چیئرمین ضلع عشر و زکوٰتہ کاشف خان خاکوانی بھی گرفتار افراد میں شامل ہیں۔بورے والا میں بھی پی ٹی آئی کارکنان اور سینئر رہنماؤں کے گھروں پر پولیس نے چھاپے مارے، ان چھاپوں میں سینئر رہنما کشف العارفین غوری کو گرفتار کر لیا جبکہ بیشتر رہنما اور کارکنان روپوش ہوگئے۔بھکر میں بھی پی ٹی آئی کے سرگرم کارکنان کے گھروں پر پولیس نے چھاپے مار کر متعدد کارکنان کو گرفتار کر لیا، منکیرہ کلورکوٹ اور دریا خان میں بھی پی ٹی آئی ورکرز کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ادھر میاں چنوں میں بھی تحریک انصاف کے کارکنوں کے خلاف کاروائیاں کی جا رہی ہیں، تھانہ چھب کلاں پولیس، تھانہ صدر پولیس، تھانہ تلمبہ پولیس اور تھانہ سٹی پولیس نے مختلف کارروائیوں میں کئی کارکنان گرفتار کر لیے۔پی ٹی آئی کی قیادت نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے ہمارے متعددد رہنماؤں اور کارکنوں کو حراست میں لے رکھا ہے۔ دوسری جانب پنجاب حکومت رکاوٹیں لگا کر لوگوں کو جلسے میں جانے سے روکنے کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہاہے کہ پولیس نے لاہور میں جلسہ گاہ جانے والے راستے بند نہیں کئے۔ صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر نے کہا کہ دہشت گردی کے حوالے سے سیریس تھریٹ الرٹس جاری ہونے کے بعد مخصوص مقامات ہر سکیورٹی خدشات کے پیش نظر کچھ کنٹینرز لگائے گئے ،عوام کو سکیورٹی فراہم کرنا اور انکی جانوں کو محفوظ بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ عوامی اجتماعات کی صورت میں دہشتگردی کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں اس لیے کسی قسم کا رسک نہیں لینا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے شہریوں کو تحفظ دینے کے لیے چیکنگ کی جا رہی ہے،کسی بھی سیاسی جماعت کے کارکنوں کو جلسے میں شمولیت سے نہیں روکا جا رہا۔حکومت نے پی ٹی آئی کو جلسہ کرنے کی اجازت دی علاوہ ازیں سابق سپیکر پنجاب اسمبلی ، کے پی اسمبلی اور پی ٹی آئی کی طرف سے عدالت عظمی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے 22 مارچ کے آرڈر کو غیر قانونی و غیر آئینی قرار دینے کیلئے متفرق درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ عدالت عظمی میں دائر کردہ متفرق درخواست میں عدالت عظمی سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالت الیکشن کمیشن آف پاکستان کو 30 اپریل کے جاری شیڈول کے مطابق دونوں صوبوں میں جنرل الیکشن کے انعقاد کو یقینی بنانے کی ہدایت جاری کرے۔ فیڈریشن ، چیف سیکرٹری پنجاب اور کے پی کو اس بابت تمام سہولیات کی فراہمی کا پابند بنایا جائے۔ عدالت عظمی عظمی یقینی بنائے کے جنرل الیکشن کے لئے فنڈز ، سیکیورٹی اور لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال بہتر رہے۔ واضح رہے سپریم کورٹ آف پاکستان نے از خود نوٹس کیس کی یکم مارچ کی سماعت کے موقع پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کو پنجاب اور کے پی مین جنرل الیکشن کے لئے صدر مملکت اور کے پی گورنر سے مشاورت کے بعد شیڈول جاری کر کے نوے دن کے اندر انتخابات یقینی بنانے کی ہدائیت کی تھی۔ جس پر فریقین کی مشاورت سے صدر مملکت نے پنجاب 30 مارچ کو جنرل الیکشن کی تاریخ مقرر کی تھی جبکہ اس موقع پر ای سی پی کی طرف سے گورنر کے پی کو بھی جنرل الیکشن کیلئے تاریخ دینے کی سفارش کی گئی تھی۔ تا ہم 22 مارچ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے دونوں صوبوں میں جنرل الیکشن جاری شیڈول کو منسوخ کرتے ہوئے پنجاب اور کے پی میں جنرل الیکشن کیلئے اکتوبر 2023 میں انتخابات کا نیا شیڈول جاری کیا گیا تھا۔ الیکشن کمیشن کے اس حکم کے خلاف اب پی ٹی ائی، سابق سپیکر پنجاب اسمبلی اور کے پی اسمبلی کی طرف سے عدالت عظمی سے رجوع کیا گیا ہے۔

Leave feedback about this