وزیراعظم نے 1320میگاواٹ بجلی منصوبے کا افتتاح کر دیا ، آئین سب سے مقدم ، آئین و قانون سے کوئی بالاتر نہیں، شہباز شریف
کاشتکاری کے حوالے سے پنجاب کے بعد سندھ اہم صوبہ ہے، تھر سے پیدا ہونے والی بجلی کو پاکستان کے طول و عرض میں پہنچانے کیلئے کام تیزی سے جارہی ہے، گزشتہ 4 برسوں میں بالکل کام نہیں کیا گیا
چین ہماری مشکلات جانتا ہے وہ پوری طرح تعاون کر رہا ہے ، وقت آگیا ہے کہ سی پیک کو پوری طرح سے آگے بڑھایا جائے،پاکستان کو مشکلات سے نکالیں گے ،، افتتاحی تقریب سے خطاب
تھر ( صحافی ۔ پی کے نیوز )وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئین سب سے مقدم ، آئین وقانون سے کوئی بالاتر نہیں، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور ڈھال بنانا ناقابل برداشت ہے جس کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔تھر میں 1320میگاواٹ بجلی منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان کو مشکلات سے نکالیں گے ، ترقی کے دشمنوں کو منہ کی کھانی پڑے گی، پاکستان کے لیے یہ ایک خوشی کا دن ہے کہ آج ہم سب نے مل کر تھر کے اس صحرا میں 330 میگاواٹ ایک منصوبہ، 1330 میگاواٹ کا ایک اور منصوبہ اور کوئلہ نکالنے کے ایک منصوبے کا بھی افتتاح کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چین ہماری مشکلات جانتا ہے وہ پوری طرح تعاون کر رہا ہے ، وقت آگیا ہے کہ سی پیک کو پوری طرح سے آگے بڑھایا جائے، تمام تر مشکلات کے باوجود سی پیک میں تعاون پر چین کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ۔انہوں نے کہا کہ دہائیوں کی محنت کے بدولت آج تھر کے ریتیلے میدان میں ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا ہورہی ہے، تھر کا کوئلہ ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا کرسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ آج یہ کہہ رہے ہیں کہ تھر کوئلے کی بنیاد پر بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ نہیں بننا چاہیے وہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے مخالف ہیں، اگر یہی بجلی درآمد شدہ کوئلوں سے بنائی جائے تو پاکستان کے اربوں ڈالر خرچ ہوں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ ان منصوبوں کی بدولت یہاں ہزاروں لاکھوں لوگ برسرروزگار ہوں گے، صوبے سندھ پہلے بھی کراچی جیسے ’کمائو شہر‘ کے حوالے سے جانا جاتا ہے، کاشتکاری کے حوالے سے بھی پنجاب کے بعد سندھ اہم صوبہ ہے، اب تھر میں یہ منصوبے آنے والے برسوں میں پاکستان کی معیشت کو بے پناہ تقویت پہنچائیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہاں سے پیدا ہونے والی بجلی کو پاکستان کے طول و عرض میں پہنچانے کے لیے ٹرانسمیشن لائنز پر کام تیزی سے جارہی ہے، بدقسمتی سے اس پر گزشتہ 4 برسوں میں بالکل کام نہیں کیا گیا، مگر اب ٹرانسمیشن لائنز پر تیزی سے کام جاری ہے اور ان شا اللہ 30 اپریل تک یہاں ٹرانسمیشن لائنز لگ جائیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ تھرکول کی صورت میں سی پیک کا سورج پوری آب و تاب سے چمک رہا ہے۔ دہائیوں کی محنت، پلاننگ اور مربوط حکمت عملی کی بدولت تھر کا صحرا صنعت میں بدل چکا ہے، ریت کے میدانوں سے ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے، یہ منصوبہ پاکستان کی ترقی کا موجب بنے گا اور بن رہا ہے، جو بجلی یہاں بنائی جا رہی ہے اگر امپورٹڈ کوئلے پربنائی جائے تو اربوں ڈالر خرچ ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں یہاں کوئی سیاسی بات نہیں کرنا چاہتا لیکن یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ کوئی قانون و آئین سے بالاتر نہیں، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور ڈھال بنانا ناقابل برداشت ہے جس کی اجازت ہر گز نہیں دی جائے گی، آئین پاکستان ہر چیز پر مقدم ہے، اپنی ذات کو پاکستان کے مفاد پر قربان کرنا پڑے توکوئی دریغ نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں وفاق کی جانب سے تھر کے باسیوں کے لیے ایک ہسپتال کے تحفے کا اعلان کرتا ہوں، ان شا اللہ ہم مل کر یہاں ہسپتال بنائیں گے۔#/s#

Leave feedback about this