پی ٹی آئی ارکان کی کوئی نشستیں بحال نہیں ہوئی، پروپیگنڈہ ثابت ہو گیا ،سپیکر آفس

پی ٹی آئی ارکان کی کوئی نشستیں بحال نہیں ہوئی، پروپیگنڈہ ثابت ہو گیا ،سپیکر آفس
43 حلقوں میں تاحکم ثانی ضمنی الیکشن نہیں ہوگا،لاہور ہائیکورٹ کا تحریری حکم جاری، عمران خان نے اپنے ارکان کو اسمبلی جانے سے روک دیا
استعفوں سے متعلق اسپیکر قومی اسمبلی کا فیصلہ برقرار ہے، سپیکرآفس کولاہور ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ قومی اسمبلی کو موصول
لاہور ( صحافی ۔ پی کے نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو قومی اسمبلی کی 43 نشتوں پر ضمنی انتخابات کا شیڈول روکنے کا تحریری حکم جاری کردیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے تحریک انصاف کے 43 ایم این ایز نے اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے استعفیے منظور کرنے کے اقدام کے خلاف پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی ریاض فتیانہ ، نصر اللہ خان ،طاہر صادق سمیت دیگر کی دائر درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا دائر درخواست میں اسپیکر قومی اسمبلی ،الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔ قبل ازیں عدالت نے آٹھ فروری کو سماعت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی جانب سے تحریک انصاف کے 43 سابق ایم این ایز کے استعفیے منظور کرنے کا حکم معطل کرتے ہوئے ضمنی الیکشن روک دئیے تھے جس کا تحریری فیصلہ جمعہ کو جاری کیا گیا ہے عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ارکان کو معطل کرنے کا نوٹیفکیشن 7 مارچ تک معطل رہے گا لاہور ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ الیکشن کمیشن قومی اسمبلی کے 43 حلقوں میں تاحکم ثانی ضمنی الیکشن نہیں کرائے گا جسٹس شاہد کریم نے چار صفحات پر مشتمل عبوری تحریری حکم میں 43 نشستوں پر ضمنی انتخاب کو روکتے ہوئے حکم دیا کہ ان نشستوں پر الیکشن شیڈول جاری نہیں کیا جائے گا تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ عدالت الیکشن کمیشن کے جاری کردہ 25 جنوری کے نوٹیفکیشن کو معطل کرتی ہے عدالت نے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کر لیا اور فریقین کو تحریری جواب داخل کرنے کی ہدایت جاری کردی درخواست پر مزید سماعت 7 مارچ کو ہوگی۔دوسری جانب سپیکر آفس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ استعفوں سے متعلق اسپیکر قومی اسمبلی کا فیصلہ برقرار ہے اس حوا لے سے سپیکرآفس کولاہور ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ قومی اسمبلی کو موصول ہوگیا ہے ۔ سپیکرآفس کے مطابق نشستیں بحال ہونے کا پی ٹی آئی کا پروپیگنڈا جھوٹ ثابت ہوگیا ہے ۔35استعفوں کی بابت محض الیکشن کمیشن کا نوٹیفیکیشن معطل کر کے سماعت مکمل ہونے تک الیکشن کمیشن کو ان حلقوں میں دوبارہ انتخاب کروانے سے منع کیا گیا ہے۔ استعفے منظور کرنے کے اسپیکر کے فیصلے کو چھیڑا نہیں گیا۔فیصلے کے آخری پیراگراف میں واشگاف الفاظ میں لکھا گیا ہے کہ: چونکہ (درخواست دہندگان نے) اسپیکر کے 22-1-2023 کے نوٹیفیکیشن کی کاپی درخواست کے ساتھ نہیں لگائی لہذا اسپیکر کے فیصلے کے خلاف کوئی عبوری ریلیف نہیں دیا جا سکتا۔”قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے فیصلہ موصول ہونے کی تصدیق کردی گئی۔ سپیکر قومی اسمبلی کا موقف درست ثابت ہوا۔تمام معاملات کو آئینی و قانونی لحاظ سے دیکھ کر فیصلہ کیا گیا۔سپیکر قومی اسمبلی نے استعفوں کے معاملے پر انتہائی تحمل کیساتھ نہ صرف غور کیا بلکہ بارہا پی ٹی آئی ارکان کو طلب کیا گیا،بار بار طلبی کے باوجود پی ٹی آئی ارکان نہ آئے اور استعفے منظور کرنے کا مطالبہ کرتے رہے،جب سپیکر قومی اسمبلی نے استعفوں کی منظوری دے دی تو اس کے بعد اعتراض کردیا جو غیر آئینی تھا۔ لاہور ہائیکورٹ کے تحریری فیصلے کے بعد عمران خان نے اراکین اسمبلی کو پارلیمنٹ جانے سے روک دیا،لاہورہائیکور ٹ کے جسٹس شاہد کریم نے 4 صفحات پر مشتمل عبوری تحریری حکم جاری کیا جس کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے صرف الیکشن کمیشن کے ڈی سیٹ کرنے کا نوٹیفیکیشن معطل کیا ہے۔عمران خان نے گذشتہ روز اراکین کو ہدایت کی تھی کہ وہ اسلام آباد میں موجود رہیں اور تحریری فیصلہ آتے ہی ایوان کے اندر جانے کے لیے تیار رہیں تاہم آج لاہور ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ آنے کے بعد قومی اسمبلی اجلاس میں نہ جانے کا فیصلہ کیا گیا۔

Leave feedback about this

  • Rating