جنیوا کانفرنس بڑی کامیابی (شہباز شریف کا عالمی اداروں سے اظہار تشکر)

دنیا کو خوردبرد کا خدشہ ہوتا تو 10 ارب ڈالر نہ ملتے، وزیراعظم
جنیوا کانفرنس انتہائی کامیاب رہی، سیلاب متاثرین کی آبادکاری تک اپنی کوششیں جاری رکھیں گے،بال اب ہمارے کورٹ میں ہے،شہباز شریف
اب کوئی شک نہیں ہو نا چاہئے کہ قوم اور اقوام عالم نے اتحادی حکومت پر اعتماد کا اظہار کیا، سیاسی مخالفین نے قوم کو تقسیم در تقسیم کرنے کی کوشش کی ، زہر گھولا گیا،یہ بہت بڑی کامیابی ہے جس پر قوم کو مبارکباد دیتا ہوں
صرف وفاق نہیں تمام صوبے موجود تھے اور پوری دنیا کو قومی یگانگت کا پیغام گیا اگر کوئی ایسی بات ہوتی تو کے پی کے وزیر خزانہ کانفرنس میں شریک نہ ہو تے، متاثرین کی بحالی کی مثال قائم کرینگے،وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس
اسلام آباد( صحافی ۔ پی کے نیوز ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جنیوا کانفرنس انتہائی کامیاب رہی،جنیوا کانفرنس میں کامیابی قوم کی دعائوں او ر ٹیم ورک کا نتیجہ ہے ۔ رقوم کی خرد برد کا خدشہ ہو تا تو کانفرنس میں 9.7ارب ڈالر کے اعلانات نہ ہو تے ،اب کوئی شک نہیں ہو نا چاہئے کہ قوم اور اقوام عالم نے اتحادی حکومت پر اعتماد کا اظہار کیا، سیاسی مخالفین نے قوم کو تقسیم در تقسیم کرنے کی کوشش کی ، زہر گھولا گیا۔ اسلام آباد میں وفاقی وزراء کے ہمرا پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جینیوا کانفرنس کی کامیابی کروڑوں عوام کی دعاؤں اور اتحادی حکومت کے اخلاص کا نتیجہ ہے ۔ اللہ کے فضل سے جنیوا کانفرنس انتہائی کامیاب ثابت ہوئی، سیلاب متاثرین جب تک واپس اپنے گھروں میں آباد نہیں ہوجاتے اس وقت تک ہم اپنی یہ کوششیں جاری رکھیں گے۔وزیر اعظم نے کہا جنیوا کانفرنس میں 9 ارب 70 کروڑ ڈالر امداد کا اعلان کیا گیا، سب سے زیادہ اسلامی ترقیاتی بینک نے 4.2 ارب ڈالر امداد کا اعلان کیا، عالمی بینک نے 2 ارب ڈالر کا اعلان کیا، ایشیائی ترقیاتی بینک نے 50 کروڑ ڈالر کا وعدہ کیا۔ آذربائیجان نے 20 لاکھ ڈالر، کینیڈا نے ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالر، چین نے 10 کروڑ ڈالر، ڈنمارک نے 3 کروڑ 80 لاکھ ڈالر، یورپی یونین نے 87 ملین یوروز، فرانس نے 38 کروڑ یوروز، جرمنی نے 8 کروڑ 40 لاکھ یوروز کا اعلان کیا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ اٹلی نے 2 کروڑ 30 لاکھ یوروز، جاپان نے 7 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز، نیدرلینڈز نے 3 کروڑ 50 لاکھ یوروز، ناروے نے 65 لاکھ یوروز، قطر نے ڈھائی کروڑ ڈالرز اور سعودی عرب نے ایک ارب ڈار کا اعلان کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ وہ رقوم ہیں جن کا جنیوا کانفرنس میں اعلان کیا گیا، کرپشن کا خدشہ ہو تا تو جنیوا کانفرنس میں 9.7ارب ڈالر کا اعلان نہ ہو تا ،اب کوئی شک نہیں ہو نا چاہئے کہ قوم اور اقوام عالم نے اتحادی حکومت پر