لاہور ہائیکورٹ نے توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے سے متعلق 2002ء سے پہلے کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیدیا
1988 سے موصول تحائف کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کرنیکا مطالبہ، بتایا جائےتفصیلات کیا ہیں؟کونسے تحائف موجود ہیں ؟،سینیٹرز
اسلام آباد، لاہور(صحافی ۔ پی کے نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے سے متعلق 2002ء سے پہلے کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت عالیہ میں جسٹس عاصم حفیظ شیخ نے توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے والی شخصیات کی تفصیلات فراہم کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔ہائیکورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نے حکم دیا کہ توشہ خانے کا 2002ء سے پہلے کا ریکارڈ جس شکل میں بھی موجود ہے پیش کیا جائے،عدالت مکمل جائزہ لینے کے بعد حکم جاری کرے گی، یہ بھی دیکھیں گے کہ تحفے کس نے دیئے ہیں۔جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس میں کہا کہ اس پہلو کا جائزہ لینا بھی ضروری ہے کہ تحائف کیوں دیئے جاتے ہیں، کیا تحفہ اس لیے دیا جاتا ہے کہ بدلے میں کوئی فائدہ لیا جائے، ہم اتنے خوبصورت تو نہیں کہ کوئی بیوٹی کونٹیسٹ میں تحفہ جیت لیا ہو۔درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ایک وزیر تحفہ لے رہا ہو تو سمجھ آتی ہے مگر جن کے پاس سرکاری عہدہ ہے وہ تحفہ کیسے لے سکتے ہیں۔عدالت نے کہا کہ ہمارے پاس یہ معاملہ نہیں ہے اس کے لیے متعلقہ فورم موجود ہے۔دوسری جانب توشہ خانہ تحائف کا معاملہ ایوان بالا تک پہنچ گیا،سینیٹر کہدہ بابر اور سینیٹر پرنس احمد عمر احمد زئی نے توشہ خانہ تحائف سے متعلق سوال سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرادیا سوال میں پوچھا گیا کہ بتایا جائے سال 1988 سے 2023 تک توشہ خانہ میں موصول تحائف کی تفصیلات کیا ہیں؟اس وقت کون سے تحائف توشہ خانہ میں موجود ہیں یہ بھی بتایا جائے؟، کتنے تحائف نیلام کیے اور کس کس نے خریدے ایوان کو اگاہ کیا جائے۔

Leave feedback about this