انسداددہشتگردی:کے پی کے کو 417ارب دئیے کہاں گئے ؟وزیر اعظم

انسداددہشتگردی:کے پی کے کو 417ارب دئیے کہاں گئے ؟وزیر اعظم
وفاقی کابینہ نے پشاور دھماکہ اور آصف زرداری سے متعلق عمران خا ن کیخلاف مذمتی قرارداد منظورکر لی، قومی سلامتی کمیٹی اور پارلیمنٹ کا مشترکہ ان کیمرہ اجلاس بلانے کی تجویز
دہشتگردوں کو دوبارہ کون واپس لایا؟ ،کس نے کہا یہ جہادی اور پاکستان کے دوست ہیں، ہمارے محکمہ انسداد دہشتگردی میں کمزوریاں ہیں یا ان کے پاس مطلوبہ سامان اور تربیت نہیں ہے، یہ سب باتیں ناقابل یقین ہیں
شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی ،پوری قوت سے دہشت گردوں کا پیچھا کریں گے، شرکاء کا عزم،دہشت گردی کا ناسور دوبارہ اٹھا رہا ہے ،ان دہشت گردوں کو دوبارہ واپس کون لایا؟شہباز شریف کا خطاب
وزیرِ اعظم کی پنجاب پولیس کو شاباش ، دہشت گردوں کے خلاف پوری قوم اور ادارے متحد ہیں ِ،شہباز شریف ،میانوالی میں دہشت گردوںکا حملہ ناکام بنانے والے افسران اور جوانوں کو انعام اور تعریفی اسناد دینے کا اعلان
اسلام آباد ( صحافی ۔ پی کے نیوز)وفاقی کابینہ نے دہشت گردی اور پشاور دھماکے کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی،کابینہ ارکان نے قومی سلامتی کمیٹی اور پارلیمنٹ کامشترکہ ان کیمرہ اجلاس بلانے کی تجویزدیدی،آصف زرداری سے متعلق عمران خان کے بیان پر بھی مذمتی قرارداد منظورکرلی گئی ،وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہونے والے اجلاس میں پشاور دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ، کابینہ کے اجلاس میں پشاور دھماکے کی ابتدائی رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کا ناسور دوبارہ سر اٹھارہا ہے، سوال یہ ہے کہ ان دہشتگردوں کو دوبارہ کون واپس لایا؟ کس طرح دوبارہ پاکستان کا امن خراب ہوگیا؟ کس نے کہا تھا یہ جہادی ہیں اور پاکستان کے دوست ہیں؟ کس نے کہا تھا ان لوگوں نے ہتھیار ڈال دیئے اور یہ ملک کی ترقی میں حصہ لیں گے۔ وزیراعظم نے اجتماعی کوششوں سے دہشتگردی کے خاتمے کا عزم کرتے ہوئے کہا کہ فوری مناسب اقدامات نہ کیے تو دہشتگردی پاکستان میں پھیل جائے گی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے پولیس لائنز پشاور دھماکے کی مذمت کی، کابینہ میں شہدا پولیس لائنز کیلیے فاتحہ خوانی و دعائے مغفرت کی گئی، کابینہ ارکان کا کہنا تھا کہ شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، پوری قوت سے دہشتگردوں کا پیچھا کرینگے۔ ذرائع کے مطابق کابینہ ارکان نے دہشتگردوں کو کچلنے کے لئے فیصلہ کن کارروائی پر زور دیا۔کابینہ اجلاس میں دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے مختلف آپشنز پر غور کیا گیا۔ کابینہ ارکان نے قومی سلامتی کمیٹی اور پارلیمنٹ کا ان کیمرہ اجلاس بلانے کی تجویز دی، ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس میں پشاور دھماکے اور دہشت گردی کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کر لی گئی۔ کابینہ نے عمران خان کی جانب سے آصف زرداری پر قتل کی سازش کا الزام لگانے کی مذمت کی اور عمران خان کے بیان کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے دہشتگردی کی لہر دوبارہ سر اٹھارہی ہے مناسب اور فی الفور اقدامات نہ کیئے تو یہ نہ ناسور پورے ملک میں پھیل جائیگا،انسداددہشتگردی کیلئے کے پی کے کو 417ارب دیئے گئے خدا جانے وہ کہاں گئے؟قوم سوال کر رہی ہے ان دہشتگردوں کو دوبارہ کون واپس لایا؟کس نے کہا تھا کہ یہ جہادی ہیں اور پاکستان کے دوست ہیں۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے بہادر اور غیور عوام کی ہمت کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتے، پشاور حملے میں جانیں قربان کرنے والے شہدا کو پاکستان ہمیشہ یاد رکھے گا۔ دہشتگردوں کے خلاف قوم اورادارے متحد اور یک آواز میں کھٹرے ہیں ، تاریخ خیبر پختونخواہ کی مائوں، بہنوں کی قربانیوں کو فراموش نہیں کر پائے گی، پوری قوم اپنی بہادر فورسز کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی۔