نیب ترمیمی قانون کی وجہ سے کوئی بری نہیں ہو گا،چیف جسٹس نے ریکارڈ طلب کرلیا

نیب ترمیمی قانون کی وجہ سے کوئی بری نہیں ہو گا،چیف جسٹس نے ریکارڈ طلب کرلیا
نیب کیا کررہا ہے جو ترامیم کی وجہ سے عدالتوں سے کیس واپس آرہے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا اظہار برہمی
واپس آنے والے مقدمات کے لیے نظرثانی کمیٹی بنادی جو متعلقہ فورم بھیج رہی ہے،نیب کی جانب سے عدالت کو جواب
اسلام آباد(صحافی ۔ پی کے نیوز)سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ترمیمی قانون سے کوئی بری نہیں ہورہا کیسز منتقل ہورہے ہیں، چھ ماہ کے دوران دوسرے فورم کو بھیجے گئے مقدمات کا ریکارڈ پیش کیا جائے۔سپریم کورٹ میں کرپشن کیس میں ملزم کی ضمانت منسوخی کیلئے نیب کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جس میں نیب نے بیان دیا کہ کوئٹہ کا کرپشن کیس دائرہ اختیار سے نکل گیا ہے، اور درخواست غیر موثر ہوگئی ہے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ترامیم کی وجہ سے کوئی بری نہیں ہورہا بلکہ کیس منتقل ہورہے ہیں، چیف جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ نیب ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج ہیں ابھی عدالت نے فیصلہ کرنا ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان نے حکم دیا کہ کون کون سے نیب مقدمات دوسرے فورم پر بھیجے گئے پچھلے چھ ماہ کا ریکارڈ دیا جائے۔چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے نیب حکام سے استفسار کیا کہ نیب کیا کررہا ہے جو ترامیم کی وجہ سے عدالتوں سے کیس واپس آرہے۔نیب نے جواب دیا کہ احتساب عدالتوں سے واپس آنے والے مقدمات کے لیے نظرثانی کمیٹی بنادی جو متعلقہ فورم بھیج رہی ہے۔سپریم کورٹ نے نیب کو 6 ماہ کے دوران دوسرے فورم پر بھیجے گئے مقدمات کا ریکارڈ لانے کا حکم دیا کہ نیب ترامیم کے بعد کون کون سے مقدمات کہاں بھیجے گئے؟ریکارڈ لائیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

Leave feedback about this

  • Rating