نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ رانا ثنااللہ کی باتوں کوکبھی سنجیدہ نہیں لیا، دسمبرمیں اسمبلیاں تحلیل کردیں گے، معیشت اوپر اٹھانی ہے تو سیاسی استحکام ہونا چاہیے جس کے لیے انتخابات ضروری ہیں، یہ دس ماہ بعد الیکشن کرائیں یا ایک سال بعد کرائیں، یہ ہار جائیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پرویزالہٰی کا خیال ہےکہ حکومت تھوڑی اور چلنی چاہیے، پرویز الہٰی نے کہا ہے حکومت ختم کرنے کے حوالے سے جیسا میں کہوں گا ویسا وہ کریں گے، پرویز الہٰی نے دوبارہ وزیراعلیٰ بنانےکا کوئی مطالبہ نہیں رکھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ جویہ 7 ماہ میں ہوا اس میں جنرل (ر) باجوہ کی پالیسیاں رہیں، جنرل (ر) باجوہ نے کہا تھا کہ عثمان بزدارکو ہٹائیں، وہ علیم خان کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانےکا کہتے تھے، ان کا بزدار کو ہٹانےکا مطالبہ عجیب تھا، علیم خان کا نام لیا گیا توپرویز الہٰی نےکہا کہ وہ اسے سپورٹ نہیں کریں گے، میں نےکہاعلیم خان پر بڑے الزامات ہیں اسے وزیراعلیٰ نہیں بناسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ حکومت تبدیل کرنے میں ملوث تھے وہ سب میر جعفر اور میرصادق ہیں، ہماری جب حکومت گئی توسب نے سوچا اب لوگ مٹھائیاں بانٹیں گے، انہوں نے سوچا کہ حکومت ختم ہونے کے بعد میری سیاست ختم ہوگئی، جنرل (ر) باجوہ کہتے تھے پی ٹی آئی سے کوئی ٹکٹ نہیں لےگا اور اگلی باری ن لیگ کی آرہی ہے۔
Leave feedback about this