پاکستان کا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اظہارتشویش

مقبوضہ کشمیر،مسئلہ فلسطین پر پاکستان کا واضح موقف ہے،بن غازی کشتی حادثے میں 7 پاکستانیوں کے جا ںبحق ہونیکی تصدیق ہوئی
وزیر دفاع کے دورہ کابل میں انتہائی حساس نوعیت کی گفتگو کوپبلک نہیں کیا جا سکتا،ترجامن دفتر خارجہ ممتاز زہر ا بلوچ کی بریفنگ
اسلام آباد (صحافی ۔ پی کے نیوز )ترجمان دفتر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اظہارتشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ5 ماہ میں مقبوضہ کشمیر میں 5 بے گناہ شہریوں کو شہید کیا گیا جبکہ 4 ہزار سے زیادہ کشمیر آج بھی غیر قانونی حراست میں ہیں، بن غازی میں کشتی حادثے میں 7 پاکستانیوں کے جا ںبحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے ، ڈاکٹر گراسی کے دورہ میں ایٹمی پروگرام پر بات ہوئی نہ یہ ایجنڈے میں شامل تھا ، وزیر دفاع کے دورہ کابل میں انتہائی حساس نوعیت کی گفتگو ہوئی جسے پبلک نہیں کیا جا سکتا۔جمعرات کودفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ گذشتہ ماہ مقبوضہ کشمیر میں 5 بے گناہ شہریوں کو شہید کیا گیا، مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں آزادی کی جدوجہد کرنے والے 4 ہزار سے زیادہ کشمیر آج بھی غیر قانونی حراست میں ہیں۔ مسئلہ فلسطین پر پاکستان کا موقف بڑا واضح ہے، پاکستان 1967 سے پہلے کی سرحدوں اور بیت المقدس بطور دارالحکومت آزاد فلسطین کا حامی ہے،متنازعہ کرنے گنگا پراجیکٹ پر دی ہیگ کی ثالثی عدالت میں معاملہ ہے،پاکستان سمجھتا ہے کہ کشن گنگا اور رتلے پراجیکٹ سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔اطالوی ساحل کے قریب کشتی حادثے میں پاکستانی شہریوں کے جاں بحق ہونے پر ترجمان دفتر خارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اٹلی اور لیبیا میں حادثے بہت بڑا انسانی المیہ ہیں، قانونی راستے سے نہ جانے والوں کے بارے میں معلومات کا حصول بہت مشکل ہے، جن افراد کے قانونی کاغذات نہ ہوں ان کے بارے میں کچھ کہنا مشکل ہوتا ہے، بن غازی میں کشتی حادثے میں اب تک 7 پاکستانی کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے، لیبئین حکام کے ساتھ بین الاقوامی ریڈ کراس سے بھی رابطہ ہے تا کہ لاشوں کی شناخت ہو سکے، جاں بحق ہونے والوں کے ورثا وزارت خارجہ یا پاکستانی مشنز کے ساتھ رابطے میں ہیں، لاشوں کی شناخت اور اہل خانہ کہ تصدیق کے بغیر نام جاری نہیں کئے جا سکتے، غیر قانونی راستے سے بیرون ملک جانے کے معاملے پر وزارت خارجہ نے متعلقہ حکام سے رابطے کئے ہیں،اٹلی میں پاکستانی مشن کے حکام کی کشتی حادثے میں بچ جانے والے پاکستانی شہریوں سے ملاقات ہوئی ہے، بچ جانے والے پاکستانی شہری حراست میں ہیں یا آزاد ہیں فی الحال معلومات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اٹلی میں پیش آنے والے حادثے میں 2 پاکستانی شہریوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے ،17 پاکستانی شہریوں کو بچا لیا گیا جبکہ 2 لاپتہ ہیں، لیبیا میں بن غازی کے قریب کشتی ڈوبنے سے بھی 7 پاکستانی جاں بحق ہوئے، جاں بحق ہونے والوں کی شناخت اور میتوں کی وطن واپسی کے لئے انتظامات کئے جا رہے ہیں ۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیر مملکت حنا ربانی کھر نے یورپ میں قرآن پاک نذر آتش کرنے اور اسلاموفوبیا کے واقعات پر اظہار تشویش کیا ہے ،غیر وابستہ ممالک کے باکو میں ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر ایاز صادق پاکستانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں جبکہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری خواتین اور اسلام کے موضوع پر کانفرنس میں شرکت کے لئے نیویارک جائیں گے ،خواتین اور اسلام کے بارے میں کانفرنس پاکستان کی میزبانی میں ہو رہی ہے،نیویارک میں ہونے والی کانفرنسز اقوام متحدہ کی عمارت میں ہو رہی ہیں، پاکستان کا کوئی خرچہ نہیں ہو گا ،دفتر خارجہ معمول کے مطابق اپنی ذمہ داریاں ادا کرتا رہے گا، کفایت شعاری اور بجٹ کنٹرول کے حوالے سے کابینہ کے اقدامات تمام محکموں پر لاگو ہوتے ہیں،وزارت خارجہ بھی حکومتی سطح پر اقدامات پر عملدرآمد کا جائزہ لے رہی ہے، 10 مارچ کو وزیر خارجہ نیویارک میں اسلاموفوبیا کے حوالے سے ایونٹ میں شریک ہوں گے، جرمن وزیر برائے امور خارجہ بھی 4 سے 7 مارچ تک پاکستان کا دورہ کریں گے ۔ نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق کے استعفے پر ترجمان دفتر خارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عہدہ چھوڑنے کے حوالے سے محمد صادق کے ٹویٹر پر بیان سے ہی رجوع کیا جائے، آئی اے ای اے کے ڈی جی کے دورہ پاکستان پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ڈاکٹر گروسی کا دورہ آئی اے ای اے کے مینڈیٹ اور ایٹمی ٹیکنالوجی کے سویلین استعمال سے متعلق تھا، ڈاکٹر گراسی کے دورہ میں پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر بات ہوئی نہ یہ ایجنڈے میں شامل تھا، آئی اے ای اے کا مینڈیٹ مکمل طور پر ایٹمی ٹیکنالوجی کے سویلین استعمال تک محدود ہے۔ دورہ افغانستان سے متعلق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیر دفاع کی قیادت میں اعلی سطح کا وفد افغانستان گیا، وزیر دفاع کے دورہ کابل میں انتہائی حساس نوعیت کی گفتگو ہوئی جسے پبلک نہیں کیا جا سکتا۔

Leave feedback about this

  • Rating