حکومتی دبائو مسترد :چیئرمین نیب آفتاب سلطان عہدے سے مستعفی، وزیراعظم نے استعفیٰ منظور کر لیا

مجھے کچھ چیزوں کے بارے میں کہا گیا جو مجھے قبول نہیں تھیں، ہمیشہ میرٹ اور قانون کے مطابق کام کیا، آفتاب سلطان
نئے چیئرمین نیب کیلئے تین نام سامنے آگئے،اعظم سلیمان اور عرفان الٰہی اور بشیر میمن چیئرمین نیب کی دوڑ میں شامل،وزیر اعظم اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کرینگے
ڈی جی نیب لاہور علی سرفراز کو ہٹانے کا فیصلہ، آفتاب سلطان کے استعفے کے بعد اکھاڑ بچھاڑ شروع ،پنجاب حکومت نے ڈی جی نیب لاہور علی سرفراز کی خدمات مانگ لی
اسلام آباد( صحافی ۔ پی کے نیوز ) چیئرمین نیب آفتاب سلطان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین نیب آفتاب سلطان کا استعفیٰ منطور کر لیا ۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین نیب آفتاب سلطان نے بتایا کہ میر ی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات ہوئی انہوں نے میرے لیئے نیک خواہشات کا اظہار کیا میر ی بھی ان کیلئے نیک خواہشات ہیں میں نے کچھ دن پہلے استعفا دیا تھا اور مجھے کچھ چیزوں کے بارے میں کہا گیا جو مجھے قبول نہیں تھیں۔میں نے بتایا کہ شرائط کے ساتھ کام جاری نہیں رکھا سکتا اور کچھ مجبوریا ںبھی ہیں جس پر وزیراعظم نے میر ا استعفیٰ منظور کر لیا، ہمار اختتام اچھے موڑ پر ہو ا ہے ،چاہتا تھا کہ کوئی ایسا کام نہ ہو جس کی وجہ سے ادارے پر کوئی سوال اٹھے ، میں ہمیشہ میرٹ اور قانون کے مطابق کام کیا ۔ذرائع کے مطابق آفتاب سلطان قانون کے مطابق کچھ چیزوں کو کرنے کے حق میں تھے اور ان پر گرفتاریوں کے لیے دباؤ تھا ۔ نیب ترمیمی ایکٹ کے تحت چیئرمین نیب کے اختیارات کم ہو گئے جس پر انہیں تحفظات تھے اور اختیارت میں کمی پر آفتاب سلطان نے کسی کی خواہش پر کام کرنے سے انکار کردیا تھا، وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کی طرح کا کردار ادا کریں۔ آفتاب سلطان کا تعلق پولیس سروس پاکستان سے ہے اور وہ گریڈ 22 کے آفیسر ہیں، آفتاب سلطان ڈی جی آئی بی سمیت دیگر اہم عہدوں پر بھی تعینات رہے۔آفتاب سلطان نے سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کی ریٹائرمنٹ کے بعد جولائی 2022 کو نیب کی سربراہی سنبھالی تھی ۔ وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیے کے مطابق چیئرمین نیب نے وزیراعظم کو استعفیٰ پیش کردیا ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے آفتاب سلطان کی خدمات کو سراہا اور ان کی ایمانداری کی تعریف کی ۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نیب نے استعفیٰ ذاتی وجوہات کی بنا پر دیا ہے ، آفتاب سلطان کے اصرار پر وزیراعظم نے استعفیٰ قبول کیا ، ذرائع کا کہناہے کہ چیئرمین نیب کی تعیناتی وفاقی کابینہ نے کی تھی اور کابینہ کی منظوری کے بعد ہی مستعفی ہونے کا عمل مکمل ہو گا ، وزیراعظم نے آفتاب سلطان کے استعفے کی منظوری وفاقی کابینہ سے لینے کی اجازت دیدی ہے ، استعفے کی منظوری کا عمل وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد مکمل ہو گا۔ واضح رہے کہ نیب قوانین میں ترامیم سے متعلق سپریم کورٹ میں کیس بھی زیر سماعت ہے۔ علاوہ ازیں نئے نیب قانون کے مطابق کون سا کیس کہاں ارسال کرنا ہے، آفتاب سلطان نے مختلف بیوروز میں نئے قانون کے مطابق ڈیوٹیز لگا رکھی تھیں۔علاوہ ازیں نیب ترمیمی ایکٹ چیلنج کرنے کی اسلام آباد ہائی کورٹ بار کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ نیب ترامیم کے بعد عدالت میں زیر سماعت تمام نیب کیسز لارجر بینچ سنے گا۔ نئے چیئرمین نیب کے لئے تین نام سامنے آگئے ہیں ،وزیر اعظم شہباز شریف قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض سے مشاورت کرینگے ،ذرائع نے کا کہنا ہے کہ نئے چیئرمین نیب کے لئے سابق چیف سیکرٹری پنجاب اعظم سلیمان اور عرفان الٰہی اور بشیر میمن کے نام سامنے آئے ہیں، ،چیئرن نیب وزیراعظم اور اپویشن لیڈر کی مشاورت سے تعینات ہونگے۔وزیراعظم شہباز شریف اور راجا ریاض کے درمیان مشاورت کا سلسلہ آج ہی شروع ہوگا۔اپوزیشن لیڈر کی جانب سے چیئرمین نیب کا نام سامنے آسکتاہے۔ چیئرمین نیب آفتاب سلطان کے استعفے کے بعد نیب میں اکھاڑ پچھاڑ شروع کردی گئی۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین نیب آفتاب سلطان کے مستعفی ہونے کے بعد نیب میں تبدیلیاں شروع کردی گئی ہیں اور ڈی جی نیب لاہور علی سرفراز کو ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔پنجاب حکومت نے ڈی جی نیب لاہور علی سرفراز کی خدمات مانگ لی ہیں، اس سلسلے میں پنجاب حکومت نے علی سرفراز کی خدمات کے لئے سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان کو خط لکھ دیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ علی سرفراز کو پنجاب میں چیئرمین محکمہ ترقی و منصوبہ بندی تعینات کیا جائے گا، علی سرفراز اس سے قبل حمزہ شہبازشریف کے دور میں بھی چیئرمین پی اینڈ ڈی رہ چکے ہیں۔

Leave feedback about this

  • Rating