بیوٹی پارلر میں غیر شرعی امور سے بچنا بہت مشکل ہے مثلا ابرو تراشنا، سر کے بال چھوٹا کرنا،مصنوعی بال جوڑنا، بلاضرورت عورتوں کی مقامات ستر کو دیکھنامحض زیبائش کے لئے، کسی عورت کا حرام کام گانے بجانےیا شوہر کے علاوہ دوسرے اجنبی مردوں کے لئے سنگار کرنا وغیرہ۔ ان کے علاوہ کہیں پر مردوں سے اختلاط ہے تو کسی خاتون کو اس نوکری کے لئے تنہا گھر سے باہر آمدرفت کرنی پڑتی ہے۔ ان تمام مفاسد و ناجائز کاموں سے بچ کراور شرعی حدود میں رہ کر اگر کوئی عورت بیوٹی پارلر کا جاب کرسکتی ہے تو پھر کوئی حرج نہیں ہے لیکن اگر غیرشرعی امور سے نہیں بچ سکتی ہے تو اس صورت میں یہ جاب کرنا جائز نہیں ہوگا۔ ایک لفظ میں یہ کہیں کہ بناؤسنگار کا کام فی نفسہ جائز ہے اور اس کا پیشہ اختیار کرکے اس پہ اجرت حاصل کرنا بھی جائز ہے لیکن اس پیشے میں ناجائز کام کرنا پڑے تو وہ کمائی جائز نہیں ہے۔
Leave feedback about this