نواز شریف کی73ویں سالگرہ 25دسمبر کو منائی جائے گی

پنجاب کی سیاست کیلئے 48 گھنٹے اہم ہو گئے ن لیگ اسمبلیوں کی تحلیل روکنے کیلئے سرگرمہ شجاعت کا پرویز الہی سے بات کرنے کا عندیہ ، چودھری پرویز الٰہی سے براہ راست کوئی بات نہیں کی جائے گی ،مسلم لیگ ن کا فیصلہ ، تمام لیگی اراکین پنجاب اسمبلی کو لاہورپہنچنے کا حکم
وزیر اعظم کی دوسرے روز بھی پارٹی و ا تحادی رہنمائوں کے ساتھ مشاور ت ،پنجاب کی سیاسی صورتحال پر غور، آصف زرداری کا شہباز شریف کو پرویز الٰہی کے حالیہ انٹرویو کے تناظر میں انتظار کرو اور دیکھو کی پالیسی اپنانے کا مشورہ
حکومت نے چوہدری شجاعت کوپرویز الٰہی کے حوالے سے فیصلے کا اختیار دیدیا ،چوہدری شجاعت کے جواب تک پنجاب اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جمع نہیں ہو گی، پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ برقرار رکھنے کا فیصلہ بھی موخر ، ذرائع

لاہور(صحافی ۔ پی کے نیوز)پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنے کیلئے ن لیگ متحرک ہو گئی۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت اہم اجلاس میں پنجاب کی سیاسی صورتحال پر مشاورت کی گئی۔ لیگی ارکان صوبائی اسمبلی کو فوری طور پر لاہور پہنچنے کا حکم دیا گیا ہے۔تفصیل کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت ما ڈل ٹائو ن میں پارٹی کا اہم اجلاس ہوا۔ وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق،سردار ایازصادق،خواجہ سلمان رفیق، ملک احمد خان، عطااللہ تارڑ سمیت دیگررہنمااہم پارٹی اجلاس میں شریک تھے۔ اجلاس میں پنجاب کی سیاسی صورتحال پرمشاورت کی گئی اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے صوبائی اسمبلی 23 دسمبر کو تحلیل کرنے کے حوالیسے ن لیگ کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ذرائع کے مطابق ن لیگ کی اعلیٰ قیادت نے اراکین پنجاب اسمبلی کو فوری طور پر لاہور پہنچنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ارکان پنجاب اسمبلی آئندہ ہفتہ لاہور ہی میں قیام کریں۔ اس سلسلے میں انہیں ہر وقت پارٹی قیادت سے رابطوں میں رہنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں یہ بھی فیصلہ ہوا کہ وزیراعلیٰ کو گورنر کے ذریعے اعتماد کے ووٹ کا کہا جائے گا ۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے اسمبلیوں کی تحلیل کے اعلان کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے مسلسل دوسرے روز بھی لاہور میں سیاسی مشاورت کا سلسلہ جاری رکھا، وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس ہوا ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیر اعلیٰ چودھری پرویز الٰہی کے حالیہ انٹر ویو کی بھی باز گشت سنائی دی اور اس کا مختلف پہلوئوں سے جائزہ لیاگیا ۔اجلاس میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ پرویز الٰہی تحریک انصاف کے ساتھ اپنی پوزیشن واضح کریں گے تو اتحادی جماعتیں اس پر غور و خوض کرسکتی ہیں۔ دوسری جانب چودھری شجاعت حسین نے بھی پرویز الٰہی سے بات کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری نے شہباز شریف کو پرویز الٰہی کے حالیہ انٹرویو کے تناظر میں آج کے دن انتظار کرو اور دیکھو کی پالیسی اپنانے کا مشورہ دیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کی سیاسی صورت حال کے حوالے سے آئندہ 48 گھنٹے انتہائی اہم ہیں۔ اجلاس کے خاتمے کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کسی بھی صورت کسی غیر جمہوری عمل کا حصہ نہیں بنے گی۔علاوہ ازیں اجلاس میں یہ تجویز بھی سامنے آئی کہ گورنر کے ذریعے وزیراعلیٰ پنجاب سے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا جائے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ساتھ ہی ہدایت کی کہ عمران خان کے خلاف جو کیسز بنائے جارہے ہیں ان میں تیزی لائی جائے۔ دریں اثناء وزیر اعظم شہباز شریف کی چوبیس گھنٹوں میں وزیر اعظم شہباز شریف کی مسلم لیگ(ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین سے دوسری ملاقات ہوئی ہے جس میں انہیں آصف علی زرداری سے ہونے والی ملاقات اور پارٹی رہنمائوں سے ہونے والی مشاورت سے آگاہ کیا گیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ(ن) نے حتمی فیصلہ کیا ہے کہ چودھری پرویز الٰہی سے براہ راست کوئی بات نہیں کی جائے گی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چودھری پرویز الٰہی سے بات چیت کا دروازہ کھل سکتا ہے تاہم مونس الٰہی کسی صورت (ن) لیگ کی طرف بڑھنے میں راضی نہیں ہیں ۔ذرائع کے مطابق چوہدری شجاعت حسین نے وزیر اعظم شہباز شریف کو چوبیس گھنٹوں میں اپنی طرف سے کی گئی سر گرمیوں کے حوالے سے بھی تفصیلی آگاہ کیا گیا ہے ۔سیاسی تجزیہ کار آئندہ اڑتالیس گھنٹوں کو پنجاب کی سیاست کے لئے انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں اور ساری صورتحال میں چوہدری پرویز الٰہی اور ان کے صاحبزادے مونس الٰہی ایک بار پھر اہمیت اختیار کر گئے ہیں ۔ پنجاب میں تیزی سے بدلتی سیاسی صورتحال میں مسلم لیگ ق ایک بار پھر اہمیت اختیار کر گئی، حکومت کی جانب سے ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کو پرویز الٰہی کے حوالے سے فیصلے کا اختیار دے دیا گیا۔ پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کے سیاسی منظرنامے میں آئندہ 48گھنٹے انتہائی اہم قراردے دئیے گئے ہیں، مسلم لیگ ق ایک بار پھر اہمیت اختیار کر گئی ہے، حکومتی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ آصف علی زرداری اور شہباز شریف نے پرویز الٰہی کے حوالے سے فیصلے کے تمام اختیارات چوہدری شجاعت حسین کو سونپ دئیے ہیں ، چوہدری شجاعت حسین کے جواب تک پنجاب اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جمع نہیں ہو گی جبکہ پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ برقرار رکھنے کا فیصلہ بھی چوہدری شجاعت حسین کی رپورٹ تک موخر کر دیا گیا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ چوہدری شجاعت حسین نے وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی اور خاندان کے دیگر افراد سے تمام صورتحال پر مشاورت شروع کر دی ہے اور تفصیلات طلب کی ہیں کہ تحریک انصاف ق لیگ کو کیا دے رہی ہے؟ دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف اسلام آباد پہنچ گئے ہیں ، شہباز شریف سارے معاملے پر اتحادیوں سے مشاورت کریں گے ، ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے بھی جلد ملاقات متوقع ہے۔

Leave feedback about this

  • Rating