آصف زرداری کا وزیر اعظم سے ٹیلیفونک رابطہ، شجاعت سے دو ملاقاتیں، تحریک عدم اعتماد پر حتمی مشاورت ، بہت جلد ہمارا وزیراعلیٰ پنجاب ہوگا،دونوں رہنمائوں کا اتفاق
وزیر اعظم شہباز شریف اور زرداری کا پنجاب کی سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ، اسمبلی کی تحلیل روکنے کے لیے مجوزہ اقدامات اور دیگر اپشنز پر بھی گفتگو ، سیاسی و معاشی استحکام کیلئے ہر ممکن اقدام پراتفاق
پنجاب اسمبلی کا آج اجلاس نہ ہوا تو پرویز الہی وزیراعلیٰ نہیں رہیں گے، ن لیگ اور اتحادیوں میں اتفاق ، پرویز الہی اعتماد کا ووٹ نہیں لیتے تو وزیراعلیٰ ہاؤس کو سیل کردیں گے ، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ
اسلام آباد، لاہور ( صحافی ۔ پی کے نیوز ) سابق صدر آصف علی زرداری نے گزشتہ روز مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین سے دوسری ملاقات کی جس میں اعتماد کے ووٹ اور تحریک عدم اعتماد پر حتمی مشاورت کی گئی۔ ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ بہت جلد ہمارا وزیراعلیٰ پنجاب ہوگا۔ میٹنگ کے دوران وزیراعظم شہباز شریف سے بھی رابطہ کیا گیا۔ اس موقع پر سندھ کے صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ اور وزیراعظم کے مشیر ملک احمد خان نے رہنماؤں کو اہم امور پر بریف دی۔ ملاقات میں وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین اور طارق بشیر چیمہ بھی موجود تھے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف اور پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔میڈیا رپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کا ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، جس میں دونوں رہنماں نے مجموعی اور خاص طور پر پنجاب کی سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ۔دونوں رہنمائوں نے پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنے کے لئے مجوزہ اقدامات اور دیگر آپشنز پر تفصیلی بات چیت کی ۔ذرائع کے مطابق ٹیلیفونک رابطے میں دونوں نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کو ایوان سے اعتماد کا ووٹ نہ لینے دینے کے عزم کا اظہار کیا۔واضح رہے کہ پیر کے روز چوہدری شجاعت حسین کے بیٹے سالک حسین نے بھی آصف زرداری سے ملاقات کی تھی جس میں والد کا خصوصی پیغام پہنچایا تھا۔علاوہ ازیں پاکستان مسلم لیگ (ن)اور اتحادیوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ اگر آج (بدھ کو )پنجاب اسمبلی کا اجلاس منعقد نہ ہوا اور وزیراعلیٰ نے اعتماد کا ووٹ نہیں لیا تو گورنر نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے نوٹی فکیشن جاری کردیں گے۔تفصیل کے مطابق پنجاب اسمبلی میں آج بدھ کو طلب کیے گئے اجلاس کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں کا اہم مشاورتی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں گورنر پنجاب بلیغ الرحمان، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، ملک احمد خان، طارق بشیر چیمہ، چودھری سالک حسین اور عون چودھری نے شرکت کی۔اجلاس میں اسپیکر کی جانب سے گورنر کے طلب کردہ اجلاس کو غیر قانونی قرار دینے کے معاملے پر مشاورت ہوئی۔ شرکا نے رائے دی کہ بدھ کا اجلاس مکمل آئینی و قانونی ہے اور اس میں پرویز الہی کو اعتماد کا ووٹ ہر صورت میں حاصل کرنا ہوگا، اجلاس کا انعقاد نہ ہوا یا وزیراعلی نے اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو چودھری پرویز الہی اپنا عہدہ برقرار نہیں رکھ سکیں گے۔پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلی اپنے عہدے پر برقرار نہ رہے تو گورنر پنجاب نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے نوٹی فکیشن جاری کریں گے۔دریں اثنا اجلاس کے بعد گو رنر ہائوس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کا اجلاس نہ بلانے سے متعلق موقف غلط ہے، ان کی یہ بات آئین کے خلاف ہے، گورنر اسمبلی کا اجلاس بلا سکتا ہے، اگر چار بجے اجلاس نہ ہوا اور وزیر اعلی پنجاب نے اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو وزیر اعلی اپنے عہدے پر برقرار نہیں رہ سکیں گے، اجلاس نہ ہو تب بھی وزیر اعلی کو اعتماد کا ووٹ لینا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ چوہدری پرویز الہی دہائیاں دے رہیں کہ 99 فیصد لوگ یہ چاہتے ہیں کہ اسمبلیاں نہ ٹوٹیں تو پھر تحریک عدم اعتماد نہ آتی تو کیا ہوتا، پرویز الہی خود کہتے ہیں اسمبلیاں توڑنے کے حق میں نہیں ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ ایک پاگل آدمی اور احمق انسان تحریک انصاف اور پنجاب کو حادثے سے دوچار کر رہا ہے اس پاگل انسان کا ادراک کیا جانا چاہیے، قوم اور اداروں میں اتفاق ہے اس پاگل آدمی کو روکا جائے۔رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پرویز الہی کو اعتماد کا ووٹ لینا چاہیے، اگر پرویز الہی کہتے ہیں کہ اسمبلیاں نہیں ٹوٹنی چاہئیں تو پھر کیوں اسمبلیاں توڑ رہے ہیں؟ ۔وزیر داخلہ نے کہا کہ تمام اتحادی جماعتوں سے مکمل رابطے میں ہیں، اگر پرویز الہی اعتماد کا ووٹ نہیں لیتے تو پھر گورنر نئے وزیر اعلی کے انتخاب کا اعلان کرسکتے ہیں، نئے وزیراعلی کا انتخاب ہوا تو پھر تمام جماعتیں اس انتخاب میں حصہ لیں گی۔ رانا ثناء اللہ نے مزید کہا ہے کہ پرویزالہیٰ نے اعتماد کا ووٹ نہیں لیا تو وزیراعلیٰ ہاؤس کو سیل کردیں گے۔ گورنر نئے وزیر اعلی کے انتخاب کا اعلان کر سکتے ہیں۔ #/s#

Leave feedback about this