گورنر نے نگران حکومت کس اختیار کے تحت بنائی: پرویزالٰہی

گورنر نے نگران حکومت کس اختیار کے تحت بنائی: پرویزالٰہی
سابق وزیراعلیٰ کا الیکشن تاریخ نہ دینے پر تحفظات کا اظہار، سابق وزیر راجہ بشارت سے ملاقات
سیاسی اور لیگل ٹیم سے ملاقات میں اہم آئینی معاملات پر گفتگو،نادردوگل ایڈووکیٹ و دیگر شریک
لاہور (صحافی ۔ پی کے نیوز)سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالٰہی سے سیاسی اور لیگل ٹیم نے ملاقات کی جس میں سابق وزیر قانون بشارت راجہ، نادر دوگل ایڈووکیٹ، سابق صدر بار عاصم چیمہ، ذوالفقار گھمن ایڈووکیٹ، صفدر حیات بوسال، سابق صدر بار سکندر حیات، سرمد غنی چٹھہ اور طیب عثمان رندھاوا ملاقات میں شریک تھے۔ ملاقات میں گورنر کی جانب سے الیکشن تاریخ نہ دینے پر تحفظات کا اظہار، سابق وزیراعلیٰ چودھری پرویزالٰہی نے گورنر پنجاب کے سامنے آئینی سوالات اٹھا دیئے۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ گورنر پنجاب کا موقف ہے کہ انہوں نے اسمبلی تحلیل کی ایڈوائس پر دستخط نہیں کئے اس لئے تاریخ نہیں دیں گے، گورنر بتائیں جب انہوں نے اسمبلی تحلیل پر دستخط نہیں کئے تو پھر نگران حکومت کس اختیار کے تحت بنائی؟ گورنر نے وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کو نگران سیٹ اپ کیلئے مشاورت کے خطوط کیسے لکھے، گورنر نے سپیکر کو کس حیثیت سے پارلیمانی کمیٹی بنانے کیلئے خط لکھا، گورنر پنجاب نے نگران کابینہ سے حلف کس حیثیت سے لیا، گورنر پنجاب میٹھا میٹھا ہپ کرچکے اب الیکشن تاریخ سے بھاگ رہے ہیں، گورنر اگر آئینی ذمہ داری کو نہیں مانتے تو پھر ان کا قائم کردہ نگران سیٹ اپ بھی غیر آئینی ہو گا، گورنر جب خود کو اسمبلی تحلیل سے الگ کر رہے ہیں اور تاریخ نہیں دے رہے تو پھر آئینی عمل آگے بڑھا ہی نہیں، گورنر کے اس اقدام کے بعد نگران سیٹ اپ قائم ہوا ہی نہیں، نگران سیٹ اپ کے تمام اقدامات بھی غیر قانونی ہیں، نگران سیٹ اپ کو غیر قانونی اقدامات پر ان کے خلاف مقدمات درج کئے جائیں۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ آئین سے ماورا اقدامات کرنے والے آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہیں، آئین کی پامالی کی کوئی کوشش قوم برداشت نہیں کرے گی، گورنر پنجاب اور الیکشن کمیشن جان لیں آئین کی خلاف ورزی قابل گرفت ہے، عمران خان کے خوف سے پی ڈی ایم اور اس کے ہمنوا آئین شکنی پر اتر آئے ہیں، اسمبلی تحلیل کے بعد انتخاب آئینی حقیقت ہے اس سے گورنر یا الیکشن کمیشن بھاگ نہیں سکتا، عدلیہ آئین شکنی کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہونے دے گی، وکلا تنظیمیں بھی آئین شکنی کا راستہ روکیں گی۔

Leave feedback about this

  • Rating