عمران خان کو گرفتار کرکے پیش کرنیکا حکم برقرار،لاہورہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کو جلسے سے روک دیا،زمان پارک آپریشن کے حوالے سے کل پھر سماعت
فریقین نے پورے سسٹم کو جام کیا ہوا ہے،اتوار کو ریلی یا جلسہ ہوا تو حکم نامہ جاری کردوں گا،جسٹس طارق سلیم شیخ کے ریمارکس
لاہور زمان پارک میں صورتحال خراب کیوں ہے؟ پاکستان کا ہی نہیں دنیا کا سب سے مہنگا وارنٹ عمران خان کا بن گیا ہے، حکومت کے کروڑوں روپے اس وارنٹ پر لگے ہیں، جج کے ریمارکس
خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے کے کیس :عمران خان کی غیر موجودگی میں ناقابل ضمانت وارنٹ منسوخ نہیں ہوسکتے،اگر ایسا ہوادیگر ملزمان کوبھی یہ فائدہ دیاجائے گا،پراسیکیوٹر ر
زمان پارک میں سیاسی ٹینشن برقرار،راستوں کی بندش کا سلسلہ جاری،آج بھی پولیس کی پیشقدمی کی اطلاع پر کیل لگے ڈنڈوں سے مسلح پی ٹی آئی کارکنان کا زمان پارک کی شاہراہوں پر گشت
لاہور ، اسلام آباد(صحافی ۔پی کے نیوز)عمران خان کو گرفتار کرکے پیش کرنیکا حکم برقرار،لاہورہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کو جلسے سے روک دیا،زمان پارک آپریشن کے حوالے سے کل پھر سماعت ہو گی لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے لئے زمان پارک میں آپریشن روکنے کے حکم میں کل (بروز جمعہ ) تک توسیع کر دی۔ جمعرات کی صبح لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے زمان پارک کے باہر سے پولیس آپریشن روکنے کی درخواستوں پر سماعت شروع کی انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کمرہ عدالت میں پیش ہوئے تاہم تحریک انصاف کے رہنما اور درخواست گزار فواد چوہدری عدالت نہ پہنچے ۔ عدالت کے استفسار پر وکیل نے بتایا کہ فواد چوہدری آرہے ہیں وہ راستے میں ہیں۔ جسٹس طارق سلیم نے کہا کہ دس بجے کا وقت تھا آپ کتنے سنجیدہ ہیں، سب کو دس بجے عدالت ہونا چاہیے تھا۔فواد چوہدری کے وکیل نے کہا کہ وہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم نامہ پیش کرنا چاہتے ہیں۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم نامہ میں نے پڑھ لیا ہے آپ آگے چلیں۔وکیل فواد چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد کی مقامی عدالت میں فیصلہ محفوظ ہے۔ جسٹس طارق نے کہا کہ سیکشن 76پڑھیں یہ تو کوئی معاملہ ہے ہی نہیں۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیئے کہ فریقین نے پورے سسٹم کو جام کیا ہوا ہے، جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ اس لیے ہے کہ کوئی قانون نہیں پڑھتا بس باتیں کرتے ہیں۔جج نے مزید کہا کہ ہر چیز کا حل قانون اور آئین میں موجود ہے۔ عدالت نے فواد چوہدری کے وکیل سے کہا کہ کبھی آپ اس عدالت میں آتے ہیں کبھی آپ اسلام آباد ہائیکورٹ جاتے ہیں۔ وکیل نے کہا کہ یہ سیاسی معاملہ بن چکا ہے۔جسٹس طارق سلیم نے کہا کہ آپ دونوں پارٹیوں نے ہی بنایا ہے۔ بس قانون کو فالو کرنے کی ضرورت ہے۔ ساری قوم کو مصیبت ڈالی ہوئی ہے۔عدالت نے فواد چوہدری سے پوچھا کہ سکیورٹی کا کیا معاملہ ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ سکیورٹی کا مسئلہ بڑا سنجیدہ ہے۔ عمران خان اسلام آباد کی چار عدالتوں میں پیش ہوئے پانچویں میں نہیں ہوئے۔فواد چوہدری نے کہا کہ ایف ایٹ عدالت میں عمران خان پر قاتلانہ حملے کی سو فیصد کنفرم معلومات تھیں۔ اس لیے ویڈیو لنک سے حاضری کا کہا۔جسٹس طارق سلیم نے کہا کہ ہمارے سسٹم میں سکیورٹی لینے کا قانون موجود ہے، ایک پراپر پروسیجر موجود ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب شان گل نے کہا کہ جب عمران خان لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے تو سکیورٹی دی۔ جسٹس طارق سلیم نے تحریک انصاف کے رہنما سے کہا کہ آپ اپنے آپ کو سسٹم کے اندر لائیں۔ آپ کو پالیسی فراہم کرتے ہیں اس پر اپلائی کریں۔اس پر عدالت نے کہا کہ سکیورٹی کا ایک طریقہ کار موجود ہے، آپ اپنے آپ کو سسٹم کے اندر لائیں، ہر ایک چیز کا ایک طریقہ کار ہے، ہر ایک کے حقوق ہیں، ان میں بیلنس کرنا ہو گا، آپ سب مل کر بیٹھ کر اس کا حل نکالیں۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ آگیا ہے ۔