پاکستان میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوںکی کارکردگی پر بھی عدم اعتماد کا اظہار کردیا، پالیسی مذاکرات کا آغاز بھی جلد ہوگا
آئی ایم ایف کا ڈسکوز کے سو فیصد بلوں کی وصولی میں ناکامی پر شدید تحفظات کااظہار ، 17 سے22 گریڈ کے افسران تمام معلومات فراہم کی جائیں،اثاثے پبلک کرنے کیلئے اتھارٹی کے قیام کا مطالبہ
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے بجلی کے ٹیرف میں سبسڈی ختم کرنے اور صنعتی شعبے کی ٹیرف سبسڈی کے خاتمے کا مطالبہ بھی کر دیا، 100 فیصد بلوں کی وصولی کے بغیر گردشی قرض کا خاتمہ ممکن نہیں، آئی ایم ایف
اسلام آباد(صحافی ۔ پی کے نیوز)آئی ایم ایف نے پاکستانی سیاستدانوں ، بیوروکریٹس اور دیگر اہم عہدیداروں کے اثاثہ جات منظر عام پر لانے کا مطالبہ کردیا ،آئی ایم یف اور حکومت کے درمیان تکنیکی مذاکرات تیسرے روز بھی جاری رہے ،جلد پالیسی مذاکرات کا آغاز بھی کردیا جائے گا ، مذاکرات میں آئی ایم ایف نے ڈسکوز کے سو فیصد بلوں کی وصولی میں ناکامی پر شدید تحفظات کااظہار کرتے ہوئے پاکستان میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوںکی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف اورحکومت کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور ہوا جس میں آئی ایم ایف پروگرام اور شفافیت کا نظام زیر بحث آیا،آئی ایم ایف حکام نے سیاست دانوں اور بیورو کریٹس اور دیگر عہدیداروں کے اثاثہ جات کی تفصیل مانگ لیں،آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ تمام اہم اور اعلی عہدوں پر فائز لوگوں کے اثاثے الیکٹرانک سسٹم کے زریعے پبلک کئے جائیں ،ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے بیورکریسی کے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات بھی طلب کرلیں ہیں اور مطالبہ کیا کہ بیوروکریسی کے بیرون ملک منقولہ اور غیرمنقولہ اثاثے پبلک کئے جائیں ،حکام نے کہا کہ پروگرام کی شفافیت پر اقدامات کے حوالے سے بتایا جائے، پبلک فنڈز کے استعمال اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹس پر کاروائی سے آگاہ کیا جائے،ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف سرکاری افسران کے اثاثے پبلک کرنے پر بضد ہے اور سرکاری افسران کے اثاثے بھی عوام کے سامنے رکھنے کا مطالبہ کیا ہے اور اس حوالے سے سرکاری افسران کے اثاثے پبلک کرنے کیلئے اتھارٹی کے قیام کا مطالبہ کیا ہے ،ذرائع نے بتایا کہ بیورکریسی کے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات بھی آئی ایم ایف نے مانگ لی جبکہ بیوروکریسی کے بیرون ملک منقولہ اور غیرمنقولہ اثاثوں کو پبلک کرنے کا مطالبہ کیا ہے،شفافیت اور احتساب کیلئے الیکٹرونک ایسٹ ڈیکلریشن سسٹم قائم کیا جائے ،بینک میں اکاؤنٹس کھلوانے سے پہلے بیورکریسی کے اثاثے چیک کیے جائیں گے،بیوروکریسی کے اکاؤنٹس کھولنے کیلئے بینک ایف بی آر سے معلومات لے سکیں گے،بینک اکاؤنٹس کھولنے کیلئے 17 سے 22 گریڈ کے افسران کو تمام معلومات دینا ہوں گی۔ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ روز ہونے والے مذاکرات پرآئی ایم ایف نے عدم اطمنان کا اظہار کر دیا ،آئی ایم ایف نے بجلی کی حکومتی تقسیم کارکمپنیوں کی کارکردگی پرعدم اعتماد کا اظہار کیا ،ڈسکوزکے سوفیصد بل وصولی میں ناکامی پرشدید تحفظات ااظہا رکیا،آئی ایم ایف حکام کا کہنا تھا کہ سوفیصد بل وصولی کے بغیرگردشی قرضوں کا خاتمہ ممکن نہیں،حکومت ڈسکوزسے سوفیصد بل ریکوری کیلئے سخت اقدامات لے،آئی ایم ایف تین کے علاوہ دیگرتمام ڈسکوزکی کارکردگی سے مطمئن نہیں،آئی ایم ایف کا گردشی قرض مینجمنٹ پلان کیاہداف حاصل کرنے کابھی مطالبہ کیا ہے،حکام کا کہنا تھا کہ بجلی ٹیرف میں سبسڈی ختم کی جائے اور صارفین سے بجلی کا مکمل ٹیرف وصول کیا جائے ، جبکہ صنعتی شعبے کی ٹیرف سبسڈی بھی ختم کی جائے۔مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف نے ڈسکوز کے 100 فیصد بلوں کی وصولی میں ناکامی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے ڈسکوز کی طرف سے بجلی کے بلوں کی وصولی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے بجلی کے ٹیرف میں سبسڈی ختم کرنے اور صنعتی شعبے کی ٹیرف سبسڈی کے خاتمے کا مطالبہ بھی کر دیا۔ آئی ایم ایف کا کہناہے کہ 100 فیصد بلوں کی وصولی اور حکومتی کمپنیوں کی کارکردگی بہتر بنائے بغیر گردشی قرض کا خاتمہ ممکن نہیں۔بین الاقوامی مالیاتی ادارے نے کرپشن کی روک تھام اور مو ثر احتساب کے لیے ٹاسک فورس کے قیام، گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے افسران اور ان کے اہلِ خانہ کے اثاثے ڈکلیئر کرنے کا بھی مطالبہ بھی کیا ہے۔ آئی ایم ایف کی ٹیم نے پیٹرولیم ڈویژن سے مذاکرات میں سیکریٹری پیٹرولیم نے آئی ایم ایف کے وفد کو بریفنگ دی۔ا?ئی ایم کے وفد نے گیس سیکٹر میں اصلاحات پر زور دیا جبکہ گیس سیکٹر کے گردشی قرض پر تحفظات کا اظہار بھی کیا، گیس سیکٹر کا گردشی قرض 1550 ارب کے لگ بھگ ہے۔ آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا کہ پاکستان گیس کی قیمتوں میں توازن لائے، ا?ئی ایم ایف نے گیس چوری و دیگر تکنیکی نقصانات روکنے پر زور بھی دیا۔

Leave feedback about this