عمران خان کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کا فیصلہ آج سنایا جائے گا (توشہ خانہ ریفرنس میںدوبارہ طلبی )

عمران خان نے پنجاب اسمبلی کے معاملے پر نئی حکمت عملی بنالی
(تحلیل میں تاخیر پر استعفے دینے کا فیصلہ)
عمران خان نے تمام پارٹی اراکین کو ہدایت کی ہے کہ 11 جنوری سے قبل اعتماد کے ووٹ کو یقینی بنایا جائے، ذرائع
وزیراعلیٰ پنجاب کیلیے اعتماد کے ووٹ میں اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل نظر نہیں آرہی،کورٹ رپورٹرز کے وفد سے ملاقات میں گفتگو
لاہور(صحافی ۔ پی کے نیوز)سابق وزیر اعظم عمران خان نے پارٹی اراکین کو ہدایت کی ہے کہ اگر پنجاب اسمبلی کی تحلیل میں رکاوٹ ڈالی گئی تو پی ٹی آئی اراکین مستعفی ہو جائیں گے۔ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی میں اعتماد کے ووٹ کے لیے تحریک انصاف نے نئی حکمت عملی تیار کر لی ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پارٹی کی سینئر لیڈر شپ کی جانب سے عمران خان کو صوبائی اسمبلی میں اعتماد کے ووٹ کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے تمام پارٹی اراکین کو ہدایت کی ہے کہ 11 جنوری سے قبل اعتماد کے ووٹ کو یقینی بنایا جائے۔ذرائع کے مطابق عمران خان کا کہنا ہے اگر اسمبلی کی تحلیل میں رکاوٹ ڈالی گئی تو پی ٹی آئی اراکین پنجاب اسمبلی سے مستعفی ہو جائیں گے۔خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس پہلے 11 جنوری کو طلب کیا گیا تھا تاہم بعد میں اسمبلی اجلاس کی تاریخ بدل کر 9 جنوری رکھ دی گئی۔وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کا اس حوالے سے کہنا ہے مجھے اعتماد کا ووٹ لینے کی ضرورت ہی نہیں ہے جبکہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کا کہنا ہے اگر چوہدری پرویز الٰہی اعتماد کا ووٹ لے لیتے ہیں تو اسمبلی تحلیل کرنا ان کا حق ہے۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کے لیے اعتماد کے ووٹ میں اسٹیبلشمنٹ ہمیں نیوٹرل نظر نہیں آرہی۔ کورٹ رپورٹرز کے وفد سے ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کی تیاری کر رہے ہیں کہ 11 جنوری کو عدالت اگر فوری اعتماد کے ووٹ کا کہے تو ہم تیار ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ اعتماد کے ووٹ میں اسٹیبلشمنٹ ہمیں نیوٹرل نظر نہیں آرہی، ہمارے لوگوں کو اپروچ کیا جا رہا ہے ابتک تین لوگ اس حوالے سے بتا چکے ہیں، پرویز الہی اور ہم اتحادی ہیں جنرل باجوہ کے بارے میں انکا اپنا موقف ہے اور ہمارا موقف۔عمران خان نے کہا کہ پرویز الہیٰ ہمیں ہمارے موقف سے ہٹنے کےلیے نہیں کہہ سکتے، ہماری لڑائی اسٹبلشمنٹ سے نہیں ہے بلکہ انصاف کے حصول کےلیے ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ چوروں سے کوئی مزاکرات نہیں ہونگے اگر اقتدار میں آئے تو فوری بلدیاتی الیکشن کرائیں گے، جنرل باجوہ کرپشن کو برا نہیں سمجھتے تھے اس کے تمام مقدمات ختم ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ لوٹوں کی ایکسپائری ڈیٹ ختم ہوچکی ہے، ملک میں جنگل کا قانون ہے انصاف کی ضرورت امیر کو نہیں غریب کو ہوتی ہے۔

Leave feedback about this

  • Rating