انہوں نے کہا کہ انسداد دہشتگردی کے اقدامات کی مد میں این ایف سی ایوارڈ کے تحت گزشتہ 10 برسوں میں 417 ارب روپے خیبرپختونخوا کو ادا کیے جا چکے ہیں تاکہ اس حوالے سے ان کی جائز ضروریات پوری ہوسکیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ یہ 417 ارب روپیہ خاص طور پر انسداد دہشتگردی کے اقدامات کے لیے مختص تھا، خدا جانے اتنے بڑی رقم کہاں چلی گئی، 10 سال وہاں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت رہی، آج وہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس وسائل نہیں ہیں تو یہ 417 ارب روپے کہاں گئے؟ کہاں استعمال ہوئے؟انہوں نے کہا کہ اس تمام عرصے کے دوران کسی اور صوبے کو اس مد میں کوئی رقم نہیں دی گئی، صرف خیبرپختونخوا کو یہ رقم ادا کی گئی، میں یہاں سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں کررہا بلکہ حقائق پر بات کررہا ہوں۔وزیر اعظم نے کہا کہ آپ کو 40 ارب سال کا مل رہا ہو تو پھر آپ کا یہ شکوہ بنتا نہیں ہے کہ ہمارے محکمہ انسداد دہشتگردی میں کمزوریاں ہیں یا ان کے پاس مطلوبہ سامان اور تربیت نہیں ہے، یہ سب باتیں ناقابل یقین ہیں، فنڈز نہ ملنے کا شکوہ کرنا حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش ہے،ہمارے پاس وسائل تھے تو ہم نے سی ٹی ڈی قائم کی۔ خیبر پختونخوا دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن اسٹیٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن ردالفساد اور آپریشن ضرب عضب کے ذریعے دہشتگردوں کو کاری ضرب لگی، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سب نے حصہ ڈالا ہے، سابق وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو دہشتگردی کا شکار ہوئی، راولپنڈی کی کسی مسجد میں ہونے والے ایک دھماکے میں فوجی افسران اور ان کے بچے بھی شہید ہوگئے تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس سے زیادہ بدقسمتی کی کوئی بات نہیں ہوسکتی کہ دہشتگردی کی لہر دوبارہ سر اٹھا رہی ہے، قوم سوال کر رہی ہے ان دہشتگردوں کو دوبارہ کون واپس لایا؟،کس طرح پاکستان کا امن خراب کیا گیا۔کس نے کہا تھا کہ انہوںنے ہتھیار ڈال دیئے ہیں اور ملکی ترقی میں حصہ لیں گے ، یہ وہ حقائق ہیں جو کسی سے ڈھکے چھپے نہیں،کس نے کہا تھا کہ یہ جہادی ہیں اور پاکستان کے دوست ہیں یہ وہ چبھتے ہو ئے سوالات ہیں قوم اس کاجواب چاہتی ہے اس کا جواب دیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعے پر کراچی سے خیبر تک ہر آنکھ اشکبار ہے۔ ہم نے مناسب اقدامات نہ کیے تو دہشت گردی پاکستان میں پھیل جائیگی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے میانوالی میں دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنانے پر پنجاب پولیس کو شاباش جبکہ افسران اور جوانوں کو انعام اور تعریفی اسناد دینے کا اعلان کیا ہے۔اپنے بیان میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تھانہ مکڑوال پر حملہ آوروں کو مار بھگانے والوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، پولیس دہشت گردی اور جرائم کے خاتمے میں ہمارا ہراول دستہ ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف پوری قوم اور ادارے متحد ہیں، پنجاب پولیس اور سی ٹی ڈی پر قوم کو فخر ہے، انہیں مزید جدید ہتھیاروں سے لیس کریں گے۔واضح رہے کہ منگل کی رات گئے میانوالی میں دہشت گردوں نے چیک پوسٹ پر حملہ کردیاتھا، اہلکاروں کی جوابی کارروائی سے ملزمان فرار ہوگئے۔ آئی جی پنجاب نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی ہے کہ دہشتگرد عناصر کا تعاقب جاری رکھتے ہوئے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔میانوالی کے علاقے مکڑ وال میں نامعلوم دہشت گردوں نے چیک پوسٹ پر حملہ کردیا، ملزمان اور پولیس میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا، اس دوران دہشت گرد بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔ا?ئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے ایس ایچ او مکڑوال سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور بہادر اور فرض شناسی پر ایس ایچ او، محرر اور دیگر اہلکاروں کو شاباشی دی۔آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ دہشت گرد عناصر کا تعاقب جاری رکھتے ہوئے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے ہدایت کی ہے کہ سی ٹی ڈی، ایلیٹ فورس، اسپیشل برانچ میانوالی پولیس کو بھرپور معاونت دیں۔

Leave feedback about this

  • Rating