اعتماد کا اظہار کیا، سیاسی مخالفین نے قوم کو تقسیم در تقسیم کرنے کی کوشش کی ، زہر گھولا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ بہت بڑی کامیابی ہے جس پر میں پوری قوم کو مبارکباد دیتا ہوں اور وفاقی وزرا کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ سعودی عرب نے ہر مشکل میں پاکستان کا ساتھ دیا جس پر ان کے شکر گزار ہیں، امریکا کی جانب سے بھی 100 ملین ڈالر امداد کا اعلان کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہمیں کس طریقے سے ایک ایک پائی کو استعمال کرنا ہے، یہ کامیابی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے ،بال اب ہمارے کورٹ میں ہے، ایک ایک پائی عوام کی ترقی، خوشحالی اور فلاح پر استعمال کرنی ہے، اب ہم نے شبانہ روز محنت کر کے عوام کی خدمت کرنی ہے۔انہوں نے کہا کہ قوم میں تقسیم در تقسیم پیدا کیے جانے کے باوجود جنیوا میں سب نے دیکھا کہ صرف وفاق نہیں تمام صوبے موجود تھے اور پوری دنیا کو قومی یگانگت کا پیغام گیا اگر کوئی ایسی بات ہوتی تو کے پی کے وزیر خزانہ جنیوا کانفرنس میں شریک نہ ہو تے،بلوچستان سے چیف سیکرٹری تشریف لے گئے، وزیر اعظم نے کہا کہ اب اس رقم کو ہم سیلاب متاثرین کی فلاح و بہبود کے لیے خرچ کریں گے اور اسے کامیابی اور بحالی کا نمونہ بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ جنیوا میں ہماری توقع سے کہیں زیادہ امداد کے اعلانات ہوئے، اللہ کے اس احسان کا حق ہم اسی صورت ادا کر سکتے ہیں جب قوم کی خدمت میں خود کو جھونک دیں۔ ملک میں آٹے کے بحران پر ایک سوال میں وزیراعظم نے کہا کہ آٹے کے بحران کا جواب آپ صوبوں سے لیں صوبے عوام پر رحم کریں ان پر عذاب نہ ڈالیں، گندم کے ذخائر قوم کی ضرورت کے مطابق موجود ہیں ، وزیر خوارک اس پر قوم کو اعتماد میں لے چکے ہیں، ہم نے گندم امپورٹ کی اور اربوں ڈالر خرچ کئے کیوں کہ ان کے زمانے میں گندم کی پیداوار کم تھی، آٹے کی قیمت صوبائی معاملہ ہے، صوبوں کے پاس گندم کے اسٹاک موجود ہیں، انہوں نے گندم ریلیز کرنی ہے۔افسوس کی بات ہے کہ وافر گندم ہونے کے باوجود صوبے اپنے ذمہ داری ادا نہیں کر رہے، اس کا جواب صوبوں سے لیا جانا چاہیے، میرے دور میں پنجاب میں دس سال تک آٹے کی قیمت میں اضافہ نہیں ہوا، وفاق کے پاس قیمت کم کرنے کے جو آئینی اور قانونی آپشن ہیں ہم انہیں استعمال کریں گے۔ مسلم لیگ ن کے دور میں گندم کی کوئی قلت نہیں تھی ہم نے بروقت فلور ملوں کو گندم کی فراہمی کی ، ان کے زمانے میں گندم کم تھی ہم نے گندم امپورٹ کی ہم ان کی طرح ٹانگ پر ٹانگ رنگ کر نہیں بیٹھے ،وزیر اعظم نے مزید کہا کہ جب یہ رقوم پاکستان کو موصول ہوجائیں گی تو تمام صوبوں کو نقصان کے مطاق حصہ دیا جائے گا، صوبہ سندھ سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا، اس کے بعد بلوچستان، پنجاب کے جنوبی اضلاع اور خیبرپختونخوا متاثر ہوئے۔#/s#

Leave feedback about this

  • Rating