لاہور ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے وارنٹس پر عملدرآمد نہیں روکا ۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ میں نے وارنٹ کے معاملے کو ٹچ نہیں کیا ۔بعد ازاں عدالت نے زمان پارک میں آپریشن روکنے کے حکم میں کل (جمعہ ) تک توسیع کرتے ہوئے سماعت کل صبح 11 بجے تک ملتوی کردی۔عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست پرڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج نے 10 صفحات پرمشتمل فیصلہ جار کردیا، فیصلہ میں عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست خارج کردی اورعمران خان کو گرفتار کرکے 18 مارچ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم برقرار رکھا گیا ہے۔ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ امید ہے تفصیلی فیصلہ پڑھ کے مزہ آئے گا، قانون کے ہر پہلو کو درخواست پر فیصلہ جاری کرتے وقت دیکھا گیا ہے۔ اس سے قبل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں توشہ خانہ کیس کی سماعت شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا وارنٹ برقرار رکھنے کا فیصلہ پڑھ کر سنایا اس پر عدالت کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ اب تک عدالتی طریقہ کار سے سیشن عدالت کو نہیں ملا، آپ کو کیا لگتاہے کیس قابل سماعت ہونے سے متعلق الیکشن کمیشن کو نوٹس دینا چاہیے؟ مسئلہ ایک سیکنڈ میں حل ہو سکتا ہے، عمران خان کہاں ہیں؟ عمران خان ذاتی حیثیت میں عدالت میں کہاں پیش ہوئے ہیں؟ انڈرٹیکنگ کا کانسیپٹ کہاں پر ہے؟ وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ کیا ضروری ہے کہ عمران خان کو گرفتار کرکے ہی عدالت لائیں؟ اس پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ جج نے ریمارکس دیے کہ ہم چاہتے ہیں کہ عمران خان عدالت آجائیں، وہ کیوں نہیں آرہے؟ وجہ کیا ہے؟ قانون کے مطابق عمران خان نے پولیس کو اسسٹ کرنا ہے رزسٹ نہیں کرنا، عمران خان نے رزسٹ کرکے سین کو بنایا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں یہ بھی لکھا ہے کہ غیرقانونی عمل سے آرڈر اثر انداز نہیں ہونا چاہیے، اگر قابل ضمانت وارنٹ ہوتے تو مسئلہ ہی کچھ نہ ہوتا، وارنٹ ناقابل ضمانت ہیں، وارنٹ گرفتاری عمران خان کی ذاتی حیثیت میں پیشی کیلئے ہیں۔ عمران خان کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ عمران خان تو خود کہہ رہے ہیں کہ میں عدالت آنا چاہتا ہوں، عمران خان استثنیٰ نہیں مانگ رہے، عدالت آنا چاہتے ہیں، کیا اس وقت ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے فیصلے کی ضرورت ہے؟ آپ کے پاس دو آپشنز موجود ہیں، درخواست گزار آنا چاہتے ہیں، پہلا آپشن آپ انڈرٹیکنگ کی درخواست منظورکرکے ناقابل ضمانت وارنٹ منسوخ کردیں، دوسرا آپشن آپ ضمانت لے کر قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کریں، عمران خان انڈرٹیکنگ دینا چاہتے ہیں کہ 18 مارچ کو سیشن عدالت میں پیش ہوں گے۔اس موقع پر عمران خان کے وکلاء نے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی استدعا کی۔جج نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کو نوٹس بھی دیتے ہیں، اس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ آپ نوٹس دے کر الیکشن کمیشن کو آج ہی بلا لیں۔جج نے سوال کیا کہ لاہور زمان پارک میں صورتحال خراب کیوں ہے؟ پاکستان کا ہی نہیں دنیا کا سب سے مہنگا وارنٹ عمران خان کا بن گیا ہے، حکومت کے کروڑوں روپے اس وارنٹ پر لگے ہیں، قانون کے مطابق ناقابل ضمانت وارنٹ پاکستان کے کسی بھی شہر میں قابل اطلاق ہو سکتاہے، قانون کے مطابق عمران خان کو سیدھا عدالت لانا تھا، عمران خان کو عدالتی پیشی پر ہراساں کرنا ممکن ہی نہیں ہے، غریب ملک ہے، کروڑوں روپے وارنٹ پر خرچہ ہوا جس کی ضرورت نہیں تھی، عمران خان اب بھی سرینڈر کردیں تو میں آئی جی کو آرڈر کر دیتاہوں کہ ان کوگرفتار نہ کریں۔عدالت کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے، مزاحمت کیوں ہوئی؟ عوام کے پیسے ہیں، زیادہ سے زیادہ پر امن احتجاج کرلیتے، فوجداری کارروائی میں عموماً ملزمان ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوتے ہیں، ملزمان عدالت کے سامنے پیش ہوتے ہیں اور وارنٹ ختم ہوجاتے ہیں، ایسا نہیں کہ وارنٹ کی تاریخ 18 مارچ ہے اور پولیس ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جائے۔ عمران خان کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ انڈرٹیکنگ کے بعد وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی ضرورت نہیں۔جج کا کہنا تھا کہ بارش ہے، سیکرٹریٹ پولیس کو الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرنے کا کہہ دیتا ہوں۔ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے عدالتی عملے کو ہدایت دی کہ دن 12 بجے تک الیکشن کمیشن کو کہیں کہ عدالت پہنچیں۔ لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کو اتوار کے روز مینار پاکستان پر جلسہ کرنے سے روک دیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر کی دفعہ 144کے نفاذ کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ حماد اظہر کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن شیڈول جاری ہونے کے بعد دفعہ 144نافذ نہیں کی جاسکتی۔ عدالت نگراں پنجاب حکومت کے اقدام کو غیر قانونی قرار دے اور مستقبل میں بھی دفعہ144کے حوالے سے گائیڈ لائن جاری کرے۔عدالت نے کہا کہ آپ کو اندازہ نہیں گذشتہ چند ماہ سے اس قوم کی کتنی بے عزتی ہوئی ہے۔آئی جی پنجاب نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کی طرف سے پولیس پر حملے کی تیاری کی تصاویر عدالت میں پیش کردیں اور کہا کہ جتنی ہماری بے عزتی ہوئی ہے وہی کافی ہے۔جسٹس طارق سلیم شیخ عدالت نے آئی جی پنجاب سمیت پی ٹی آئی کے رہنمائوں کو بیٹھ کر معاملات کلیئر کرنے کی ہدایت کردی۔عدالت نے کہا کہ عمران خان کی سکیورٹی کا مسئلہ اور دفعہ 144 کا معاملہ بیٹھ کر حل کریں۔عدالت نے آئی جی پنجاب اور تحریک انصاف کو آپس میں باہمی مشاورت کا حکم دے دیا۔ عدالت نے کہا کہ آپ لوگوں نے جو بھی ریلی نکالنی ہو اس کا پندرہ دن پہلے پلان دیں کوئی شادی بھی کرتا ہے تو پہلے پلان کرتا ہے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ صبح اٹھیں اور جلسے کا اعلان کر دیں۔عدالت کا کہنا تھا کہ انتظامی معاملات کو بھی دیکھنا ہے، آپ آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری کے ساتھ بیٹھیں اور میکانزم بنائیں۔خدا کا واسطہ ہے سسٹم اور قوم کی زندگی کو چلنے دیں۔جسٹس طارق سلیم نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی اتوار کو ریلی یا جلسہ نہیں روکتی تو میں حکم نامہ جاری کردوں گا۔ جس کے بعد کیس کی سماعت کل (جمعہ ) تک ملتوی کر دی گئی ۔واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے اتوار کو مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کا اعلان کیا تھا. ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کی عدالت نے خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے کے کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کردیے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کی عدالت میں ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدرگیلانی نے خاتون جج کو دھمکی کے کیس میں وارنٹ منسوخی کی درخواست پر سماعت کی۔ لاہور کے علاقہ زمان پارک سے ملحقہ مختلف علاقوں میں جمعرات کے روز بھی سیاسی ٹینشن برقراررہی جس کے نتیجہ میں کینال روڈ کبھی ٹریفک کے لئے کھول دی جاتی اور کبھی بند کر دی جاتی تھی، یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پولیس کی زمان پارک میں واقع عمران خان کے گھر کی جانب پولیس کی پیش قدمی کی اطلاع پر عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر پی ٹی آئی کے کارکنوں تعداد بڑھتی چلی گئی، پی ٹی آئی کے کارکنان کیل لگے ڈنڈوں سے مسلح ہو کر عمران خان کی رہائش گاہ کی جانب جانے والی سڑکوں پر گشت کرتے رہے جبکہ اینٹی رائٹس فورس کی چار ٹیمیں مال روڈ پر ڈیوٹی سر انجام دیتی رہیں پی ٹی آئی کے کارکنوں نے اپنے قائد کے گھر کو مزید محفوظ بنانے اور پارٹی چیئرمین عمران خان کو گرفتاری سے بچانے کے لئے زمان پارک کے داخلہ راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا جبکہ ٹھنڈی سڑک کا راستہ پی ٹی آئی کے قائدین کے لئے کھلا رکھا گیا۔

Leave feedback about this